اسرائیل وقتِ ضرورت ایران کے خلاف تنہاکارروائی کرے گا: وزیرخارجہ
تل ابیب،دسمبر۔صہیونی وزیرخارجہ یائرلاپیڈ نے پیر کو خبردارکیا ہے کہ اگرناگزیر ہوا تو اسرائیل وقتِ ضرورت ایران کے خلاف تنہا کارروائی کرنے کوتیار ہے جبکہ 2015ء میں طے شدہ مگر اب متروک جوہری سمجھوتے کی بحالی کے لیے ویانا میں مذاکرات کا آٹھواں دورشروع ہونے والا ہے۔اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق لاپیڈ نے خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی کو بتایا کہ ’’ہم خود اپنا دفاع کرسکتے ہیں‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’ہم یقیناً بین الاقوامی تعاون میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن اگر ضروری ہوا توہم اکیلے ہی کارروائی کریں گے‘‘۔وزیرخارجہ نے انکشاف کیا کہ ’’ہم نے اپنے اتحادیوں کے سامنے (ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں)کافی مضبوط انٹیلی جنس مواد پیش کیا ہے۔یہ کوئی رائے اور مؤقف نہیں تھا بلکہ انٹیلی جنس تھی جو یہ ثابت کرتی ہے کہ ایران دنیا کومکمل طورپربڑے منظم طریقے سے دھوکا دے رہا ہے‘‘۔لاپیڈ کا کہنا تھا کہ ایران کو صرف یہ فکر لاحق تھی کہ امریکا اس پرعایدکردہ پابندیاں اٹھا لے۔اس طرح وہ اپنے جوہری پروگرام میں اربوں ڈالرجھونک سکتا ہے اور خطے میں اپنی گماشتہ شیعہ ملیشیاؤں کی مالی معاونت کر سکتا ہے۔ویانا میں اپریل سے ایران اور2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے پر دست خط کرنے والے باقی پانچ ممالک کے درمیان براہ راست مذاکرات جاری ہیں۔امریکا ان مذاکرات میں بالواسطہ شریک ہے لیکن اب تک ان میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔اسرائیل ان مذاکرات کا فریق تو نہیں لیکن ان سے متعلق سب سے زیادہ تشویش اسی کولاحق ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ایران وقت گزاری کے لیے بات چیت میں شریک ہے اور فقط مزید وقت حاصل کرنا چاہتا ہے۔تاہم امریکا طویل عرصے سے یہ کہتا رہا ہے کہ اگرایران کے ساتھ سفارت کاری ناکام رہتی ہے تو وہ تفصیل واضح کیے بغیر’’پلان بی‘‘کی طرف رجوع کرنے پرآمادہ ہے جبکہ اس کا اتحادی اسرائیل بے صبرے پن کا مظاہرہ کررہا ہے۔وہ کئی مرتبہ ایران کے جوہری اہداف پر فوجی حملے کی دھمکی دے چکا ہے اوراس کا کہنا ہے کہ وہ اس مقصد کیلیے تیاری کررہا ہے۔