برطانیہ میں موسم کی تبدیلی کے ساتھ کورونا متاثرین کی تعداد بڑھنے لگی

تھریسامے کی حکومتی اقدامات پر تنقید

راچڈیل،دسمبر۔برطانیہ میں موسمی تبدیلی کے ساتھ ہی کورونا وائرس ایک بار پھر تیزی کے ساتھ سر اٹھانے لگا جبکہ اومی کرون نامی انفیکشن کا بھی تیزی سے پھیلائو ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ سابق وزیراعظم تھریسامئے نے اومی کرون کے نئے انفیکشن سامنے آنے کے بعد حکومتی اقدامات کوتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔تفصیلات کے مطابق سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ حالیہ صورتحال میں انفیکشن متحرک ہو کر گزشتہ موسم سرما کی دوسری لہر سے زیادہ اثرات مرتب کر سکتا ہے محکمہ صحت نے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 51ہزار459نئے کیسز ریکارڈ کیے ہیں جو گزشتہ سوموار کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہیں ہفتے میں تیسری مرتبہ مسلسل پچاس ہزار سے زائد انفیکشن ریکارڈ کیے جا رہے ہیں ایک ہفتہ پہلے کے مقابلے میں 17 فیصد اضافے کے ساتھ مزید 41اموات بھی درج کی گئی ہیں اتوار کو ملک بھر میں مزید 2لاکھ90ہزار165بوسٹر جابز دی گئی ہیں جو کہ نمبر 10کے5لاکھ یومیہ ہدف سے نمایاں طور پر کم ہے جوآنے والی ممکنہ طو رپر اومی کرون کی نئی لہر سے بچنے کیلئے مقرر کیا گیا تھا۔ انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ میں گزشتہ روز بھی مختلف قسم کے مزید 90کیسز کی تصدیق ہوئی جس سے برطانیہ میں نئے انفیکشن سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 336تک پہنچ گئی جوایک دن میں تقریباً ایک تہائی اضافے کے مترادف ہے۔دوسری طرف ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ انتہائی خطرناک تناؤ کے کیسز کی حقیقی تعداد ایک ہزار سے بھی زائد ہو سکتی ہے کیونکہ نمونہ جات ترتیب سے نہیں اور بیشتر کے نتائج آنا بھی باقی ہیں لہذا شرح میں اضافے کی توقع کی جا سکتی ہے۔ سیکرٹری صحت ساجد جاوید نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اومی کرون کی انگلینڈ کے متعدد علاقوں میں کمیونٹی ٹرانسمیشن ہے۔پروفیسر پال ہنٹر جو یونیورسٹی آف ایسٹ انگلیا میں متعدی امراض کے ماہر ہیں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ یہ شاید اگلے ہفتوں یا ایک ماہ کے اندر غالب شکل اختیار کر جائے گا اس بنیاد پر کہ یہ جنوبی افریقہ کے مرکز میں ڈیلٹا کو کتنی تیزی سے پیچھے چھوڑ رہا ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ٹائم لائن کا مطلب ہے کہ کرسمس کے موقع پر مزید پابندیوں کی بہت کم ضرورت ہے یہ نئے سال کے کسی موقع پر مزید پابندیوں کی ضرورت کو مسترد نہیں کرتالیکن وزیراعظم بورس جانسن نے مذہبی تہوار کے دوران سخت کوویڈ روک تھام کے اقدامات کو مسترد کرنے سے انکار کر رکھا ہے وہ محض اس بات پر اصرار کرنے سے اکتفاکر رہے ہیںکہ کرسمس گزشتہ سال سے بہتر ہوگا۔وزیراعظم نے مری سائیڈ کے دورہ کے موقع پر کہا تھا کہ ہم ابھی یہ دیکھنے کیلئے مختلف شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ کس حد تک خطرناک اور اثر انداز ہو سکتا ہے اور اموات و ہسپتالوں میں داخلے کے معاملے کی شرح کہاں تک جاتی ہے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم تھریسامئے نے اومی کرون کے نئے انفیکشن سامنے آنے کے بعد حکومتی اقدامات کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو کورونا کے ساتھ چلنا سیکھنا چاہیے مختلف شعبہ جات پر پابندیاں لگا کر معیشت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی بجائے ویکسی نیشن کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانا ہی واحد حل ہے تاکہ کاروبار چلتے رہے اور ملازمتیں ختم نہ ہوں۔ سابق وزیر اعظم تھریسا مے نے اومی کرون پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکنہ طو رپر یہ وائرس دیگر کے مقابلے میں کم سنگین ہے اس کے باوجود کہ یہ تیزی سے منتقل ہوتا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ وائرس کی عام پیش رفت ہوگی اور سال بہ سال کئی انفیکشن اور اشکال ظاہر ہوتی رہیں گی حکومت کب قبول کرے گی کہ ہمیں کورونا کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا۔ بے بیروزگاری کی شرح بڑھتی جا رہی ہے انہوں نے بین الاقوامی سفر کیلئے نئی شرائط عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اقدامات پر فوری نظر ثانی کر کے آسانیاں پیدا کی جائیں۔سابق ٹرانسپورٹ سیکرٹری کرس گریلنگ نے ہیلتھ سیکرٹری پر زور دیا کہ وہ سائنسی برادری کے زیادہ قدامت پسند عناصر کا مقابلہ کریں صحیح کام کریں اور پابندیوں کو کم سے کم رکھیں۔مسٹر گریلنگ نے کہا کہ نئی سفری پابندیاں صنعت کے لیے ایک حقیقی دھچکا ہیںدوسری طرف سیکرٹری صحت ساجد جاوید نے کہا ہے کہ نئی پابندیاں عارضی ہیں اس سلسلہ میں اگلے ہفتے کامنز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے پرعزم ہیں جب سائنسدانوں اور حکومت کو اس بارے میں مزید جاننے کی امید ہے اس امر کی کوئی گارنٹی نہیں کہ حکومت کے پاس اگلے ہفتے تک اپ ڈیٹ کرنے کیلئے مختلف اقسام کے بارے کتنی معلومات ہوگی تاہم اس پر کام جاری ہے وقت گزرنے کے ساتھ ہماری معلومات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ باور کیا جا رہا ہے کہ برطانیہ میں دکانوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر ماسک کی ضرورت کے قوانین نئے سال تک برقرار رہیں گے کیونکہ وزراء کرسمس تک سخت پابندیوں کے مطالبات کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔

Related Articles