اسرائیل خانہ جنگی کے دہانے پر کھڑا ہے:سابق سربراہ شن بیٹ
مقبوضہ بیت المقدس،اکتوبر۔شن بیٹ کے سابق سربراہ یووال ڈسکن نے اسرائیلی ریاست میں ’خانہ جنگی‘ کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فرقہ واریت کے سنگین خطرات منڈلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیرمعمولی صورت حال ہے کہ اسرائیل اپنے قیام کے بعد اس نوعیت کی تفریق کا سامنا کررہا ہے۔ڈسکن نے اخبار’یدیعوت احرونوت‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا کہ اسرائیل کو تین بار اس کے وجود کے لیے حقیقی خطرہ لاحق ہوا، پہلا اور دوسرا 1948 اور 1973 میں اور تیسرا حقیقی اور وجودی خطرہ اسرائیل کے مستقبل کے لییموجودہ سال 2022 میں ہے۔ان کا خیال ہے کہ موجودہ وجودی خطرہ پچھلے دو خطرات سے مختلف ہے۔ سابقہ دونوں خطرات عرب فوجوں کے ساتھ براہ راست لڑائیاں تھیں۔ جہاں تک موجودہ خطرے کا تعلق ہے تو یہ اندرونی ٹوٹ پھوٹ اورانتشارکا خطرہ ہے۔ اس طرح اندرونی لڑائی اور ایک گھمبیر خانہ جنگی کی طرف لے جا رہی ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ میں اپنی زندگی میں اتنا بے چین کبھی نہیں تھا جتنا آج ہوں۔ مختلف نظریات اور آراء میں اختلاف ہمیشہ سے موجود رہے ہیں اور ضروری ہیں، لیکن سنہ 2000 کے بعد دوسری اور تیسری دہائیوں میں نظریہ اسرائیلی سیاست سے تقریباً مکمل طور پر غائب ہو گیا اور ان کی جگہ نفرت نے لے لی جسے مفاد پرست کئی شخصیات نے مزید بھڑکایا ہے اور نفرت ان کے کیمپ کا مشترکہ عنصر ہے۔شن بیٹ کے سابق سربراہ نے کہا کہ اسرائیلی سیاست میں نفرت نے ایک خطرناک کھیل پیدا کر دیا ہے جو دوسرے کے لیے ناقابل برداشت ہو گیا ہے۔ یا تو آپ ہوں یا میں، خواہ دائیں ہوں یا بائیں، یا عرب اور یہودی، اشکنازی ہوں یا مشرقی، مذہبی اور سیکولر، سب بکھر گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشترکہ چھتری کی عدم موجودگی میں اسرائیلی معاشرہ قبائل اور بلاکس میں بٹ جائے گا جن کی شناخت دوسرے بلاکس کے لیے ان کی نفرت کی حد کی بنیاد پرقائم ہوگی۔ نفرت ایک سماجی اور سیاسی مکالمے کی طرف لے جاتی ہے۔