خیبر شکن میزائل: ایران کی ’لانگ رینج‘ بیلسٹک میزائل خیبر شکن کی رونمائی جو ’اسرائیل کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے‘
تہران،فروری۔ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے گذشتہ روز ایک تقریب میں ’خیبر شکن‘ نامی زمین سے زمین تک مار کرنے والے نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی کی ہے جو 1450 کلومیٹر تک ہدف کو مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔متعدد ایرانی دفاعی ماہرین کے مطابق اس میزائل کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میزائل کے ذریعے ایران نے اپنے دیرینہ دشمن اسرائیل کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔خبروں کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کی سپاہ نیوز ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اس میزائل کا نام (خیبر شکن) پیغمبرِ اسلام کی جانب سے ساتویں صدی میں لڑی جانے والی جنگِ خیبر کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق یہ تقریبِ رونمائی پاسدارانِ انقلاب کے فضائی اڈے پر منعقد ہوئی تھی اور اس تقریب میں فوج کے چیف آف سٹاف محمد باقری اور پاسدارانِ انقلاب کی ایروسپیس فورس کے سربراہ کمانڈر عامر علی حاجی زادے بھی موجود تھے۔فوج کے چیف آف سٹاف اس میزائل کو طویل فاصلے تک مار کرنے والا سٹریٹیجک میزائل قرار دیتے ہیں۔فوج کے چیف آف سٹاف نے تقریب کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اسلامی جمہوریہ کے دشمنوں کو طاقت اور جبر کی زبان کے علاوہ کچھ سمجھ نہیں آتی۔‘سپاہ نیوز کے مطابق یہ میزائل 1450 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور یہ کسی بھی میزائل شکن نظام کو ناکام بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔سپاہ نیوز نے دعویٰ کیا کہ ’اس میزائل کی ہدف تک پہنچے اور اس کو نشانہ بنانے کی صلاحیت اور اس کی تیز رفتاری کے باعث یہ 1450 کلومیٹر کے فاصلے تک مار کر سکتا ہے۔خبروں کے مطابق امریکہ کی جانب سے اس پیش رفت کے ردِ عمل میں ایران کی اسلحے کی پیداواری صلاحیت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔امریکہ کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان جیلینا پورٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل بنانے اور اْن کی تعداد میں اضافہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ثابت ہو سکتا ہے اور یہ اسلحے کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اسلحے کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ ایران کے میزائل پروگرام کو مزید پھیلاؤ سے روکا جا سکے اور اسے یہ ٹیکنالوجی دوسرے ممالک کو منتقل کرنے سے بھی روکا جائے۔‘چند رپورٹس کے مطابق ایران کے پاس بڑی تعداد میں میزائل موجود ہیں۔پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے اس بیلسٹک میزائل کی رونمائی ایرانی فوج کے سینیئر کمانڈرز کی موجودگی میں انقلاب کی 43ویں سالگرہ کے موقع پر کی گئی ہے۔ایران کی جانب سے 24 دسمبر کو فوجی مشقوں کے اختتام پر 16 بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے تھے جنھیں ایرانی جرنیلوں کی جانب سے اسرائیل کے لیے وارننگ قرار دیا گیا تھا۔ایران کی مغربی سرحد سے اسرائیل لگ بھگ ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔فوج کے چیف آف سٹاف محمد باقری نے پیر کے روز اس بات پر زور دیا کہ ایران ’فوجی سازوسامان کے اعتبار سے خود کفیل‘ ہے اور اگر امریکی پابندیاں ہٹا دی جائیں تو یہ دنیا کے سب سے زیادہ اسلحہ برآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہو گا۔خبروں کے مطابق انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس 20 قسم کے بیلسٹک میزائل موجود ہیں اور اس کے پاس کروز میزائل اور ڈرونز بھی ہیں۔تاہم ان کی صلاحیتوں میں فرق ضرور ہے، ’قیام ون‘ نامی میزائل 800 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ’غدر ون‘ 1800 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔خبروں کے مطابق لندن میں موجود ایک تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ ترجیحات میں میزائلوں کی درست ہدف تک مار کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔ایران کے مقامی میڈیا کے مطابق خیبر شکن میزائل کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ عام طور پر ایک ہزار سے تین ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائلوں کو میڈیم رینج میں شمار کیا جاتا ہے۔تاہم ایران کی فوج میزائلوں کا شمار اس بنیاد پر نہیں کرتی، جو عام طور پر بین الاقوامی طور پر کی جاتی ہے، اور یہ اپنے میڈیم رینج میزائلوں کو لانگ رینج یعنی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کہتے ہیں۔بیلسٹک میزائلوں کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی پرواز کے آغاز میں انجن کی طاقت کا استعمال کرتے ہیں لیکن باقی فاصلہ اور لینڈنگ کششِ ثقل کی مدد سے پورا کرتے ہیں۔خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’نئے میزائل میں ٹھوس ایندھن کا استعمال ہوتا ہے اور لینڈنگ کے وقت یہ اس طرح حرکت کرنے کے قابل ہو جاتا ہے کہ یہ کسی بھی میزائل شکن نظام کو چکمہ دے کر گزر سکے اور اگر اس کا موازنہ ایسے ہی دیگر ماڈلز سے کریں تو اس کے مخصوص ڈیزائن کے باعث اس کے وزن میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی ہے۔ٹھوس ایندھن کے مائع کی نسبت انتہائی اہم آپریشنل فوائد ہوتے ہیں اور انھیں جلدی لانچ کیا جا سکتا ہے۔ایران نے اپنا میزائل پروگرام غیر ملکی حملوں کو روکنے کے لیے شروع کیا ہے۔تاہم مغربی طاقتوں اور ان کے خطے میں موجود اتحادی اس پروگرام کو خطے کی استحکام کے لیے ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔ان کے نزدیک ایران کا میزائل اور جوہری پروگرام ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، تاہم ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے اور اس کا ماننا ہے کہ دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کے روایتی فوائد ہیں۔ایران کے پاس اس وقت بیلٹسک میزائلوں، کروز میزائلوں اور راکٹس کی نامعلوم تعداد موجود ہے۔ ان سب کی تعداد سرکاری طور پر تو نہیں بتائی گئی لیکن متعدد ذرائع اس بات سے متفق ہیں کہ یہ مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑی تعداد ضرور ہے۔ایران کا کہنا ہے کہ وہ اپنا میزائل پروگرام جاری رکھے گا اور اس معاملے میں سمجھوتہ نہیں کرے گا۔