الریاض کتاب میلے میں 28 ممالک کے 1000 سے زاید اشاعتی اداروں کی شرکت
الریاض،ستمبر۔سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں بین الاقوامی کتاب میلہ کل یکم اکتوبر 2021ء سے شروع ہو رہا ہے۔ اس بار کتاب میلے میں 28 ممالک کے ایک ہزار سے زاید اشاعتی ادارے اپنی کتب کی نمائش کریں گے۔ سعودی عرب کی سرزمین میں کتاب، لٹریچر اور نشرو اشاعت کی دنیا میں یہ ایک عظیم قومی اور عرب ثقافتی مرکزکا درجہ رکھتا ہے۔گذشتہ بیس برسوں کے دوران سعودی عرب میں اشاعت کے میدان میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔ مْملکت میں 500 نامی گرامی اشاعتی ادارے کام کر رہے ہیں جب کہ مملکت میں اشاعتی حجم میں سالانہ سرمایہ کاری 4 ارب50 کروڑ ریال سے زیادہ ہے۔سعودی عرب میں تصنیف واشاعت کی نقل و حرکت جغرافیائی تقسیم اور وسعت کے لحاظ سے بڑے علاقائی اور عالمی ممالک کے لیے ایک پرکشش عنصر بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الریاض کتاب میلہ اور نمائش علمی ذخیرے سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے اچھا موقع فراہم کرتا ہے۔ جہاں پر ان گنت موضوعات پر ماہرین کی کتب تشنگان علم کے لیے ایک چھت کے نیچے ان کی پسند کا لٹریچر کا علمی مواد فراہم کرتی ہیں۔
تعلیم کی توسیع:سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب میں تعلیم کی مسلسل ترقی اور ستر کی دہائی سے یونیورسٹیوں کے قیام کی توسیع نے پبلشنگ کے شعبے میں کام کرنے والے ایک مضبوط نجی شعبے کے ابھرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ثقافتی کام کے نظام کو نیا موقع ملا۔ تصنیف ، ترجمہ ، اشاعت اور ڈسٹری بیوشن کو ترقی ملی۔ سعودی یونیورسٹیوں کے علاوہ ان سے وابستہ لوگ پبلشنگ ہاؤس بنانے کے خواہاں ہیں جس کا سعودی یونیورسٹیوں کی بین الاقوامی درجہ بندی پر مثبت اثر پڑتا ہے۔مملکت نے ایسی پالیسیاں اپنائیں جو ثقافتی شعبے اور دانشورانہ پیداوار کے حقوق کو یقینی بناتی ، اپنی علمی وراثت اور وقار کے متوازی تخلیقی اور پائیدار ترقی کے راستے کھولتی ہیں۔سعودی عرب میں ثقافتی کام کی صنعت کو مضبوط بنانے اور اسے مملکت میں معیشت کا معاون بنانے کے لیے وزارت تعلیم نے مارچ 2019 میں اپنی عمومی حکمت عملی کا آغاز کیا جس میں 27 اقدامات شامل تھے۔ ان میں شاہ سلمان انٹرنیشنل کمپلیکس برائے عربی زبان ، نمو کلچرل فنڈ کا قیام ، ثقافتی اسکالرشپ پروگرام کا آغاز ، پبلک لائبریریوں کی ترقی اور ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا قیام شامل ہے۔
سب سے بڑا ثقافتی پروگرام:ریاض بین الاقوامی کتاب میلہ دارالحکومت ریاض میں سالانہ سب سے بڑا ثقافتی ایونٹ سمجھا جاتا ہے جوعالمی اور مقامی توجہ حاصل کرتا ہیاور اسے ثقافتی پہلو میں تازہ ترین افزودہ مصنوعات کو دیکھا جاتا ہے۔ عالمی اشاعتی اداروں میں تصنیف وتالیف کا رحجان تقویت پکڑتا ہے اور جدید پبلشنگ انڈسٹری کو ایسے ایونٹس سے ترقی کا نیا موقع ملتا ہے۔ اس کے علاوہ میلہ مفکرین ، ادیبوں ، دانشوروں اور عوام کے درمیان بات چیت کا ایک پلیٹ فارم بن جاتا ہے۔ریاض بین الاقوامی کتاب میلہ ریاض ہر سال منعقد ہوتا ہے۔ ادب ، اشاعت اور ترجمہ کے شعبوں میں کام کرنے اور دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں ، اداروں اور افراد کے لیے ایک پلیٹ فارم کی نمائندگی کرتا ہے۔ ان کی کتابیں اور خدمات پیش کرنا ، معاشرے میں مطالعے کے شوق کو فروغ دینا اور اس کے فروغ میں بنیادی کردار کے علاوہ علمی ، ثقافتی ، ادبی اور فنی شعور کو فروغ دینے کے لیے لوگوں کو کتاب میلے کا دورہ کرنے کی ترغیب دینا ثقافتی ، ادبی اور تعلیمی کانفرنسوں ، ورکشاپس ، سیمینارز اور فنکارانہ لیکچرز فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
عرب ثقافتی منظر:یہ کتاب میلہ عرب ثقافتی منظر میں ایک اہم ثقافتی تقریب کی تشکیل کرتا ہے۔ زائرین کی تعداد ، فروخت کے حجم ،اس کے ثقافتی پروگراموں کے تنوع کے لحاظ سے نمایاں عرب ، علاقائی اور بین الاقوامی پبلشنگ ہاؤسز کی شرکت کے لحاظ سے ایک عرب ثقافتی مرکز کا درجہ حاصل کرلیتا ہے۔وزارت ثقافت کے ثقافتی اداروں کے اندر لٹریچر پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن اتھارٹی کے قیام کے بعد میلے کے انتظام اور نگرانی کی ذمہ داری اسے منتقل کردی گئی۔ وزارت ثقافت ریاض بین الاقوامی کتاب میلے کے فوائد اور مقام کو تقویت دینے کے لیے کام کرتی ہے۔ علاقائی اور بین الاقوامی کتاب میلوں کو ایک نیا روڈ میپ فراہم کرتی اور مملکت کے وڑن 2030 کے اہداف کے لیے کام کر رہی ہے۔