امریکہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کسی بھی ملک کے مقابلے میں زیادہ مضبوط پوزیشن میں ہے: بائیڈن
واشنگٹن ڈی سی،جون۔امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی عوام دو سال کے ہنگامہ خیز کرونا وائرس کے وبائی مرض، معیشت میں اتار چڑھاؤ اور اب پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بعد واقعی تنزلی کی کیفیت محسوس کر رہے ہیں اور یہ صورتِ حال ان کے گھریلو بجٹ پر اثر انداز ہو رہی ہے۔خبروں کے مطابق جمعرات کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ ری پبلکن قانون سازوں کی جانب سے یہ دعویٰ درست نہیں کہ ان کی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس متعارف کردہ کرونا وائرس کا امدادی منصوبہ امریکہ میں مہنگائی کو 40 برس کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کا ذمہ دار ہے۔صدرِ بائیڈن نیحزبِ اختلاف کی اس دلیل کو عجیب و غریب قرار دیا اور کہا کہ جہاں تک مجموعی طور پر امریکی ذہنیت کا تعلق ہے، ” لوگ واقعی مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔”صدر بائیڈن نے یہ انٹرویو امریکہ کے مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود کے اضافے کے اعلان کے ایک روز بعد دیا ہے۔مرکزی بینک نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے گزشتہ تقریباً تین دہائیو ں میں سب سے زیادہ شرح سود کے اضافے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم مرکزی بینک کے اقدام کے بعد کساد بازاری کے خدشات بڑھنے کے بعد جمعرات کو امریکی اسٹاک مارکیٹ مندی کا شکار رہی۔خبروں کے مطابق بینچ مارک 500 S&P کو سات سیشنز میں چھٹی بار کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ بدھ کے روز اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے دوران تیزی آئی تھی جب مرکزی بینک نے شرح سود میں 75 بیسس پوائنٹ ریٹ کا جارحانہ اضافہ کیا تھا، تاکہ جنوری کے اوائل سے لے کر اب تک انڈیکس کو اس کی سب سے طویل یومیہ خسارے کا سلسلہ ختم کرنے میں مدد ملے۔انٹرویو کے دوران صدر بائیڈن نے کہا کہ "امریکہ میں ذہنی صحت کی ضرورت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے کیوں کہ لوگوں نے ہر چیز کو پریشان کن دیکھا ہے، ہر چیز پریشانی کا باعث بنی ہے لیکن یہ حالات زیادہ تر کرونا بحران کا نتیجہ ہیں۔”وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں نصف گھنٹے جاری رہنے والے انٹرویو کے دوران صدر بائیڈن نے ماہرین اقتصادیات کے ان انتباہات پر بھی بات کی جن کے مطابق امریکہ کساد بازاری کی طرف بڑھ سکتا ہے۔بائیڈن نے کہا "سب سے پہلے بات تو یہ ہے کہ کسادبازاری ناگزیر نہیں۔ دوسرا یہ کہ امریکہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے دنیا کی کسی بھی دوسری قوم سے زیادہ مضبوط پوزیشن میں ہے۔”جہاں تک مہنگائی میں اضافے کی وجوہات کا تعلق ہے، بائیڈن نے اس معاملے پر کچھ دفاعی انداز اپنایا اور کہا کہ "اگر یہ میری غلطی ہے تو دنیا کے ہر دوسرے بڑے صنعتی ملک میں مہنگائی زیادہ کیوں ہے؟ آپ اپنے آپ سے پوچھیں؟ میں ایک عقل مندی کی بات نہیں کر رہا؟”صدر بائیڈن نے کہا کہ 3.6 فی صد کی موجودہ بے روزگاری کی شرح اور عالمی سطح پر امریکہ کی مضبوطی کی بنا پر وہ معاشی حالات کے بارے میں پر امید ہیں۔بائیڈن نے کہا کہ آپ پراعتماد رہیں کیوں کہ مجھے یقین ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک سے بہتر پوزیشن میں ہوتے ہوئے 21ویں صدی کی دوسری سہ ماہی امریکہ ہی کی ہوگی۔ صدر نے زور دیا کہ ان کی کہی گئی بات کو بڑھا چڑھا کر کہی ہوئی کوئی بات نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔صدر بائیڈن کا امریکی عوام کے حالات سے متعلق بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ووٹرز صدر کی ملازمتوں کے حوالے سے کارکردگی اور ملک کی سمت کے حوالے سے غیر مطمئن ہو رہے ہیں۔