ترک صدرکا ولادی میرپوتین سے یوکرین میں یک طرفہ جنگ بندی کےاعلان کامطالبہ
انقرہ،جنوری۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے روسی ہم منصب ولادی میرپوتین پرزور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں’’یک طرفہ‘‘جنگ بندی کا اعلان کریں۔ترک صدکے دفتر نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ صدر ایردوآن نے اپنے روسی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’امن اورمذاکرات کے مطالبات کی حمایت یک طرفہ جنگ بندی اور منصفانہ حل کے ویڑن کے ذریعے کی جاناچاہیے‘‘۔ایردوآن جمعرات کے روز یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ بھی بات چیت کرنیوالے تھے۔ترک رہ نما نے ماسکو اور کیف دونوں کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کو جنگ کے خاتمے کے لیے استعمال کیا ہے اورانھوں نے دونوں متحارب ممالک کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کی پیش کش کی ہے۔ترکیہ نے روس اوریوکرین کے درمیان امن مذاکرات کے دو ابتدائی ادوارکی میزبانی کی اور بحیرہ اسود کے پار یوکرین کے اناج کی برآمدات کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ کیحمایت یافتہ معاہدے پر دست خط میں مدد کی تھی۔صدرایردوآن نے ولادی میرپوتین اورزیلنسکی کو امن سربراہ اجلاس کے لیے ترکیہ میں لانے کی بھی باربارکوشش کی ہے۔ان کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ روس کے روحانی پیشوا پیٹریاارک کیرل کی جانب سے رواں ہفتے آرتھوڈوکس عیسائیوں کے کرسمس پر جنگ بندی کی تجویزکے بعد سامنے آیا ہے۔ترک صدر نے روس پرمغربی پابندیوں میں شامل ہونے سے انکارکیا ہے اوروہ جنگ کے دوران میں دوطرفہ تجارت کو بڑھا کر صدرپوتین کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔دونوں رہنماؤں کے پاس اب ترکیہ میں قدرتی گیس کا مرکزقائم کرنے کا عارضی منصوبہ ہے جو روس کو یورپ کو ایندھن مہیاکرنے کا ایک متبادل راستہ پیش کرسکتا ہے۔ایردوآن کے دفترنے کہا کہ ’’ترکیہ نے مجوزہ مرکز کے’’بنیادی ڈھانچے کومضبوط کیا ہے اوراسے مضبوط بنانے کا عمل جاری رکھے گا‘‘۔بیان کے مطابق دونوں صدورکوامید ہے کہ’’جلد از جلد (اس منصوبے) پر عمل درآمد کیا جائے گا‘‘۔