ایران میں مقید سائنسدان احمد رضا جلالی کو جلد پھانسی دینے کا امکان
تہران،مئی۔سفارتکاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ احمد رضا جلالی کے خلاف جاسوسی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ سویڈن میں سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کے مقدمے کے جواب میں جلالی کو سزا دی جانے والی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور رشتہ داروں نے بتایا ہے کہ تہران حکومت نے ایرانی نڑاد سویڈش سائنسدان احمد رضا جلالی کی موت کی سزا کی ممکنہ تاریخ اکیس مئی مقرر کی ہے۔ مقید سائنسدان کی بیوی ویدا مہرانیہ ان کو رہا کر کے سویڈن روانہ کرنے کا بھی مطالبہ کر رہی ہیں- کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ جاسوسی کے الزام میں مقید سائنسدان کو موت کی سزا دینے کا اعلان اصل میں سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کے خلاف چلایا جانے والا مقدمہ ہے۔ویدا مہرانیہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کے شوہر احمد رضا کو گزشتہ برس بیس نومبر کے بعد سے اہلِ خانہ کے ساتھ براہ راست ٹیلی فون سے رابطہ کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے۔ مہرانیہ کی طرح کئی انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ احمد رضا جلالی معصوم ہیں اور ان کے خلاف چلایا جانے والا مقدمہ شفاف نہیں تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سویڈش حکومت نے ان کے شوہر کی رہائی کے لیے جو کچھ کرنا چاہیے تھا، وہ نہیں کیا۔مقید سائنسدان کی بیوی نے بتایا ہے کہ ایرانی حکام نے ان کی انیس سالہ بیٹی کو مطلع کیا ہے کہ ان کے والد کو اکیس مئی کو پھانسی دے دی جائے گی۔ اس اطلاع کے بعد ان کی بیٹی اور بقیہ بچے اپنے والد کے لیے شدید فکر مند اور پریشان ہیں۔رواں مہینے کے اوائل میں سویڈش وزیر خارجہ این لنڈے نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایرانی حکومت جلالی کو جلد موت کی سزا دے سکتی ہے اور وہ بہت فکرمند ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سویڈن اور یورپی یونین اس موت کی سزا کی مذمت کر چکے ہیں اور جلالی کی جلد رہائی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔ سویڈش وزیر خارجہ کے مطابق وہ ایرانی حکومت کے ساتھ اس معاملے پر رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔بعض مبصرین کو یقین ہے کہ جلالی کو دی جانے والی سزا حقیقت میں سویڈن میں سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کے خلاف جاری عدالتی کارروائی ہے۔ حامد نوری کو کئی منحرفین کو ہلاک کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔ جلالی کو جاسوسی کے الزام کے تحت موت کی سزا ان کے خلاف چلائے گئے مقدمے کے آخری دن سنائی گئی تھی۔دوسری جانب سویڈش پراسیکیوٹرز نے ملکی عدالت سے درخواست کی ہے کہ حامد نوری کو منحرفین کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے مبینہ جرم میں عمر قید کی سزا سنائی جائے۔ نوری پر الزام ہے کہ وہ سن 1988 میں ایران کے بے شمار سیاسی قیدیوں کو ہلاک کرنے میں شریک تھے اور لوگوں کو منصوبہ بندی سے ہلاک کرنا حقیقت میں جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل سویڈن کی مایا ابرگ کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ جلالی کو موت کی سزا دینے کا اعلان براہ راست نوری کے مقدمے سے جوڑا جا سکتا ہے۔جلالی ایرانی شہر تبریز میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے طب کی تعلیم حاصل کی اور اٹلی اور سویڈن میں اپنا شاندار کیریئر بنایا۔ اپریل سن 2016 میں جلالی کو ایران میں منعقد کی جانے والی ایک کانفرنس میں مدعو کیا گیا۔ وہ کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے اور واپس لوٹ نہیں سکے۔ایرانی سکیورٹی سروسز کا الزام تھا کہ جلالی نے ایرانی جوہری سائنسدانوں کی تفصیلات اسرائیلی خفیہ اداروں کو فراہم کیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اسرائیلی خفیہ ادارے موساد سے بھی وابستہ تھے۔ یوں ایران کی ایک عدالت نے جلالی کو بغیر کسی منصفانہ مقدمے کے سزائے موت سنا دی۔ اب ایرانی حکومت انہیں اکیس مئی کو تختہ دار پر لٹکانے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔