سعودی شہری نیایک لاکھ نوادرات جمع کر کے گھر میں میوزیم بنا لیا
ریاض،ستمبر-سعودی عرب کے ایک مقامی شہری اور نوادرات کے شوقین سالم الحجوری نے تین عشروں کی شبانہ روز محنت ایک لاکھ سے زاید نوادرات جمع کی ہیں اور اب ان کے گھر میں ایک بڑا میوزیم بن چکا ہے۔ سالم الحجوری کا تعلق مدینہ منورہ کے علاقے ینبع سے ہے اور اس نے وہاں پراپنے گھر میں ہزاروں کی تعداد میں بیش قیمت تاریخی نوادرات کا ایک بڑا ذخیرہ اکھٹا کررکھا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے سالم الحجوری نے بتایا کہ سالم الحجوری نے 1429ھ کو اپنے گھر میں ایک میوزیم قائم کیا۔ بعد میں جنرل اتھارٹی برائے سیاحت اور قومی ورثہ سے عجائب گھر کا باقاعدہ لائسنس حاصل کیا گیا۔ اب یہ عجائب گھر ینبع میں آنے والے سیاحوں اور دوسرے لوگوں کے لیے ایک پرکشش مقام کا درجہ رکھتا ہے۔سالم الحجوری نے بتایا کہ عجائب گھر کی تعمیر کے لیے اسے بہت زیادہ محنت کرنا اور پیسہ لگانا پڑا۔ اب بھی وہ اس کی عمارت میں توسیع اور مرمت کا کام کراتے رہتے ہیں۔ یہ عمارت اب ایک عظیم میوزیم کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران یہ میوزیم زائرین اور سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز بن چکا ہے۔ نوادرات دیکھنے کے شوقین نہ صرف سعودی عرب بلکہ بیرون ملک سے بھی آتے ہیں۔سالم الحجوری نے مزید کہا کہ اس کے تیار کردہ میوزیم میں ایک لاکھ سے زیادہ تاریخی اور ثقافتی نوادرات شامل ہیں۔ میوزیم کو 5 اہم حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ پانچ حصے ورثہ میوزیم ، کرنسی میوزیم ، میری ٹائم میوزیم، رضویٰ میٹنگ میوزیم اور حج پاتھ میوزیم ہیں۔ جب ان سے اس میوزیم کے نام کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس کا نام ’رضویٰ میوزیم‘ رکھا ہے۔ رضویٰ ینبع میں ایک اونچا پہاڑ ہے اور اسی پہاڑ کی نسبت سے اس عجائب گھر کا نام بھی موسوم کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزٹر کو میوزیم کے مختلف حصوں میں بہت سے خوبصورت اور شاندار مجموعے ملتے ہیں جو کہ حجاز اور ینبع کے علاقے میں سماجی زندگی کی نمائندگی کرتے اور سعودی عرب کے ماضی کی عمدہ یاد گاریں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میوزیم سعودی عرب کی تاریخ کا ایک اہم مرحلہ ہے۔ جغرافیائی اور تاریخی مقامات کے حوالے سے ینبع گورنری بھی ایک اہم علاقہ ہے۔ ینبع کے شمال میں حجاج روڈ ہیجہاں آپ کو سونے اور چاندی کے دینار درہم اور سکیملتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پر پرانے دور میں حاجیوں کی طرف سے متروکہ اشیا بھی ملتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں الحجوری نے کہا کہ اس نے اپنے میوزیم میں شاہ عبدالعزیزمرحوم اور شاہ فاروق کی جبل رضویٰ کے دامن میں 10 صفر 1364 کو ہونے والی ملاقات کا تفصیل احوال بھی محفوظ ہے۔ یہیں پر عرب قیادت نے سنہ 1945 میں عرب لیگ کی بنیاد رکھی تھی۔الحجوری نے بتایا کہ میوزیم کے ایک اور حصے میں میری ٹائم میوزیم ہے جس میں بحیرہ احمر سے ممی شدہ سمندری مخلوق کی باقیات اور نوادرات کو شامل کیا گیا ہے۔ اس حصے میں شکاری شارک ، کچھوے اور ان کے انڈے ، مختلف مچھلیاں ،شکار کے آلات اور اوزار، ڈولفن کے ڈھانچے ملاحوں کے قہوہ بنانے کے برتن اور دیگر اشیا شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری ٹائم میوزیم زائرین کو موتیوں کی تجارت اور اس کے اوزار اور ینبع اور بحیرہ احمر کی دوسری بندرگاہوں ، جیسے سویز ، عدن، سوڈان اور حدیدہ کے درمیان بین تجارت کی قدیم سمندری دستاویزات کے بارے میں جاننے کا موقع دیتا ہے۔ اس میں کوئلے، تربوز، کھجور، مہندی کی تجارت کسی دور میں عروج پر رہی ہے۔میری ٹائم میوزیم میں مختلف کشتیاں، ماہی گیری کے ذرائع ، جہاز کی رسیاں، مختلف جہازوں کے ماڈل اور معاون سمندری اوزار بھی شامل ہیں جو قدیم ملاح استعمال کرتے تھے۔میوزیم کا ایک حصہ سونے اور چاندی کے سکوں اور دیگر اشیا کے بارے میں ہے۔ الحجوری نے کہا کہ زائرین کو سونے اور چاندی کے زیورات ملتے ہیں جو کہ سنار کے اوزار اورعورتوں کے استعمال کے زیورات شامل ہیں۔ اس سیکشن میں ہر قسم کے قدیم ہتھیار بھی شامل ہیں جن میں بندوقیں، تلواریں ، خنجر اور ڈھالیں جیسے جنگی سازو سامان ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کھانے پینے کے برتن ، اوزار،علاقائی کلچر کی نمائندگی کرنے والے ملبوسات، ورثہ پر لکھی گئی کتابیں، نایاب کتب، اخبارات اور مخطوطات کے ساتھ ساتھ پرانے کوارٹر میں اس کی تمام تفصیلات ہیں۔ میوزیم میں مختلف پیشوں کی نمائندگی کرنے والی دکانیں بھی بنائی گئی ہیں جن میں،باورچی، بڑھئی ،حجام ، درزی ، فوٹوگرافر ، کتاب فروش ، عطار اور سنارکی دکانیں شامل ہیں۔ پرانے کپڑوں کے لیے ایک خاص سیکشن۔ پرانے کنویں ، ہر قسم کے برتن ، زیورات ، زیورات ، تانبے ، باورچی خانے کے برتن ، پرانی کار پلیٹیں، مواصلاتی آلات جیسے ٹیلی فون اور ٹیلی گراف ، اور دستاویزات جیسے پاسپورٹ اور ڈرائیور کے لائسنس بھی اس تاریخی میوزیم کا حصہ ہیں۔