انتونیو گوتریس: تعاون نہ کیا تو انسان فنا ہو جائے گا

شرم الشیخ،نومبر۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مصر میں جاری کلائمیٹ چینج کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ماحولیاتی تباہی کی شاہراہ پر ہیں اور رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کلائمیٹ کانفرنس ایسے وقت ہو رہی ہے جب پچھلے ایک برس میں پاکستان میں شدید سیلاب جیسی قدرتی آفت کے علاوہ عالمی حدت کے سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تمام انسانیت کو مل کر عالمی حدت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تعاون کرنا چاہیے اور اگر ایسا نہ ہوا تو انسان فنا ہو جائے گا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم ماحولیاتی تباہی کی شاہراہ پر ہیں اور دوڑے جا رہے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس گلاسگو میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس کے بعد سیعالمی حدت کا سبب بننے والے اخراج کو کم کرنے کے حوالے سے پیشرفت انتہائی ناکافی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کا درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے درجہ حرارت سے ایک اعشاریہ پانچ فیصد بڑھ چکا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اسباب کا سدباب نہ کیا گیا تو سن 2100 تک درجہ حرارت مزید دو اعشاریہ آٹھ فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔پچھلے 12 مہینوں میں کرہ ارض کو کیسی کیسی آفتوں کا سامنا کرنا پڑا ہےباربیڈوس کی پرائم منسٹر میا موٹلی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ پچھلے 12 مہینوں میں کرہ ارض کو کیسی کیسی آفتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔’خواہ وہ پاکستان میں آنے والے قیامت خیز سیلاب ہوں یا چین سے یورپ تک گرمی کی لہر، یا پچھلے دنوں آنے والے سمندری طوفان لیزا نے سینٹ لوشیا میں کیسی تباہی مچائی، اس کو دہرانے کی ضرورت نہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔پرائم منسٹر میا موٹلی نے گزشتہ برس گلاسگو میں کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ درجہ حرارت میں دو فیصد اضافہ جزائر پر بسنے والے لوگوں کے لیے موت کی سزا ہے۔’مسئلہ اعتماد کا ہے‘امریکہ کے سابق نائب صدر الگور نے تقریر کرتے ہوئے ترقی یافتہ ممالک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ مسئلہ اعتماد کا ہے۔’ہم باتیں تو کر رہے ہیں اور کچھ کرنا بھی شروع کیا ہے لیکن وہ ناکافی ہے۔ ہم گیس کی تلاش میں افریقہ جا رہے ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ گیس کی تلاش کے لیے جا رہے ہیں یا تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ تباہی کے اسی راستے پر چلیں گے یا اس سے بچنے کے لیے دوسرے راستہ اختیار کریں گے۔افریقن یونین کے صدر نیکہا ہے کہ جو ماحول کو سب سے زیادہ آلودہ کر رہے ہیں انھیں ماحول کی بہتری کے لیے سب سے زیادہ ادا کرنا چاہیے۔سینیگال اور افریقن یونین کے صدر میکی سال نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں کلائمیٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ یا تو تاریخ رقم کریں یا تاریخ کا نشانہ بن جائیں۔انھوں نے کہا کہ افریقہ سب سے کم کاربن پیدا کر رہا ہے اور پورا براعظم گرین ہاؤسز کا صرف چار فیصد پیدا کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ جو سب سے زیادہ ماحول کو آلودہ کر رہے ہیں انھیں ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے سب سے زیادہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

Related Articles