اومیکرون کا پھیلاؤ، امریکہ سمیت دنیا بھر میں ہزاروں پروازیں منسوخ
نیویارک،جنوری۔کرونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث ایک بار پھر دنیا بھر میں نظام زندگی متاثر ہو رہا ہے۔ امریکہ سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں سالِ نو کے آغاز پر ہی چار ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔اومیکرون ویریئنٹ نے امریکہ، یورپ، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کے بعد کئی ممالک دوبارہ پابندیاں سخت کر رہے ہیں۔خبروں کے مطابق اتوار کو سخت موسم اور اومیکرون ویریئنٹ کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث صرف امریکہ میں لگ بھگ 2400 فلائٹس منسوخ کی گئیں۔کرسمس اور سالِ نو کی تعطیلات کے موقع پر لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں، تاہم اومیکرون ویریئنٹ کے باعث پروازوں کو منسوخ کیا جا رہا ہے۔امریکہ کی اسکائی ویسٹ ایئر لائنز اور ساؤتھ ویسٹ نے بالترتیب 510 اور 419 پروازوں کو منسوخ کیا ہے۔کیسز میں اضافے کے باعث کئی کمپنیاں ملازمین کے دفاتر اور گھر سے کام کرنے کے معمولات کو ازسر نو ترتیب دے رہی ہیں۔خبروں کے مطابق امریکہ میں ہفتے کو تین لاکھ 46 ہزار 859 کیس رپورٹ ہوئے جب کہ وائرس کے باعث مزید 377 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
لائیڈ آسٹن کا کرونا ٹیسٹ مثبت:امریکی محکمۂ دفاع (پینٹاگان) نے تصدیق کی ہے کہ امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن بھی کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔پینٹاگان کے مطابق لائیڈ آسٹن نے پانچ روز کے لیے آئسولیشن اختیار کر لی ہے۔دوسری جانب یورپ میں بھی اومیکرون کے نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
بھارت میں بچوں کی ویکسی نیشن کا آغاز:بھارت میں وائرس کی نئی قسم کے پیشِ نظر بچوں کی ویکسی نیشن کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔خبروں کے مطابق بھارت میں 15 سے 18 برس کے بچوں کی ویکسی نیشن پیر سے شروع کر دی گئی ہے۔بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کو ویکسین لگانے کا فیصلہ اومیکرون ویریئنٹ کے خدشات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیل میں ویکسین کی چوتھی ڈوز لگانے کا آغاز:نئے ویریئنٹ کے پیشِ نظر اسرائیل میں کرونا ویکسین کی چوتھی ڈوز لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ پیر سے 60 برس سے زائد عمر کے افراد اور طبی عملے کو ویکسین کی چوتھی ڈوز لگائی جائے گی۔خیال رہے کہ کرونا کے اومیکرون ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے باوجود عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبراسس نے سالِ نو کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ یہ سال اس عالمگیر وبا کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔البتہ اْن کا کہنا تھا کہ اگر ویکسی نیشن کی ترسیل کے معاملے پر عدم مساوات رہی تو یہ وبا زیادہ طویل عرصے تک موجود رہے گی۔ٹیڈروس گیبراسس کا کہنا تھا کہ "دو برس بعد اب ہم اس وائرس کو سمجھنے میں کافی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں، ہمارے پاس ایسے وسائل موجود ہیں جس سے ہم اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔