جوہری تجربات ماحول پر کیسے نشانات چھوڑتے ہیں؟
لندن،اکتوبر۔شمالی کوریا نئے جوہری تجربات کی تیاریوں میں ہے، جب کہ زمین اس کے اثرات بھگتی نظر آ رہی ہے۔ جوہری تجربات کے اثرات دنیا بھر میں محسوس کیے جاتے ہیں اور ان کے نشانات لاکھوں برس تک موجود رہتے ہیں۔ستمبر کے آخر سے شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائلوں کے تجربات شروع کر رکھے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شمالی کوریا ٹیکٹیکل یا چھوٹے جوہری ہتھیاروں‘ کی تیاری کے لیے ایسے میزائل بنا رہا ہے۔ اگر یہ ملک میزائلوں کے تجربات سے آگے نکل کر جوہری تجربات کی جانب بڑھتا ہے، تو یہ فقط سیاسی کشیدگی ہی نہیں سنجیدہ ماحولیاتی خطرات کا پیشہ خیمہ بھی ثابت ہوں گے۔ماضی میں امریکا، سابق سوویت یونین اور برطانیہ کرہ ہوائی اور سمندر میں، پیسیفک جزائر کے قریب، آسٹریلوی صحرا میں، امریکی سرزمین پر یا سوویت یونین کے دور افتادہ مقامات پر جوہری تجربات کر چکے ہیں۔ ان تجربات نے قدرتی منظرنامے پر گہرے منفی اثرات چھوڑے اور تابکار بادل پیدا کیے۔عالمی معاہدوں کے بعد 1963ء سے یہ تجربات زیر زمین کیے جانے لگے، جو ماحولیاتی تناظر میں کسی حد تک بہتر پیش رفت تھی۔ سن 1996 سے جوہری تجربات پر پابندی عائد ہے، جب کہ اس دوران فقط بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کیے ہیں۔ اکیسویں صدی میں فقط شمالی کوریا وہ ملک ہے، جس نے ایسے تجربات کیے ہیں۔جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی بین الاقوامی مہم کی پالیسی ریسرچ کوآرڈینیٹر الیسیا سینڈرز کے مطابق، جوہری تجربات کے انسانوں اور ماحول پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کا ایک اہم اثر اس کے نشانات کا ہمیشہ کے لیے رہ جانا ہے۔‘‘سن 2015 میں عسکری کارروائیوں کے ماحول پر اثرات سے متعلق ایک تحقیقی مقالہ شائع کیا گیا تھا، جس کے مطابق جوہری دھماکوں سے حیاتیاتی تنوع کو شدید نوعیت کے نقصانات پہنچتے ہیں۔ جوہری دھماکے کی وجہ سے روشنی اور حدت کی صورت میں نکلنے والی حرارتی توانائی اس دھماکے کے مقام سے آس پاس ہر طرح کی زندگی کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ بعض صورتوں میں کئی کلومیٹر کے علاقے تک حرارتی توانائی ہر طرح کی زندگی ختم کر دیتی ہے اور فقط راکھ باقی بچتی ہے۔جانوروں پر تھرمل شاک یا حرارتی صدمے کے اثرات پر تحقیق زیادہ نہیں ہے، تاہم انسان کئی کلومیٹر کے فاصلے تک جان لیوا حد تک جھلس سکتے ہیں۔ ایسے ہی اثرات دیگر ممالیہ جانوروں پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ اس دھماکے کے دباؤ کی وجہ سے پھیپھڑوں اور دیگر اعضاء کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔جوہری دھماکے سے پودے بھی محفوظ نہیں رہتے۔ جوہری دھماکے کی قوت کی وجہ سے درخت جڑ سے اکھڑ جاتے ہیں جب کہ ان کی شاخیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ مچھلیوں پر یہ اثرات اور بھی زیادہ بڑی سطح پر دیکھے جاتے ہیں۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں امریکی اور فرانسیسی تجربات کے نتیجے میں قریب تمام مچھلیاں مر گئیں۔سمندری ممالیہ اور سمندر میں غوطہ لگانے والے پرندوں پر بھی اسی طرز کے اثرات دیکھے گئے۔ تاہم غیر فقاریہ جانوروں میں جوہری دھماکے سے پیدا ہونے والے دباؤ کے خلاف بہتر مزاحمت دیکھی گئی۔سرد جنگ کے دور میں امریکا نے کئی جوہری تجربات کئی، جن میں سے کوئی کھلی فضا میں بھی تھے۔ ان کے نتیجے میں پیسیفک خطے کے کئی جزائر مکمل طور پر راکھ ہو گئے، جن میں سے بعض پر اب بھی زندگی ممکن نہیں۔ سن 2019 کی ایک تحقیق کے مطابق متاثرہ علاقوں میں تابکاری کی سطح اب بھی چرنوبل اور فوکوشیما جوہری حادثات کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زائد ہے۔