بڑی عمر کی عورت اپنی اپیل کھو نہیں دیتی
71 سالہ زینت امان نوجوانوں میں کیوں مقبول ہو رہی ہیں؟
ممبئی،فروری۔اداکار۔ ماں۔ آزاد منش۔سنہ 1970 کی دہائی میں اپنے مختلف کرداروں کے ساتھ لوگوں کو مسحور کرنے والی بالی وڈ اداکارہ زینت امان نے حال ہی میں ان الفاظ کو اپنی شخصیت بیان کرنے کے لیے استعمال کیا۔انھوں نے گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر خود کو متعارف کراتے ہوئے یہ الفاظ لکھے تھے جب انھوں نے اپنے سوشل میڈیا سفر کا آغاز کیا۔71 سالہ اداکارہ نے اب تک صرف ایک درجن پوسٹس ہی کی ہیں جن میں سے زیادہ ترمیں ایسی تصاویر ہیں جن کے ساتھ بڑھاپے پر انھوں نے اپنے خیالات شیئر کیے ہیں۔اس کے ساتھ انھوں نے اپنے کیریئر اور اپنے پالتو کتے للی کے ساتھ تصاویر بھی پیش کی ہیں۔لیکن سوشل میڈیا پر ان کی موجودگی اور درجن بھر پوسٹس نے ہی انڈیا میں لوگوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ان کی پہلی دو پوسٹس ایک نوجوان خاتون فوٹوگرافر کی طرف سے [ان کے] گھر کے آرام دہ ماحول میں لی گئی تصاویر تھیں۔ان میں وہ آرام دہ لینن کے کپڑے میں ملبوس سٹول پر بیٹھی ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ سنہ 1970 کی دہائی میں کس طرح فلموں اور فیشن پر مردوں کی اجارہ داری تھی۔انھوں نے لکھا: ’میرے کیریئر کے دوران بہت سے باصلاحیت مردوں کی طرف سے میری تصویر کشی کی گئی اور فلمایا گیا۔ لیکن ایک عورت کی نظر مختلف ہوتی ہے۔۔۔ کوئی لائٹس نہیں، کوئی میک اپ آرٹسٹ نہیں، کوئی ہیئر ڈریسر نہیں، کوئی سٹائلسٹ، کوئی اسسٹنٹ نہیں، بس ایک خوبصورت دھوپ والی دوپہر۔‘اس کے بعد سے ان کی اس پوسٹ کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر ہزاروں بار شیئر کیا جا چکا ہے، جن میں زینت امان کو آسان الفاظ میں بامعنی گفتگو کرنے پر سراہا جا رہا ہے۔لیکن ان کے انسٹاگرام ڈیبیو کے بارے میں سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایک اداکارہ جس کی سب سے یادگار پرفارمنسز چار دہائیاں قبل تھی، وہ تقریباً فوری طور پر اپنے کم عمر سامعین سے رابطہ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئیںیہاں تک کہ نئی صدی میں پیدا ہونے والے نوجوان، جو عام طور پر میمز، ہائپربول اور ریلز کو ترجیح دیتے ہیں، ان کا بھی کہنا ہے کہ وہ ان کے گہری فکر والے کیپشنز سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ایک صارف نے کہا: ’اگر آپ چاہیں تو میٹاورس (کمپیوٹر کی دنیا بھی) ایک پرسکون، خوبصورت جگہ ہو سکتی ہے، زینت امان نے ہمیں دکھایا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔‘بلاشبہ، امان کے لیے شہرت اور توجہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ ان کے حصے میں اچھی اور بری دونوں قسم کی شہرت آئی۔جب انھوں نے بالی وڈ میں اپنے کریئر کا آغاز کیا اس سے پہلے سے ہی وہ ایک کامیاب ماڈل تھیں۔ انھوں نے سنہ 1971 میں ’ہلچل‘ نامی فلم میں چھوٹے کردار سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔اسی سال انھوں نے ہٹ فلم ’ہرے راما ہرے کرشنا‘ میں اپنی اداکاری کے ساتھ شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا۔اس فلم میں انھوں نے ایک بھولی، نوجوان لڑکی کا کردار ادا کیا جو منشیات کا عادی ہو چکی ہے۔بھیڑ کے درمیان، گندے کمروں میں دھوئیں اڑانے سے لے کر ہپیوں کے ساتھ رقص کرنے تک، امان اور ان کی اس فلم نے فلم انڈسٹری میں خواتین کے فیشن کو بدل ڈالا۔آنے والے سالوں میں، امان اپنے وقت سے بہت پہلے کے کرداروں کے ساتھ تجربہ کرتے ہوئے ایک ٹرینڈ سیٹر بنی رہیں۔وہ کوئی روایتی بالی وڈ ہیروئن نہیں تھیں۔ ان کی غیر روایتی خوبصورتی، بولڈ فیشن کے انتخاب اور بولنے کے انداز بہت زیادہ نمایاں تھے اور سامعین نے انھیں بے حد پسند کیا۔وہ خود بھی بہت باشعور تھیں۔ انھوں نے 2013 میں بی بی سی کو بتایا: ’کمرشل ہندی سنیما کی دنیا میں لیبلز میں پھنس جانا بہت آسان ہے۔ آپ کو ذہن نشین رہنا چاہیے کہ خواتین کے لیے بہت طے شدہ چیزیں ہیں، گانے گائیں، خوبصورت نظر آئیں۔‘’آہستہ آہستہ میں بھی مرکزی دھارے میں شامل ہوتی گئی لیکن اپنے کریئر کے دوسرے نصف میں میں نے ایسی فلمیں کیں جن میں مختلف قسم کے کردار تھے۔‘انھوں نے واقعی ایسا کیا۔ فلم ’روٹی کپڑا اور مکان‘ (1974) میں شیتل کا کردار ادا کیا جو اپنے بے روزگار بوائے فرینڈ کے بجائے ایک نرم مزاج امیر آدمی کا انتخاب کرتی ہے۔اسی طرح فلم ’انصاف کا ترازو‘ (1980) میں انصاف کی تلاش میں عصمت دری سے بچ جانے والی بھارتی کا کردار ادا کیا۔امان نے مسلسل سنیما کی حدود کو آگے بڑھایا اور بہت سی خواتین کو بھی اپنی زندگی میں ایسا کرنے کی ترغیب دی۔ان کا سب سے متنازع کردار سنہ 1978 میں فلم ’ستیم شیوم سندرم‘ میں سامنے آیا جس میں زینت امان کے کردار روپا نے مختصر لباس پہنے اداکار ششی کپور کے ساتھ بولڈ سین فلمایا تھا۔اپنی انسٹاگرام پوسٹس میں سے ایک میں زینت امان نے اس تنازع پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس فلم کے کیمرہ ٹیسٹ کے دوران لی گئی اپنی ایک تصویر شیئر کی۔انھوں نے لکھا: ’میں فحاشی کے الزامات پر ہمیشہ بہت محظوظ ہوتی تھی کیونکہ مجھے انسانی جسم کے بارے میں کوئی چیز فحش نہیں لگتی تھی اور اب بھی نہیں لگتی۔۔۔ روپا کی سینسویلٹی اس پلاٹ کی بنیاد نہیں تھی، بلکہ اس کا ایک حصہ تھی۔‘امان کے ’ویسٹرن امیج‘ (مغربی شبیہ) پر ان کے پورے کریئر میں شدید بحث ہوتی رہی لیکن اداکارہ اپنے انداز اور طرز کے متعلق بہت پرسکون رہی ہیں۔وہ سکرین پر مقناطیسی شخصیت کی مالک تھیں لیکن یہ ان کی خود اعتمادی تھی جس کے ساتھ انھوں نے اپنی زندگی چلائی، اس میں ان کی تکلیف دہ ذاتی زندگی کے تجربات بھی شامل رہے جس سے انھیں اور بھی مقبولیت ملی۔کئی دہائیوں بعد امان اب بالی وڈ دیوا نہیں ہیں۔ لیکن بات چیت شروع کرنے کے ان کے رجحان میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔انسٹاگرام پر،70 سالہ اداکارہ اب بھی دلکش ہیں اور فطری طور پر اپنی جوانی اور سٹارڈم کی یاد دلاتی ہیں۔ وہ اپنے ماضی کو ندامت کی عینک سے نہیں بلکہ صرف بڑی عمر کے مقام سے دیکھتی ہیں۔ان کے اپنے سفیدی مائل بالوں کو نہ رنگنے کی خواہش نے ان کے فالوورز کو متاثر کیا ہے۔انھوں نے لکھا: ’مجھے اس کے خلاف سختی سے مشورہ دیا گیا تھا۔۔۔ پھر ایک بار جب میں نے اپنی ہچکچاہٹ پر غور کیا تو مجھے احساس ہوا کہ مجھے واقعی ہمارے معاشرے میں نوجوان پرستی کو دبانے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔‘ایک پوسٹ میں امان نے اصرار کیا کہ ایک بڑی عمر کی عورت اپنی خوبصورتی یا اپیل کو کھو نہیں دیتی۔وہ لکھتی ہیں: ’عام طور پر، جیسے جیسے ہماری عمر زیادہ ہوتی ہے، مردوں سے متین اور سنجیدہ ہونے کی توقع کی جات جب کہ خواتین کے ساتھ ہمدردی دکھائی جاتی ہے۔‘وہ کہتی ہیں کہ ’جوان ہونا بہت اچھا ہے۔ لیکن اسی طرح بوڑھا ہونا بھی ہے۔‘کچھ خواتین نے بی بی سی کو بتایا کہ امان کی پوسٹس نے انھیں ان کی اپنی طاقت کی یاد دلا دی۔امان کی ایک مداح کا کہنا ہے کہ ’ایک ایسے وقت میں جب ٹیکنالوجی اور انسٹاگرام فلٹرز ہمارے جسموں اور چہروں کے نقوش کو دوبارہ تیار کر رہے ہیں، امان اپنے خوبصورت چاندی والے باب کٹ بال اور نرم جھریوں کے ساتھ ایک عورت ہونے کے معنی کے بارے میں ایک زیادہ ایماندارانہ تجزیے کو جنم دے رہی ہیں۔‘ایک دوسری مداح نے لکھا: ’مجھے صرف یہ پسند ہے کہ وہ کتنی فرل فری اور حقیقی ہیں۔‘اداکارہ اپنی پوسٹس میں ہلکی ذاتی کہانیاں بھی شامل کرتی ہیں۔پچھلے ہفتے انھوں نے لکھا کہ انھوں نے اپنے بیٹوں سے لفظ ’ٹھرسٹ ٹریپ‘ (اپنی جنسی طور پر پرکشش تصویر ڈالنا تاکہ لوگ اس کی جانب راغب ہوں) کا مطلب سیکھا۔ اور جوان اور بوڑھے ہر طرح کے ان کے مداح ان کی ہر طرح کی معصومیت کو پسند کر رہے ہیں۔جیسا کہ ایک ٹویٹر صارف نے لکھا کہ ’زینت امان کا انسٹاگرام جوائن کرنا حالیہ دنوں میں انٹرنیٹ پر ہونے والی بہترین چیزوں میں سے ایک ہے۔‘