اومی کرون پابندیوں پر بورس جانسن کو کابینہ بغاوت کا سامنا
کرسمس پر لاک ڈاؤن نہ کرنے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی، ڈومینک راب
لندن، راچڈیل،دسمبر۔ اومیکرون کے پھیلائو کو کم کرنے کیلئے وزیر اعظم بورس جانسن کو کابینہ کی بڑھتی ہوئی بغاوت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نائب وزیراعظم ڈومینک راب نے کہا ہے کہ حکومت اس امر کی کوئی مضبوط ضمانت نہیں دے سکتی کہ کرسمس پر لاک ڈائون کی پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی۔وزیراعظم برطانیہ بورس جانسن کرسمس سے قبل لاک ڈائون کے معاملے پر شدید مشکلات میں پھنس گئے۔ انہیں اگلے 48گھنٹے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا کہ وہ کرسمس سے قبل اومیکرون کی وجہ سے پابندیاں عائد کریں گے یا نہیں۔ وزیراعظم کو اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز سے نمٹنے کیلئے تین تجاویز پیش کی گئی ہیں جس میں لوگوں کو گھر کے اندر محدود کرنیکی تجویز بھی شامل ہے۔ دوسری تجویز میں لازمی پابندیاں، سماجی دوری، ریستوران اور پبز کو رات 8بجے تک محدود کرنے اور کرفیو نافذ کرنے کیلئے تجویز بھی شامل ہے جبکہ تیسرے اور مشکل ترین تجویز میں مکمل لاک ڈائون انکے لیے انتہائی مشکل ترین تجویز کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ بورس جانسن اس سلسلہ میں اپنے اگلے اقدام پر غور کریں گے۔ کوویڈ کے سخت ترین قوانین نافذ کرنے کی وجہ سے ان کے فیصلے سے ٹوری پارٹی کا شدید رد عمل جنم لے گا۔کابینہ کے کم از کم 10وزراء اومیکرون کی پابندیوں کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں جن میں چانسلر رشی سنک سرفہرست ہیں۔ حکومت کے چیف سائنسی مشیر سر پیٹرک والنس نے کابینہ کو بتایا کہ وہ پابندیوں کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں اور ایک تہائی وزرا اس اقدا م کے خلاف ہیں۔ سیج کے سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ فوری کارروائی کے بعد روزانہ 3 ہزار مریضوں کو روزانہ ہسپتال میں داخلے کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ کابینہ کی شخصیت نے کہا کہ ہسپتال مغلوب نہیں ہو رہے۔ ہم کرسمس کو بچانے کی جنگ میں ہے حتی کہ ایک وزیر نے واضح کر دیا کہ اگر لاک ڈائون کی واپسی ہوئی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے جبکہ دوسری طرف بورس جانسن اگر پابندیاں مزید سخت کرنا چاہتے ہیں تو وہ نئے اقدام کی منظوری کے لیے ممبران پارلیمنٹ کو بلانے کے لیے چوبیس گھنٹے درکار ہوں گے اور اس وقت پارلیمنٹ میں تعطیلات ہیں۔ نائب وزیر اعظم ڈومینک راب نے کہا ہے کہ وہ کرسمس سے قبل اضافی پابندیوں کے بارے میں کوئی گارنٹی نہیں دے سکتے۔ سیکرٹری صحت ساجد جاوید نے بھی کرسمس سے قبل نافذ ہونیوالے اقدامات کو مسترد کرنے سے انکار کردیا ہے لیکن وزرا نے واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ نئی پابندیوں کی حمایت نہیں کریں گے۔ جسٹس سیکرٹری کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کی نسبت رواں سال کرسمس بہتر ہوگا مگر لوگوں کو مختاط رویہ اپنانے کی ضرورت ہوگی۔ ٹوری ایم پیز نے گزشتہ روز کرسمس سے قبل قوانین کو سخت کرنے کی کوشش کو مسٹر جانسن کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کے لیے تحریک کو تقویت دینے کی کاروائی کی جائے گی۔ نائب وزیراعظم ڈومینک راب سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا آنے والے دنوں میں انگلینڈ میں مزید پابندیوں کی توقع کی جا سکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ جب تک کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا میں کوئی بات نہیں کر سکتا۔ بی بی سی کو بتایا گیا ہے کہ وزرا سائنس دانوں کی جانب سے این ایچ ایس کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اضافی قوانین متعارف کرانے کی اپیلوں کے بعد تین مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ نیا اومی کرون ویرینٹ ملک بھر میں تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور گزشتہ ہفتہ تصدیق شدہ کیسز کی تعداد انتہائی زیادہ ہوگئی۔ بعض اخبارات میں یہ خبریں دی جا رہی ہیں کہ انگلینڈ میں کرسمس سے قبل نئی پابندیاں متعارف کی جا رہی ہیں۔ ڈیلی ٹیلی گراف نے بتایا ہے کہ جو آپشنز زیر غور ہیں ان میں مختلف گھرانوں کے مکینوں کے آپس میں میل جول پر پابندیاں اور پبس اور ریسٹورنٹس کو قبل از وقت بندش پر مجبور کرنا شامل ہے۔ بی بی سی نے بتایا ہے کہ سول سرونٹس نے مستقبل میں کوویڈ سے نمٹنے کے لئے تین آپشنز تیار کئے ہیں جن میں سخت، درمیانہ اور کم پا بندیاں شامل ہیں۔ تاہم وزرا نے کہا ہے کہ وہ کوئی ایک چوائس اختیار کریں گے اور فیصلہ کرنے سے قبل اعدادوشمار کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ڈومینک راب نے یہ ضمانت دینے سے انکار کر دیا کہ کوئی نئے قوانین متعارف نہیں کرائے جائیں گے۔ بی بی سی ریڈیو4 کے ٹوڈے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بوسٹر خوراک لینے میں تیزی ایسے امکانات کو ممکنہ طور پر کافی کم کر سکتی ہے۔ دوسری جانب انہوں نے کہا کہ آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ اس کا دارومدار اومی کرون کیسز کی شدت پر ہے اور آپ جانتے ہیں کہ رپورٹ شدہ کیسز ، ہسپتالوں میں داخلوں اور اموات کے درمیان ایک وقفہ ہوتا ہے۔ جب ان پراس سوال کا جواب دینے کے لئے زور دیا گیا کہ کیا بوسٹر خوراک کی کافی تعداد سے موسم سرما میں مزید سخت قوانین سے بچا جا سکتا ہے ، مسٹر راب نے کہا کہ مرکزی بات لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے مگر دوسری چیزیں بھی موجود ہیں جیسا کہ انگلینڈ میں پلان بی کا نفاذ۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی بات یہ ہے کہ ہم روز بہ روز اور ہر ہر گھنٹے شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں۔ عوام کے لئے انہوں نے اپنا پیغام دیا کہ کامن سینس استعمال کرتے ہوئے ایسے افراد کو احتیاطی اقدامات اختیار کرنے چاہئیں جو کہ آپس میں میل ملاپ رکھتے ہیں۔