اسرائیل۔ فارغ ہونے والے وزیر اعظم بینیٹ کا اگلا انتخاب نہ لڑنے کا اعلان
تل ابیب،جولائی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے آنے والے عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کے ٹوٹنے کی خبروں کی گہما گہمی کے ماحول میں بیننٹ کے ترجمان نے اچانک یہ اعلان کیا ہے۔ ان کے ترجمان کی طرف سے یہ اعلان بدھ شام میڈیا کے سامنے اس وقت کیا گیا جب کنیسٹ کے ٹوٹنے کی وجہ سے بیننٹ کا اقتدار انجام پذیر ہونے کے قریب تر تھا۔بینیٹ کا اپنی یمینا پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کے لیے یہ اعلان اہم تھا کہ وہ اگلے انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ خیال رہے اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے چار سال سے بھی کم مدت میں پانچویں بار انتخابات اسی سال کے آخری مہینوں میں متوقع ہیں۔آٹھ رکنی مخلوط حکمران اتحاد اور پارلیمنٹ کے خاتمے کے ساتھ ہی بیننٹ کی جگہ ان کے اتحادی وزیر خارجہ یائر لیپڈ کو عبوری وزیر اعظم بنانا طے پایا ہے۔ وہ نئے انتخابت کے بعد منتخب حکومت بننے تک عبوری وزر اعظم رہیں گے۔بینیٹ ایک مذہبی قوم پرست سیاسی لیڈر ہیں۔ ان کے اتحدایوں میں دائیں بازو کی جماعتوں کے علاوہ سنٹر کی پارٹیوں سمیت ایک عرب پارٹی بھی شامل تھی۔ جس نے اسرائیلی تاریخ میں پہلی بار اسرائیلی حکومتی اتحاد کا حصہ بننا قبول کیا اور حکومت کی حمایت کی۔ تاہم چند ہفتے قبل اس عرب پارٹی نے بھی مخلوط حکومت سینکلنے کا اعلان کر دیا تھا۔بینیٹ کے زیر قیادت بننے والی مخلوط حکومت نے نیتن یاہو کے اقتدار کا راستہ روکا تھا جو بارہ سال تک وزیراعظم رہ چکے تھے۔ اب پھر اگلے عام انتخابات کے حوالے سے ہونیوالے ابتدائی سرویز میں نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی مقابلتا زیادہ نشستیں لے سکنے والی بتائی جارہی ہے۔ادھر نفتالی بینیٹ کے ترجمان کے میڈیا کے سامنے اس اعلان کے باجود کہ وہ اگلے عام انتخاب میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتے یہ باور کرایا گیا ہے کہ بیننٹ آئندہ مہینوں میں بھی وزارت عظمی کے لیے متبادل کے طور جیسا کہ لیپڈ کے ساتھ شروع میں پاور شئیرنگ کے معاہدہ میں طے ہوا تھا۔