بائیڈن کا افغان مہاجرین کو امریکہ میں مزید قیام کی اجازت دینے کا فیصلہ
واشنگٹن،مئی۔صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے طالبان حکومت سے جان بچا کر دو سال قبل امریکہ میں پناہ لینے والے ہزاروں افغانوں کو مزید دو سال ملک میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔خبروں کے مطابق یہ فیصلہ کانگریس میں ان افغان مہاجرین کی امیگریشن حیثیت کو مستقل طور پر حل کرنے کی کوششوں کے رک جانے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔خبروں کے مطابق امریکی انتظامیہ کے دو اہل کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس موسم گرما سے اہل افغان پناہ گزین اپنے عارضی ورک پرمٹ اور ملک بدری سے تحفظات کی مزید دو سال کے لیے تجدید کرا سکیں گے۔2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد آنے والے افغان مہاجرین کو امریکہ میں رہنے کی اجازت اور امیگریشن تحفظات اسی سال دیے گئے تھے اور پچھلے سال ان کی تجدید کی گئی تھی۔خبر کے مطابق امریکہ کا ہوم لینڈ سکیورٹی محکمہ اس سلسلے میں متوقع طور پر رواں ہفتے کے آخر میں اعلان کرے گا۔امریکی انتظامیہ کا یہ اقدام 76000 سے زیادہ ان افغانوں کے لیے ایک عارضی حل ہے جو امریکی فوجیوں کے افغانستان سے افراتفری اور ہلاکت خیز انخلاء کے بعد امریکہ پہنچے تھے۔امریکہ آنے والے افغان شہریوں میں سے بہت سے امریکی حکام کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ کچھ نے کئی برسوں تک، مترجم، ترجمان اور دیگر شراکت داروں کے طور پر کام کیا۔امیگرنٹ ایڈووکیٹ گروپس اور وہ سابق فوجی جو حکومت کے ساتھ مل کر افغانوں کے لیے مزید مستقل راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس اقدام کو معمولی مگر کچھ نہ ہونے سے بہتر قرار دے رہیہیں۔خیال رہے کہ امریکی حکومت نے افغان پناہ گزینوں کو آپریشن ایلائیز ویل کم کے تحت عارضی طور پر امریکہ آنے دیا تھا۔افغانوں کی امریکہ آمد کو دہائیوں میں ملک میں آبادکاری کی سب سے بڑی کوشش قرار دیا گیا ہے جس کا مقصد افغان مہاجرین کو ان کی امریکہ کے لیے خدمت کو تسلیم کرتے ہوئے امریکہ میں زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ادھر امریکی کانگریس میں قانون سازوں کے ایک دو طرفہ گروپ نے دسمبر میں سال کے آخر میں حکومتی فنڈنگ پیکج کے حصے کے طور پر ان افغان مہاجرین کی امیگریشن کی حیثیت کو حل کرنے کی امید ظاہر کی تھی۔اس تجویز کے مطابق افغان پناہ گزین اپنی عارضی امیگریشن حیثیت ختم ہونے پر رواں سال اگست میں امریکی شہریت کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوتے۔ماضی میں کیوبا، ویت نام اور عراق کے مہاجرین سمیت دیگر ممالک کے مہاجرین کے لیے ایسے پروگراموں پر عمل درآمد کیا گیا تھا۔لیکن حزب اختلاف ریپبلکن پارٹی کے کچھ ارکان نے ایسے اقدام کی مخالفت کی۔ ریاست آئیووا کے سین چک گراسلے نے اس پروگرام میں افغان پناہ گزینوں اور دوسرے لوگوں کی مجوزہ شمولیت پر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ بل درخواست دہندوں کی مناسب اسکریننگ یا چھان بین کے بغیر امریکہ میں رہائش کی راہ مہیا کرے گا۔تاہم کچھ قانون سازوں کو امید ہے کہ بل میں شامل کیے گئے اسکریننگ کے جدید اقدامات کے ساتھ یہ بل ریپبلکنز کے زیر کنٹرول ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی معمولی اکثریت سے، دونوں ایوانوں سے منظور ہو سکتا ہے۔