برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ میں ایک دہائی کے مقابلے میں قیمتوں میں سے سب سے زیادہ اضافہ
لندن /گلاسگو/راچڈیل
برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ میں دکانوں میں گزشتہ ماہ مہنگائی کی افراط زر تقریباً دوگنا ہو گئی ہے اور مہنگائی کی شرح بڑھنے کے تناظر میں خریدار تقریبا ایک دہائی کے مقابلے میں قیمتوں میں سے سب سے زیادہ اضافے کی زد میں آ گئے ہیں۔دوسری جانب لندن (سعید نیازی) برطانوی عوام کو گزشتہ روز جہاں انہیں گیس بلز میں اضافہ کی خبر ملی وہیں شرح سود میں بھی اضافہ کے باعث اب انہیں زیادہ ماہانہ رقم ادا کرنا ہوگی۔ چانسلر نے بجلی اور کونسل ٹیکس کی مد میں چند رعایتوں کا اعلان بھی کیا۔ اطلاعات کے مطابق ریگولیٹر آف جم نے گیس کی قیمتوں میں 54 فیصد اضافہ کا اعلان کیا جس کا اطلاق اپریل سے ہوگا۔ جس کے بعد انگلینڈ، ویلز اور اسکاٹ لینڈ کے 18 ملین گھرانوں کو اوسطً سالانہ بجلی اور گیس کے بل کی مد میں ایک ہزار 971 پونڈ ادا کرنا ہوں گے جبکہ پری پیمنٹ میٹرز کے 4.5 ملین صارفین کو سالانہ 708 پائونڈ اضافی دینا ہوں گے۔ چانسلر رشی سوناک نے متاثر ہونے والے خاندانوں کیلئے 350 پائونڈ کی مدد کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 200 پونڈ کی رعایت اکتوبر سے انرجی بلز کی مد میں دی جائے گی جو کہ صارفین 40 پونڈ ماہانہ کے حساب سے اپریل 2023ء سے پانچ سال تک واپس کرینگے۔ انگلینڈ میں اے سے لیکر ڈی بینڈ والے گھروں کو اپریل سے 150 پائونڈ کا ڈسکائونٹ دیا جائے گا۔ جبکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بنک آف انگلینڈ نے شرح سود کو 0.25 سے بڑھا کر 0.5 فیصد کردی، جس کے سبب بنیادی شرح سود پر مارگیج لینے والوں کو ماہانہ 15 پونڈ اور ٹریکر ریٹس پر مارگیج لینے والوں کو 25 پونڈ ماہانہ اضافی ادا کرنا ہونگے۔ آف جم کے چیف ایگزیکٹیو جوناتھن بیٹرلی نے کہا ہے کہ انہیں احساس ہے کہ یہ انرجی کے بلز میں اضافہ لوگوں کیلئے پریانی کا باعث ہوگا۔ برطانیہ میں پہلے ہی مہنگائی 30 برسوں کی نسبت اپنی بلند ترین سطح پر ہے اور اپریل سے نیشنل انشورنس بڑھنے سے اضافی ٹیکس بھی ادا کرنا ہوگا۔ لیبر پارٹی نے حکومت کی 200 پونڈ کی مدد کو ’’بائے نائو پے لیٹر‘‘ سے تعبیر کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلز پر لی جانے والی وی اے ٹی کو ختم کرے۔علاوہ ازیں گزشتہ سال دسمبر میں دکانوں کی اشیاء پر افراط زر 0.8 فیصد تھا جو کہ جنوری میں بڑھ کر دوگنا یعنی 1.5 فیصد ہو گیا ہے۔ برٹش ری ٹیل کنسورشیم نے جنوری کے پہلے ہفتے میں 5 سو عمومی اشیاء کی قیمتوں کا جائزہ لیا ہے۔ قیمتوں کے اس اضافے میں نان فوڈ اشیاء مثلاً فرنیچر اور فلورنگ کا بھی خاصا حصہ ہے، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے شپنگ کے اخراجات کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیا ہے۔ ایک تعمیراتی فرم کے مطابق وہ 18 ماہ پہلے جس کنٹینر کے لئے ایک ہزار ڈالر ادا کرتے تھے اب اس کے اخراجات دس ہزار ڈالر ہوگئے ہیں۔ ہول سیل گیس کی قیمتیں بھی بہت زیادہ ہوگئی ہیں جو دسمبر کے آخر میں 450 پونڈ فی تھرم کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے سال گیس کا سالانہ اوسط بل 2 ہزار پونڈ سالانہ تک جا سکتا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھنے کی وجوہات میں عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں کا بڑھنا، ملکی زراعت میں مسائل، بریگزٹ، مزدوروں کی قلت اور کورونا شامل ہیں۔ غربت کے خلاف مہم چلانے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح سرکاری طور پر اعلان کردہ شرح سے کہیں زیادہ رفتار سے بڑھ رہی ہے جس کا ایک عام آدمی کی زندگی پر بڑا اثر ہو رہا ہے۔راچڈیل سے نمائندہ جنگ کے مطابقتازہ ترین BRC-NielsenIQشاپ پرائس انڈیکس کے مطابق دکانوں کی سالانہ قیمتوں میں افراط زر دسمبر میں 0.8 فیصد سے بڑھ کر جنوری میں 1.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے جس کے مطابق یہ اضافہ 2012 کے بعد اپنی بلند ترین شرح پر ہے۔ اشیائے خوردونوش کی مہنگائی دسمبر میں 2.4 فیصد سے بڑھ کر جنوری میں 2.7 فیصد ہو گئی کیونکہ قیمتوں میں اضافہ اکتوبر 2013 کے بعد کی بلند ترین شرح پر پہنچ گیا ہے محیطی خوراک کی مہنگائی سیل بند کنٹینرز میں کمرے کے درجہ حرارت پر ذخیرہ کی جانے والی اشیاء بھی جنوری کے مقابلے میں 2.4 فیصد تک بڑھ گئیں دسمبر میں 1.7 فیصد کے ساتھ، نومبر 2020 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ سامنے آیا ہے برطانوی ریٹیل کنسورشیم اور ریسرچ فرم نیلسن آئی کیو کے اعدادوشمار نے 2022 کے پہلے ہفتے میں برطانیہ کے خوردہ فروشوں میں افراط زر کی پیمائش کی جس میں عام طور پر خریدی جانے والی 500 اشیاء کی قیمتوں میں تبدیلی کا اندازہ لگایا گیا غیر غذائی مہنگائی بشمول فیشن اور فرنیچر جیسی اشیاء دسمبر میں 0.2 فیصد کے مقابلے جنوری میں بڑھ کر 0.9 فیصد ہوگئیں۔ بی آر سی نے کہا کہ اعداد و شمار ناقص فصلوں، مزدوروں کی قلت اور خوراک کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کی عکاسی کرتے ہیں جس سے صرف ایک دن پہلے جاری کردہ اعداد و شمار بینک آف انگلینڈ کی جانب سے دو ماہ میں دوسری بار شرح سود میں اضافے کی توقع ہے یوکے میں صارفی قیمت کی سرکاری افراط زر کی شرح دسمبر میں 5.4 فیصد کی 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جو بینک کے 2 فیصد کے ہدف سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے، اور اس سے اس سال غیر ضروری چیزوں کی مانگ میں کمی آنے کی توقع ہے برطانیہ کے سب سے بڑے تعمیراتی سامان فراہم کرنے والے اداروں میں سے ایک، ٹمکو نے کہا کہ اس کی شپنگ لاگت اب صرف ایک سال پہلے کے مقابلے دس گنا زیادہ ہے اور وہ بھی مہنگائی کا شکار ہوا ہے کمپنی نے مزید کہا کہ ایک سال پہلے ایک مجموعی پروڈکٹ کے فیصد کے طور پر شپنگ کی لاگت ‘کم سنگل ہندسہ فیصد’ میں تھی، لیکن اب قیمتوں کے 20 سے 50 فیصد کے درمیان ہے، یعنی کنٹینرز کی ترسیل کی قیمت مشرق بعید اب بہت حد تک اس مواد کی قیمت کے برابر ہے جو ہم لا رہے ہیں۔ دریں اثنا توانائی کے ریگولیٹر آفگیم نے کہا ہیکہ یہ آ نے والا کل ظاہر کرے گا کہ لاکھوں برطانویوں کے لیے توانائی کے بلوں میں کس حد تک اضافہ متوقع ہے جس نے اگلے پیر سے بلوں پر نئی حد کے اعلان کو آگے بڑھایا ہے۔