سابق امریکی صدر ٹرمپ پر ریپ کا الزام، ہتک عزت کے کیس میں حلفیہ بیان قلمبند
واشنگٹن،اکتوبر۔ایک خاتون کالم نگار کی جانب سے ریپ کے الزام کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہتک عزت کے معاملے پر حلفیہ بیان قلمبند کیا گیا ہے۔ای جین کیرول نے الزام لگایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان پر 1990 کی دہائی کے وسط میں نیویارک کے بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹور کے ڈریسنگ روم میں جنسی حملہ کیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’جین کیرول جھوٹ بول رہی ہیں‘، جس کے بعد جین کیرول نے ان پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔جین کیرول کے وکیل نے اپنی مؤکلہ کے بیان کی تفصیلات جاری نہیں کیں، تاہم انھوں نے کہا کہ یہ واقعہ بدھ کو ہوا تھا۔ اس مقدمے کی عدالت میں سماعت چھ فروری سے شروع ہو گی۔لاء فرم کاپلن ہیکر اینڈ فنک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے مؤکل، ای جین کیرول کی جانب سے، ہم آج ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان قلمبند کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اس پر مزید تبصرہ نہیں کر سکتے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وکیل علینا حابہ نے ایک بیان میں کہا کہ جیسا کہ ہم نے پہلے ہی کہا ہے، میرے مؤکل نے آج بیان دینے اور حقائق واضح کرنے پر خوشی محسوس کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بہت سے دوسرے افراد کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی طویل فہرست میں ایک سیاسی چال سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے حلفیہ بیان میں کیا کہا اور وہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے یا یہ بیان انھوں نے اپنے گھر یا دفتر سے بیٹھ کر دیا ہے۔ امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق، انھوں نے یہ بیان فلوریڈا میں اپنی مار اے لاگو سٹیٹ سے دیا ہے۔نیویارک میگزین کے 2019 کے ایک مضمون میں، طویل عرصے سے مشاورت کا کام کرنے والی کالم نگار جین کیرول نے کہا تھا کہ ان کی سنہ 1995 کے آخر میں یا 1996 کے اوائل میں ایک ڈپارٹمنٹ سٹور برگڈورف گڈمین میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تحفہ خریدنے میں مدد کر رہی تھی جس دوران وہ دونوں اس سٹور کے ڈریسنگ روم میں جا پہنچے۔ وہ الزام عائد کرتی ہیں کہ ٹرمپ نے ان کا ریپ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت وہ 52 سال کی تھیں اور ٹرمپ کی عمر 50 کے لگ بھگ تھی، اور اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کی شادی مارلا میپلز سے ہو چکی تھی۔جین کیرول کا کہنا ہے کہ اس وقت انھوں نے اس واقعے کے بارے میں اپنے دو دوستوں کو بتایا تھا۔ ایک نے انھیں پولیس کے پاس جانے کا مشورہ دیا، لیکن دوسرے نے انھیں خاموش رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ بھول جاؤ! اس کے پاس 200 وکیل ہیں۔ وہ تمہیں زندہ درگور کر دے گا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے، جین کیرول پر اپنی کتاب بیچنے کے لیے جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔جس کے بعد جین کیرول نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس وقت خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر دیا تھا جب وہ صدارت کے عہدے پر فائز تھے اور یہ کہا تھا کہ ان کے بیان نے ان کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا نے ان کا حلفیہ بیان ریکارڈ کروانے میں تاخیر کرنے کی کوشش کی لیکن مین ہیٹن کی وفاقی عدالت کے جج لیوس اے کپلان نے گزشتہ ہفتے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قانونی مقدمے کا جواب سوشل میڈیا پر دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مس برگڈورف گڈمین کیس ایک مکمل جعلسازی ہے۔ اس سے قبل ایک درجن سے زائد خواتین بھی ٹرمپ پر جنسی طور پر بدتمیزی کرنے کے الزامات عائد کر چکی ہیں، جن کی وہ تردید کرتے ہیں۔
گذشتہ ماہ جین کیرول کے وکلا نے کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک نئے قانون کے تحت دوسری بار مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جو کہ جنسی حملوں کے شکار بالغ افراد کو دیوانی مقدمہ دائر کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے، چاہے قانونی حدود یا میعاد ختم ہو گئی ہو۔ان کی وکیل کا کہنا ہے کہ وہ 24 نومبر کو ایک نیا مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف قانونی مقدمات کے سلسلے میں یہ حالیہ اضافہ ہے۔ ان کے دیگر مقدمات میں سے ایک میں انھیں نیویارک کے اسغاثہ کے وکلا کی جانب سے فراڈ کے الزامات کا سامنا ہے، جنھوں نے ستمبر میں ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔اور محکمہ انصاف کی جانب سے وائٹ ہاؤس سے مبینہ طور پر خفیہ سرکاری دستاویزات کو ہٹانے اور انھیں اپنی ذاتی رہائش گاہ مار اے لاگو سٹیٹ میں محفوظ کرنے کے لیے تحقیقات کا سامنا ہے۔جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام مقدمات میں کسی غلط کام کی تردید کی ہے۔