برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے سبب دہشتگردی خطرات میں اضافہ ہوا ہے: سیکورٹی منسٹر
لندن ،دسمبر۔ ملک میں لگنے والے لاک ڈاؤن کے سبب ممکنہ طور پر دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس بات کا اظہار اگست میں سیکورٹی منسٹر کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے ڈیمین ہنڈس نے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کے دوران اپنے بیڈ رومز میں بند ہوجانے والے بعض افراد انتہا پسندی کی طرف راغب ہوسکتے تھے۔ اسی قسم کے انتباہ پولیس اور اقوام متحدہ کی کائونٹرز ٹیرر ازم کمیٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے بھی دی جاچکی ہے۔ ڈیمین ہنڈس کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح اور سمجھ میں آنے والی ہے کہ جب لوگوں کی بڑی تعداد گھروں میں رہ کر کمپیوٹر کے سامنے وقت گزار رہی ہوگی تو ایک معمولی تعداد ’’تاریک راہوں‘‘ کا انتخاب بھی کرسکتی ہے اور اگر ایک مرتبہ انتہا پسندی پر مبنی مواد ڈائون لوڈ کرلیں تو پھر آپ کے سامنے اس قسم کا مواد آتا رہتا ہے اور اس قسم کے خیالات رکھنے والے افراد سے آپ رابطہ کرسکتے ہیں۔ مسٹر ہنڈس نے جب سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں دہشت گردی کے دو حملے ہوچکے ہیں، ایک میں رکن پارلیمنٹ سر ڈیوڈ ایمز کا قتل اور دوسرا لیور پول ویمنز ہاسپٹل کے باہر دہشت گرد حملہ تھا۔ کائونٹر ٹیرر ازم پولیس رواں ماہ کے شروع میں کہہ چکی ہے کہ اس نے وبا کے آغاز کے بعد سات مجوزہ دہشت گردی کے حملوں کو آخری لمحات میں ناکام بنایا اور گزشتہ چار سالوں کے دوران مجموعی طور پر دہشت گردی کی32مغویوں کو ناکام بنایا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعین کرلینا کہ یہ تمام منصوبے اسلامی دہشت گردی کا حصہ تھے غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی دائیں بازو کی دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے اور کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں مخلوط، غیر واضح یا غیر مستحکم ذہنیت کا حامل قرار دیا جاسکتا ہے۔ سی ٹی ای ڈی کی ایک رپورٹ میں رواں ماہ متنبہ کیا گیا تھا کہ انتہا پسند لاک ڈائون کے سبب عائد سماجی پابندیوں کے باعث لوگوں کو اپنے مقاصد کے لیے بھرتی کرنے کی خاطر اپنا پروپیگنڈہ ورچوئل پلیٹ فارمز کے ذریعے پھیلا رہے ہیں۔