جاپان میں وہیل مچھلی کے گوشت کی مشینوں کے ذریعہ فروخت
یوکوہاما،جنوری۔اپنی متنازعہ مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے برسوں تک جدوجہد کرنے کے بعد ایک جاپانی وہیلنگ کمپنی نے فروخت بڑھانے کا ایک نیا طریقہ ڈھونڈ لیا۔ کمپنی نے تنقید اور احتجاج کے باوجود گوشت کی فروخت بڑھانے کے لیے جدید مشینوں کا استعمال شروع کردیا۔ وہیل کے گوشت کی فروخت اب اب انسان نہیں بلکہ مشینیں کرنے لگی ہیں۔کوجیرا ٹوکیو کے قریب ساحلی شہر یوکوہاما میں حال ہی میں کھولے گئے بغیر انسان کے آؤٹ لیٹ میں وہیل کے گوشت کے پکوان بنانے کے لیے تین مشینیں رکھی گئی ہیں۔ ان مشینوں کی قیمتیں ایک ہزار سے تین ہزارین تک ہے۔اس آؤٹ لیٹ میں وہیل کے کارٹون سے مزین سفید وینڈنگ مشینیں رکھی گئی ہیں۔ یہ آوٹ لیٹ جاپانی میٹروپولیٹن ایریا میں لانچ ہونے والا تیسرا مقام ہے۔ ’’کیوڈو سینپاکو ‘‘ کمپنی کی نئی سیلز مہم کے حصے کے طور پر اس سال کے شروع میں ٹوکیو میں دو دیگر مقامات پر بھی ایسے ہی آوٹ لیٹ کھولے گئے تھے۔ تیسرے آؤٹ لیٹ کا افتتاح منگل کے روز کیا گیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہیل کا گوشت طویل عرصے سے تنازعات کا باعث رہا ہے۔ لیکن نئی وینڈنگ مشینوں کے ذریعہ فروخت ایک اچھی شروعات ثابت ہوئی ہے۔ تین سال قبل بہت زیادہ تنقید کے بعد جاپان نے انٹارکٹک میں وہیل مچھلیوں کی تلاش ختم کردی تھی۔ جس کے بعد وہیل مخالف مظاہرے کم ہوگئے ہیں۔تحفظ پسندوں کا کہنا ہے کہ انہیں تشویش ہے کہ یہ اقدام وہیل کے شکار کو پھیلانے کی طرف ایک قدم ہو سکتا ہے۔ ڈولفن اور وہیل نیٹ ورک کے ماہر نانامی کورساوا نے کہا کہ مسئلہ خود وینڈنگ مشینوں کا نہیں ہے، بلکہ ان کی وجہ سے کیا ہو سکتا ہے وہ مسئلہ ہے۔ کورساوا نے مزید کہا کہ کمپنی پہلے ہی اضافی آرڈر دے رہی ہے اور نامزد پانیوں سے باہر وہیلنگ کے کاموں کو بڑھا رہی ہے۔ کمپنی کے ترجمان کونومو کوبو نے کہا کہ کمپنی کو امید ہے کہ وینڈنگ مشینوں کی تعداد پانچ سالوں کے اندر ملک بھر میں 100 مقامات تک بڑھ جائے گی۔ ایسا چوتھا آوٹ لیٹ اگلے ماہ اوساکا میں کھلنے والا ہے۔خیال یہ ہے کہ ایسی دکانوں کے قریب وینڈنگ مشینیں کھولی جائیں جہاں وہیل کا گوشت عام طور پر دستیاب نہیں ہوتا ہے تاکہ وہیل کی مانگ کو بڑھایا جا سکے۔ کونومو کوبو نے بتایا کہ سپر مارکیٹ چینز بڑی حد تک وہیل کے گوشت سے کنارہ کشی اختیار کر چکی ہیں تاکہ اینٹی وہیلنگ گروپس کے مظاہروں سے بچا جا سکے۔