امریکی ریاست جارجیا میں ’ہندو فوبیا‘ کے خلاف قرارداد منظور

نیویارک،،اپریل ۔ہندو مذہب یا ہندوؤں کے تئیں غلط بیانی اور عدم برداشت کو فروغ دینے والے تصور ‘ہندو فوبیا’ کے تصور کے خلاف امریکی ریاست جارجیا میں ایک قرارداد پیش کی گئی ہے۔جارجیا ایسا کرنے والی پہلی امریکی ریاست بن گئی ہے۔یہ قرارداد ریاستی ایوان نمائندگان میں متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ کچھ ماہرین تعلیم کی جانب سے ہندو فوبیا کو ادارہ جاتی بنایاگیا ہے جوہندو مذہب کو ختم کرنے کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے مقدس صحیفوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ یہ لوگ ہندوؤں کی ثقافتی روایات کو تشدد اور اشتعال انگیزی سے تعبیر کرتے ہیں۔پانچ ریاستی نمائندوں کی طرف سے اسپانسر شدہ تجویز میں دنیا اور امریکہ کے لئے ہندووں اور ہندومذہب کے تعاون کو قبول کیا گیا ساتھ ہی ہندو فوبیا، ہندوؤں کے خلاف تعصب اور عدم رواداری کی تنقید کی گئی۔قرارداد میں کہا گیا کہ ملک کے کئی حصوں میں گزشتہ چند دہائیوں میں ہندو امریکیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے بہت سے ثبوت موجود ہیں۔ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی تعصب پر مبنی جرائم پر گزشتہ ماہ جاری کی گئی رپورٹ میں 2021 میں ایسے واقعات کو شامل کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس دوران ہندوؤں کے خلاف 16 جرائم ہوئے جن میں 18 متاثر رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تعداد گزشتہ سال رپورٹ ہونے والے کیسز سے 11 زیادہ ہے۔جارجیا کی تحریک میں رٹگرز یونیورسٹی کی نیٹ ورک کنٹیجین لیب کی ایک رپورٹ، اینٹی ہندو ڈس انفارمیشن: اے کیس اسٹڈی آف ہندو فوبیا آن سوشل میڈیا‘ کا حوالہ دیا گیا، یہ لیب انٹرنیٹ پر غلط معلومات اور نفرت پھیلانے والی معلومات کو ٹریک کرتی ہے۔ یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہندو برادری کے خلاف نفرت انگیز باتوں کوتیزی سے بڑھتے پیٹرن کے شواہد ملے ہیں۔ یونیورسٹی میں بھی ہندو مذہب کی مخالفت کرنے والے ماہرین تعلیم کا غلبہ رہاہے۔اس قرارداد میں امریکہ کو لوگوں کی توقع کی ایک ایسی جگہ بتایا گیا ہے جو دنیا بھر سے لوگوں کو امید، ترقی، اختراع اور اچھی زندگی کی جگہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے اور قرارداد میں دنیا بھرکے کونے کونے سے 40 لاکھ سے زائد ہندوؤں کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہیں اپنے یہاں آٹھ اچھے مواقع کے علاوہ ہندو یا سناتن دھرم کی بے خوفی سے پیروی کرنے کا یقین بھی دلایا ہے۔قرارداد میں ہندوؤں کے تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کمیونٹی کے لوگوں نے یوگا، آیوروید، دھیان، خوراک، موسیقی، آرٹ کے میدان میں اپنا حصہ ڈال کر ثقافتی تانے بانے کو تقویت بخشی ہے اور اسے امریکی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں اضافہ کیا ہے۔ صحت، سائنس، انجینئرنگ، آئی ٹی، فنانس، تعلیم، توانائی، کاروبار اور انجینئرنگ جیسے مختلف شعبوں میں امریکی ہندووں کی اہم شراکت رہی ہے۔

 

Related Articles