ایرانی سسٹم کو اندر سے اصلاح کی ضرورت ہے: سابق ایرانی صدر خاتمی
تہران،نومبر ۔ ایران کے سابق اصلاح پسند صدر محمد خاتمی نے ملک میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد دو ماہ سے جاری احتجاجی مظاہروں اور ہنگاموں پر کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے ایوان اقتدار میں تبدیلی ممکن ہے نہ اس کی ضرورت ہے۔لیکن یہ ضروری ہے کہ کم سے کم قیمت ادا کرتے ہوئے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر سسٹم کے اندر سے اصلاح کر لی کی جائے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا یہ اصلاح ڈھانچہ جاتی بھی ہونی چاہیے اور رویوں کی سطح پر بھی۔سابق صدر نے یہ بات ایک اصلاح پسند اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہی ہے۔ محمد خاتمی 1997 سے 2005 تک ایران میں منصب صدارت پر فائز رہے ہیں۔ ان کے یہ خیالات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایرانی حکام احتجاجی مظاہروں کو فساد قرار دیتے ہیں اور اس کے پیچھے ملک کے مغربی دشمنوں کا کردار سمجھتے ہیں۔محمد خاتمی نے کہا جاری المناک واقعات کی جڑ تک لازماً پہنچنا چاہیے۔ کیونکہ یہ میکانزم کی غلطیوں، گورننس کی خرابیوں کے نتائج کے طور پر سامنے ارہے ہیں۔سابق صدر نے کہا اچھی گورننس کا تقاضا ہے کہ لوگوں کے حقوق کااحترام کیا جائیان کے لیے بنیادی آزادیوں کا احترام کیا جائے، شہری حقوق کو پوری طرح بروئے عمل میں آنے کا موقع دیا جائے۔انہوں نے مزید کہا یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ لوگوں کا مختلف نسلی شناختوں، مزہبوں اور رجحانات سے تعلق ہوتا ہے۔ ان سب کو ساتھ لے کر چلنے کے لیے یہ لازمی ہے۔سابق ایرانی صدر کا یہ بھی کہنا تھا یہ ضروری ہے ملکی استحکام اور سلامتی کو عوامی شمولیت اور موجودگی کے ذریعے یقینی بنایا جائے۔انہیں اس امر پر خوشی تھی کہ غیر ممالک کی طرف سے کوششوں کے باوجود احتجاج نے نسلی اور مذہبی رنگ اختیار کیا ہے نہ ہی علیحدگی پسندی کا رخ اختیار کیا.