برطانیہ، خواتین کی عصمت دری کا اعتراف، پولیس افسر کو 36 سال قید کی سزا
لندن ،فروری ۔ میٹ پولیس افسر کے عہدہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تقریباً دو دھائیوں کے دوران درجن بھر خواتین کی عصمت دری اور بدسلوکی کرنے پر سوک کراؤن کورٹ نے ڈیوڈ کیرک کو 36 بار عمر قید کی سزا بھگتنے کی سزا سنائی ہے۔ ڈیوڈ کیرک کو کم از کم 30 برس جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوں گے۔ 48سالہ پولیس افسر کے ہاتھوں جنسی بدسلوکی اور توہین آمیز رویہ برداشت کرنے والی خواتین نے بتایا کہ ان کا ’’سامنا ایک برائی‘‘ کے ساتھ ہوا تھا۔ سزا سنائے جانے کے وقت ڈیوڈ کیرک نے کسی جذبات کا اظہار نہیں کیا۔ جج مسٹر جسٹس چیمہ گرب نے کہا کہ تمہارا خیال تھا کہ تم پکڑے نہیں جاؤ گے۔ انہوں نے متاثرہ خواتین کی ہمت کی داد دی کہ کس طرح انہوں نے آواز بلندکی۔ ہوم سیکرٹری سویلا بریورمین نے کہا کہ 2003سے 2022 تک ڈیوڈ کیرک کے جرائم پریس پر واضح ہیں جب کہ میئر لندن صادق خان نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہونے دینا چاہئے تھا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں اپنے عہدے اور اختیارات کاغلط استعمال کرنے والوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ عدالت میں بتایا گیا کہ ڈیوڈ کیرک نے اپنے عہدے سے خواتین کو خوفزدہ کیا ہوا تھا کہ وہ اس کے خلاف رپورٹ نہیں کرسکتیں، ایک عورت نے بتایا کہ اسے بار بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے سر پر گن بھی رکھ دی گئی تھی۔ ایک خاتون نے بتایا کہ کیرک نے اسے کوڑے مارے اور سزا کے طور پر الماری میں بند کردیا، اور وہ اس طرح سیٹی بجاتا جیسے وہ کتے کے ساتھ برتاؤ کر رہا ہو۔ زیادتی کے بیشتر واقعات ہرٹفورڈ شائر میں پیش آئے جہاں وہ بطور حاضر پولیس افسر کے رہائش پزیر تھا۔عدالت میں بتایا گیا کہ کیرک نے 2005 میں گھریلو تشدد سے متعلق ایک کورس بھی کیا تھا۔ ڈیوڈ کیرک کو جنوری میں پولیس سے برطرف کر دیا گیا تھا اور میٹ کمشنر سر مارک رولی نے عوام سے معذرت بھی کی تھی۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ 2000-21 تک 9واقعات پولیس کی نظروں میں آئے جن میں عصمت دری کاالزام بھی شامل تھا۔ ڈیوڈ کیرک نے 49جرائم کا اعتراف کیا جن میں 24 عصمت دری کے واقعات بھی شامل تھے۔ ڈیوڈ کیرک کے بیرسٹر ایلسڈیئر ولیمسن کے سی نے کہا کہ ’’کسی چیز نے اسے گہرا نقصان ‘‘ پہنچایا ہیکہ وہ رحم کی درخواست نہیں کر سکتا اور نہ ہی وہ کر رہا ہے۔ ڈیوڈ کیرک کو کم از کم 30 برس 239 دن جیل میں گزارنا ہوں گے جس کے بعد اس کی پیرول پر رہائی کیلئے غور ہو سکے گا۔ عدالت یہ یہ بھی بتایا گیا کہ بیلمارش جیل میں کیرک نے اپنی جان لینے کی بھی کوشش کی لیکن وہ کسی ذہنی عارضہ میں مبتلا نہیں پایا گیا۔