آسیب زدہ گڑیاؤں پر بننے والی فلمیں حقیقی کہانیوں پر مبنی ہیں
نیویارک،ستمبر۔ ۔آسیب زدہ گڑیاؤں پر کئی فلمیں بن چکی ہیں۔ ان فلموں کی کہانیاں گاہے ایسے سچے واقعات سے مستعار لی گئی تھیں کہ سن کر ہی آدمی دہشت زدہ رہ جائے۔ برطانوی اخبار دی سن نے اپنی ایک رپورٹ میں آسیب زدہ گڑیاؤں کی کچھ ایسی ہی حقیقی کہانیاں بیان کی ہیں۔ پہلی کہانی اینابیل نامی سرخ بالوں والی گڑیا کی ہے، جس سے متاثر ہو کر معروف فلم فرنچائز ’دی کونجرنگ‘ ( Conjuring The)بنائی گئی۔ یہ گڑیا 1970ءمیں کسی نامعلوم امریکی نرس کو تحفے میں دی گئی تھی۔ اس نرس نے اس گڑیا کے متعلق بعد ازاں کئی حیران کن انکشافات کیے۔ اس نے بتایا کہ یہ گڑیا ازخود چلتی ہے اور اس کے بیڈ کے گرد چکر لگاتی رہتی ہے۔ اس گڑیا کے جسم سے خون بھی بہتا ہے اور اس نے نرس کے پاس رہتے ہوئے کاغذ پر دو بار ایک تحریر لکھی۔جن بھوتوں پر کام کرنے والے تحقیق کاروں ایڈ اور لورین وارن نے اس گڑیا کے متعلق بتایا تھا کہ اس گڑیا میں کوئی غیرانسانی شیطانی روح ہے جو سرایت کرنے کے لیے کسی انسان کے جسم کی تلاش میں ہے۔ اب یہ گڑیا امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر منرو میں واقع ’وارنز اوکلٹ میوزیم‘ میں ایک شیشے کے باکس میں رکھی ہوئی ہے۔دوسری کہانی ایک خاتون کے پاس موجود گڑیا کی ہے جس نے جن بھوتوں پر تحقیق کرنے والے 38سالہ ماہر ہیرس کو مدد کے لیے بلایا۔اس خاتون نے 2014ء میں یہ گڑیا خریدی تھی، جس کے بعد سے اس کے گھر میں پراسرار سرگرمیاں ہونے لگیں۔ اس کے بعد تین سال تک یہ گڑیا ہیرس کے پاس رہی۔ ہیرس کو اس گڑیا پر کی گئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ اس کی ایک سابق مالک کیٹرین ریڈیک کو گڑیا کی وجہ سے ہارٹ اٹیک آ چکا تھا جبکہ ایک اور مالک 27سالہ اولیویا ٹیلر کو سٹروک آ چکا تھا۔ کیٹرین اور اولیویا کے ساتھ یہ واقعات ان راتوں کو پیش آئے جب وہ اس گڑیا کے ساتھ رات کے وقت اکیلی تھیں۔ جن بھوتوں کو پکڑنے کے ماہر ڈینی موس گریس نامی گڑیا پر تحقیق کرتا رہا۔ ڈینی کا کہنا ہے کہ اس گڑیا میں 17ویں صدی عیسوی کی کسی جادوگر عورت کی بدروح موجود ہے۔جن بھوتوں پر تحقیق کے ماہر آئیان گریفتھس کے پاس مارگریٹ نامی ایک گڑیا موجود ہے جو آسیب زدہ ہے۔