اسرائیل اور امارات کے درمیان کینسر اور ذیابیطس پر تحقیق کا معاہدہ
ابوظبی،جولائی۔اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے کینسر اور ذیابیطس کے خلاف مشترکہ طور پر ان دونوں بیماریوں کے بارے میں تحقیق کو فروغ دیں گے۔ اس سلسلے میں دونوں کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ نیز خطے میں وٹامن ڈی کی کمی کے مسئلے پر بھی مشترکہ طور پر تحقیقات کی جائیں گی۔اسرائیل کے ریسرچ سنٹر کے ایس ایم (The Kahn-Sagol-Maccabi (KSM) research and innovation centre) اور اماراتی ہیلتھ آرگنائزیشن صحہ (SEHA) نے رواں ہفتے ابوظبی میں معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے کا بنیادی مقصد میڈیکل ریسرچ اور ٹیکنالوجی کی ترقی و فروغ میں باہم تعاون کرنا ہے۔معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب کے دوران متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی سفیر امیر حایک اور اسرائیل کے معاشی اتاشی افیاد تمیر بھی موجود تھے۔ متحدہ عرب امارات کے ادارے صحہ ( SEHA) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سعید الکویتی بھی موجود تھے۔واضح رہے امریکی ثالثی میں ہونے والے معاہدہ ابراہم کے تحت اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان 2020 میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد یہ اسرائیلی میڈیکل ریسرچ کے ادارے اور اماراتی ادارے صحہ کے درمیان یہ پہلا باضابطہ اور اہم معاہدہ ہے۔اسرائیل اور امارات کے صحت سے متعلقہ ادارے اس معاہدے کے علاوہ امارات میں کلینیکل ڈیٹا مرتب اور محفوظ کرنے کے لیے ایک جینومک ریسرچ رجسٹری بھی قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ گذشتہ سال دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ اس معاہدے کا مقصد بھی صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانا ہے۔ماہ مارچ میں دونوں ملکوں نے موٹاپے اور ذیابیطس سے نمٹنے کے لیے ایک علاقائی فورم قائم کیا تھا۔ کیونکہ دونوں ملکوں میں ذیابیطس کا مرض مقابلتا زیادہ ہے۔ اسی طرح دونوں ممالک میں موٹاپا باقی دنیا سے زیادہ ہے۔متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے اس معاہدے سے قبل بحرین اور اسرائیل کے درمیان بھی ایسا ہی معاہدہ اسی اسرائیلی ادارے کے ایس ایم کے ساتھ کیا جا چکا ہے۔ بحرین اور امارات نے اکٹھے ہی 2020 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔