جنگ کے دوران میں صدام حسین کو قیدی بنا لینے کے قریب تھے: خامنہ ای کا دعویٰ
تہران،اپریل۔اگرچہ عراق اور ایران کے درمیان جنگ کے خاتمے کو 34 برس گزر چکے ہیں تاہم یہ جنگ ابھی تک ایرانی سیاست دانوں کی محفلوں اور تقریروں میں موضوع بحث رہتی ہے۔ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای نے گذشتہ روز (بدھ کو) اپنے خطاب میں دعوی کیا ہے کہ 1980ء کی دہائی میں مذکورہ جنگ میں ایک کارروائی کے دوران میں ایرانی پاسداران انقلاب کی فورسز سابق عراقی صدر صدام حسین کو قیدی بنانے کے قریب تھیں۔خامنہ ای کے مطابق صدام حسین فتح مبین آپریشن کے دوران میں خوش قسمت رہے کہ قیدی بننے سے بچ گئے۔ آپریشن کے وقت وہ ایران کے مغرب میں واقع شہر عیلام میں میڈیا کو انٹرویو دے رہے تھے۔خامنہ ای نے بتایا کہ صدام حسین ایرانی پاسداران انقلاب کی فورسز کے اْس جگہ پہنچنے سے صرف آدھا گھنٹہ قبل فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔یاد رہے کہ عراق اور ایران کے درمیان یہ لڑائی پہلی خلیجی جنگ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہ جنگ ستمبر 1980ء سے شروع ہو کر اگست 1988ء تک جاری رہی۔عراق نے جنگ کے آغاز میں ایران کی وسیع اراضی پر قبضہ کر لیا تھا اور اس دوران میں ایران کی عسکری تنصیبات کے ایک بڑے حصے کو تباہ کر ڈالا تھا۔ تاہم پھر ایران نے اپنی اراضی کا ایک بڑا حصہ واپس لے لیا اور ایرانی افواج عراقی اراضی کے کچھ حصوں میں داخل ہو گئیں۔