اومیکرون نے کیوی وزیراعظم کی شادی کا منصوبہ برباد کر دیا
آکلینڈ،جنوری۔نیوزی لینڈ میں امیکرون کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے جب کہ اپنی شادی کی تقریب بھی فی الحال موخر کر دی ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے یہ پابندیاں ایک شادی میں شرکت کے لیے آکلینڈ جانے والے ایک ہی خاندان کے نو افراد میں کوورنا وائرس کی نئی شکل اومیکرون کی تشخیص کے بعد نافذ کیں۔ نیوزی لینڈ میں ریڈ سیٹنگ‘ یا سرخ ضوابطْ کے تحت کورونا وائرس کے خلاف بنائے گئے لائحہ عمل کے تحت ماسک کی پابندی اور اجتماعات کی حد طے کر دی گئی ہے۔ آرڈرن نے ان ضوابط کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے تاہم کہا کہ سرخ کا مطلب لاک ڈاؤن‘ نہیں ہے۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پیر کے روز سے یہ پابندیاں نافذ العمل ہو جائیں گی، تاہم کاروباری مراکز کھلے رہیں گے اور لوگ اپنے اہل خانہ اور دوستوں سے آزادنہ طریقے سے ملتے رہیں گے۔آرڈرن کا کہنا تھا، ہمارا منصوبہ ہے کہ اومیکرون کے کیسز سے ابتدائی مرحلے پر ہی نمٹا جائے، جیسے ڈیلٹا سے نمٹا گیا تھا۔ ہم تیز رفتار ٹیسٹنگ، کاننٹیکٹ ٹریسنگ اور متاثرہ افراد کو قرنطینہ کر کے اس وائرس کے پھیلاؤ کو سست کر سکتے ہیں۔‘‘
شادی کا منصوبہ بھی رک گیا:41 سالہ وزیراعظم اگلے ہفتے شادی کرنے والی تھیں، تاہم موجودہ حالات کے تناظر میں انہوں نے اپنی شادی کی تقریب بھی ملتوی کر دی ہے، میں بھی نیوزی لینڈ کے ان شہریوں میں شامل ہو گئی ہوں، جنہیں اس وبا کی وجہ سے اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جو بھی اس صورت حال سے گزرا ہے، میں اس کے لیے اداس بھی ہوں۔‘‘نیوزی لینڈ دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں اومیکرون کا پھیلاؤ روکا جا سکا ہے۔ تاہم گزشتہ ہفتے آرڈرن نے اعتراف کیا تھا کہ اومیکرون نے شدید متعدی صلاحیت کی وجہ سے شاید اس کا پھیلاؤ روکنا ممکن نہ ہو۔نیوزی لینڈ نے تاہم کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ سے بہت عمدہ انداز سے بچاؤ کے اقدامات کیے تھے۔ نیوزی لینڈ میں اوسطاً فقط 20 کیس روزانہ نوٹ کیے جا رہے ہیں جب کہ ملک میں آنے کے بعد اومیکرون سے متاثرہ افراد کو لازمی طور پر قرنطینہ میں رہنا ہوتا ہے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں نیوزی لینڈ میں قرنطینہ کے لیے بنایا گیا نظام بھی دباؤ کا شکار دکھائی دیتا ہے۔ اسی تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے شہریوں کے ملک میں داخلے کے حوالے سے قدرے سختی شروع کی تھی، جس پر نیوزی لینڈ کے بعض طبقے برہم بھی تھے۔نیوزی لینڈ بارہ برس سے زائد عمر کی آبادی کا 93 فیصد مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہے جب کہ 52 فیصد آبادی بوسٹر بھی لگوا چکی ہے۔ نیوزی لینڈ میں حال ہی میں پانچ سے گیارہ برس کی عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کا کام شروع کیا گیا ہے۔