بائیڈن کے داخلی ایجنڈے پر ڈیموکریٹک پارٹی کے اندرونی اختلافات کیا ہیں؟
واشنگٹن ،ستمبر۔امریکی صدر جو بائیڈن کا ملک کے داخلی مسائل کے حل کے لیے دیا گیا ایجنڈا کامیاب ہو گا یا ناکام؟ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان ’کیپیٹل ہل‘ میں اگلے چار دن اس بات کا تعین کریں گے۔ ایوان میں اس وقت چار مختلف قوانین کے بل متعارف کروائے گئے ہیں۔وائس آف امریکہ کے نمائندے راب گریور کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان زیریں کانگریس کو رواں ہفتے جمعے کے روز تک امریکی بجٹ کو پاس کرنا ہو گا ورنہ خدشہ ہے کہ وفاقی حکومت جزوی طور پر شٹ ڈاؤن کی حالت میں جا سکتی ہے۔ شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے ملک کے ایوان نمائندگان کی جانب سے محکمہ خزانہ کے قرضے لینے کی حد میں اضافہ کرنا ہو گا۔ دوسری صورت میں ملک کو اکتوبر کے وسط تک اپنے واجب قرضوں کی ادائیگیوں میں نادہندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔دوسری طرف ملک کی حکمران ڈیموکریٹک پارٹی صدر بائیڈن کی جانب سے اہم تصور کیے جانے والے دو قوانین کے مسودوں پر اندرونی مباحثوں میں الجھی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک ادارے بروکنگز انسٹی ٹیوٹ میں سینئر فیلو ولیم اے گالسٹن نے وائس آف امریکہ کے راب گریور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ایوان میں جاری معاملات اس ہفتے کے اندر حل ہو سکیں گے یا نہیں۔ انہوں نے کہا ’’مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ اگلا ہفتہ، یا دو ہفتے یا زیادہ سے زیادہ تین ہفتے بائیڈن انتظامیہ کے قانون سازی کے ایجنڈے کے لیے فیصلہ کن ہوں گے۔‘‘
ڈیموکریٹک پارٹی کی داخلی سیاسی کشمکش کیا ہے؟ایوان میں جو دو بل منظوری کے لیے پیش کئے گئے ہیں ان میں سے ایک بل ایک ٹریلین ڈالر (ایک ہزار ارب ڈالر) کا انفراسٹرکچر کی نو تعمیر اور مرمت کا بل ہے جو امریکی سینیٹ میں دونوں پارٹیوں، ڈیموکریٹ اور ری پبلکن پارٹی کے نمائندوں کی حمایت سے پاس ہو چکا ہے۔ جب کہ دوسرا اس سے بڑا بل ساڑھے تین ٹریلین ڈالر (ساڑھے تین ہزار ارب ڈالر) کا ہے جس میں مزید ٹیکسوں سمیت سماجی بہبود کے پروگراموں میں خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ اس بل میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پروگرام کے مطابق آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے، ملک کے نظام صحت تک رسائی کو وسیع کرنے، ملک میں معاشی عدم مساوات جیسے مسائل کے حل کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں۔راب گریور کی رپورٹ کے مطابق ان دو قوانین کے بلوں کی منظوری میں مشکل یہ ہے کہ حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے ترقی پسند ارکان کانگریس کا مطالبہ ہے کہ ایک ٹریلین کے انفراسٹرکچر بل کی منظوری کی حمایت وہ تب کریں گے جب ساڑھے تین ٹریلین کے سماجی بہبود کے بل کو پہلے ایوان سے منظور کیا جائے۔ جب کہ پارٹی کے میانہ رو سیاسی موقف اپنانے والے ارکان کانگریس کا کہنا ہے کہ پہلے ایک ٹریلین ڈالر کا انفراسٹرکچر کا بل پاس کیا جائے اور ساڑھے تین ٹریلین ڈالر کے سماجی بہبود کے بل میں سماجی پروگراموں پر خرچ کو کم کیا جائے۔واشنگٹن میں قائم ایک ریسرچ سینٹر، بائی پارٹیزن پالیسی سینٹر کے صدر جیسن گرومیٹ نے راب گریور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی طور پر جب بھی ایوان کا اسپیکر اور صدر کسی بھی قانون سازی کے بارے میں کہتے ہیں کہ ہم یہ کریں گے تو پوری پارٹی کو ان کے موقف کی حمایت کرنی ہوتی ہے۔ ان کے مطابق یہ کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور صدر جو بائیڈن کے لیے کھلا سوال ہے کہ کیا وہ اپنی پارٹی کو ایک موقف پر اکٹھا کر پائیں گے؟یہ معاملات صرف امریکی ایوان زیریں کانگریس کے ہیں جب کہ اس بل کو بعد میں امریکی سینیٹ سے منظوری بھی حاصل کرنی ہو گی۔ سینیٹ میں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹیوں کے پاس 50، 50 ارکان موجود ہیں۔ اس بل کی منظوری کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کو اپنے تمام 50 ارکان کی حمایت کی ضرورت ہو گی۔ سینیٹ میں ریاست مغربی ورجینیا سے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر جو منچن اور ریاست ایریزونا سے پارٹی کی سینیٹر کرسٹن سینیما ساڑھے تین ٹریلین ڈالر کے بل کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔
انفراسٹرکچر بل کی ایوان سے منظوری میں تاخیر:ایوان زیریں، کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے جہاں اپنی پارٹی کے میانہ رو ارکان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک ٹریلین کے انفراسٹرکچر بل کو پیر کے روز ایوان میں پیش کریں گی، وہیں انہیں اس وعدے سے پیچھے ہٹ کر اتوار کے روز یہ اعلان کرنا پڑا کہ اس بل کے ایوان میں پیش ہونے کو جمعرات تک ملتوی کیا جا رہا ہے۔کانگریس کے ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی جانب سے اس مسئلے کو سلجھانے کے لیے گفتگو جاری ہے۔ جب کہ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر حکمران پارٹی اندرونی اختلافات ختم کرنے میں ناکام رہی اور تاریخی داخلی پالیسی کی منظوری نہ ہو سکی تو اس سے ڈیموکریٹک پارٹی کے مستقبل پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔