سعودی عرب: ریاض کے جنوب میں مٹی کا اڑھائی سو سال پرانا محل
ریاض،نومبر۔تاریخی مقامات سے بھرپور مملکت سعودی عرب کے شہر الریاض میں ایک ایسا محلہ بھی سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتا ہے جس میں صدیوں پرانے مٹی سے بنائے مکانات اور محلات آج بھی اپنی پوری شان وشوکت کیساتھ موجود ہیں۔سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے علاقے کی السلیل گورنری کے جنوب میں پرانی الرائع کالونی میں واقع تاریخی آل حنیش خاندان کے محلات اور مکانات اپنے منفرد طرز تعمیر کی بہ دولت ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ یہ اس علاقے کے ورثے کی کی مجسم علامت ہیں جو نجدی طرز تعمیر کا زندہ ثبوت ہیں۔انہی محلات اور مکانوں میں صدیوں پہلے مٹی سے بنائے مکانات بھی شامل ہیں۔ ان عمارتوں میں ماضی کی خوشبو اور آباؤ اجداد کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔ایک مقامی فوٹو گرافر عبدالالہ الفارس نیان تاریخی عمارتوں کی تصاویر کے ایک البم کے ذریعے ان کیتاریخی حسن کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا ہے۔ سیرو سیاحت اور تاریخی ورثے میں دلچسپی رکھنیوالے لوگوں کے لیے یہ غیرمعمولی اہمیت اور دلچسپی کا مقام ہے۔”العربیہ ڈاٹ نیٹ” سے بات کرتے ہوئے انہوں ہوئے کہا کہ "میں ان مقامات اور جگہوں کو دستاویزی شکل دینے اور ان مناظر کو دنیا تک پہنچانے کا خواہشمند تھا۔ آل حنیش خاندان کے مٹی کے تاریخی محلات اور عمارتیں ان ہیریٹیج ہاؤسز کے لیے ایک مثالی نمونہ ہیں۔ یہ طرزتعمیر سعودی عرب کے وسطی علاقوں میں پایا جاتا تھا اور اس کی تاریخ دو سو پچاس سال پرانی ہے۔
قدیم شہری ورثہ:آل حنیش کی عمارتیں خطے کی نمایاں ترین تاریخی یادگاروں میں سے ہیں اور یہ اب بھی اپنے شہری ورثے کی محفوظ علامت ہیں۔ یہ محلات اپنے لوگوں کی مہمان نوازی کے علاوہ ایک منفرد ورثہ اوراپنے اندر تاریخ کی خوشبورکھتے ہیں۔ آل حنیش کے یہ مکانات قدیم تاریخی یادگاروں اور اس کے ثقافتی ورثے کے قدیم ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ شاید جو چیز انہیں ممتاز کرتی ہے وہ اس ورثے میں موجود تنوع ہے۔ اس میں بہت سی یادگاریں اور تعمیراتی عناصر موجودگی ہے جوصدیوں بعد بھی اپنی تفصیلات، طرز تعمیراور تعمیراتی عناصر کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
روایتی سجاوٹ:یہ جگہ بہت سے محلات، تاریخی عمارتوں اور پرانی رہائشی عمارتوں سے بھری ہوئی ہے۔ محلات اور عمارتوں میں کھڑکیوں اور دروازوں کی شاندار طریقے سے سجاوٹ کی گئی ہے۔کھڑکیوں پرنقوش میں خطوط مقطعات، مثلث، دائرے اور مربع کی علامتوں واضح دیکھی جاسکتی ہیں۔ بعض مقامات پر دروازوں اور کھڑکیوں پر پھول اور بوٹے۔ کھجور کے درختوں کی شکل اور انگور کے گچھے بھی بنائیگئے ہیں۔لکڑی کے دروازوں پر کندہ وراثت کی سجاوٹ تعمیراتی شناخت کی ایک ایسی شکل کا حوالہ دیتی ہے جو کمیونٹی کی ماحولیاتی اور سماجی خصوصیات کی عکاسی کرتی ہے۔ ان عمارتوں کی ایک تاریخی خصوصیات میں ایک ان کی پائیداری بھی ہے جس نے آج تک انہیں قائم ودائم رکھا ہوا ہے۔مٹی سے بنائے گئے مکانات کی چھتوں کو تنکوں کے ساتھ جوڑا گیا جب کہ چھتوں کے لیے کھجور کے مضبوط تنے استعمال کیے گئے ہیں۔الفارس فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ اس خطے میں مٹی کے قدیم محلات خطے کے پرکشش سیاحتی مراکز میں سے ایک ہیں جوسیاحوں کے لیے قدیم تعمیرات کے فن اور تعمیر میں منفرد شہری انجینئرنگ کے بارے میں جاننے کے لیے ایک نمایاں مقام ہے۔