ایرانی صدررئیسی کااحتجاج کے مرکزکردستان کادورہ
دشمن کی چال ناکام بنانے پرزور
تہران،دسمبر۔ایرانی صدرابراہیم رئیسی نے جمعرات کے روز صوبہ کردستان کا دورہ کیا ہے،جو مہساامینی کی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کے بعد احتجاج کا مرکزبن چکا ہے۔انھوں نیعوام پرزوردیا کہ وہ’’دشمن‘‘کی چال ناکام بنائیں۔ان کی حکومت کبھی اس دشمن کا نام لے کر اور کبھی ویسے ہی غیرملک پرایران میں بدامنی پھیلانے کا الزام عایدکرتی ہے۔ایرانی حکام اپنے دیرینہ دشمنوں امریکا،برطانیہ اور اسرائیل سمیت اس کے اتحادیوں پرسڑکوں پرتشددکو ہوا دینے کا الزام عائدکرتے ہیں۔اگلے روز ایک ایرانی جنرل نے پہلی مرتبہ اعتراف کیاتھا کہ اس ہفتے تک احتجاجی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔انتہائی قدامت پسند صدرابراہیم رئیسی نے جمعرات کے روز کردستان کے شہر سنندج کا دورہ کیا۔یہ متوفیہ مہساامینی کا آبائی صوبہ اور احتجاج کا مرکز ہے۔انھوں نے ٹیلی ویڑن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا کہ حالیہ فسادات کے دوران میں دشمنوں نے یہ سوچ کرغلط اندازہ لگایا تھا کہ وہ افراتفری،عدم تحفظ اور فسادات کا باعث بن سکتے ہیں۔انھوں نے 1980-88 کی ایران،عراق جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا:’’لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ کردستان نے ہزاروں شہیدوں کے خون کی قربانی دی ہے اور اس کے باشندوں نے ماضی میں دشمن کو شکست دی ہے‘‘۔رئیسی نے کہا:’’لوگوں کو معاشی اور سماجی مسائل کا سامنا ہے، لیکن وہ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ اپنی یک جہتی کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیسے کیا جاسکتاہے‘‘۔انھوں نے کہا کہ اس خطے میں رہنے والی نئی نسل اپنی ماؤں اور باپوں کی طرح دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے ایسا ہی کرے گی اور ثابت کرے گی کہ وہ دشمنوں بالخصوص امریکا کی مرضی پر عمل نہیں کریں گے۔جمعرات کے روز ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ نے بھی اسی موضوع پراظہارخیال کیا ہے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے میجرجنرل حسین سلامی کے حوالے سے کہا ہے کہ آج وہ (دشمن) نوجوانوں کے دلوں میں مایوسی کے بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں۔انھوں نے جنوبی شہرشیراز کے دورے کے موقع پرکہا:’’ہمیں لوگوں کی خدمت کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، کیونکہ غربت اور بدحالی بھی ملک کے دشمنوں کا حصہ ہیں۔جب سے ملک گیرمظاہرے شروع ہوئے ہیں، ایرانی حکام نے شمالی عراق میں جلاوطن کرد حزب اختلاف کے گروہوں پربدامنی کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے اور ایرانی فوج نے باربارسرحد پار مہلک حملے کیے ہیں۔اوسلومیں قائم غیرسرکاری تنظیم ایران ہیومن رائٹس نے منگل کے روزاطلاع دی تھی کہ ملک بھر میں جاری مظاہروں میں سکیورٹی فورسز نے کم سے کم 448 افراد کو ہلاک کردیا ہے۔عدالتی حکام کے مطابق بدامنی کے الزام میں ہزاروں ایرانیوں اورقریباً 40 غیرملکیوں کوگرفتارکیاگیاہے۔ان میں سے دوہزار سے زیادہ افراد پر فردِجْرم عاید کی جاچکی ہے۔