یوکرائنی بحران: کیا جرمن چانسلر کا دورہء امریکا تاخیر کا شکار ہوا؟
برلن،فروری۔اولاف شولس جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے امریکی دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ حزب اختلاف کے مطابق امریکا کا یہ دورہ کافی تاخیر سے کیا جا رہا ہے۔جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے ساٹھ دن بعد اولاف شولس جرمنی کے اہم اتحادی ملک امریکا کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کر رہے ہیں جب یوکرائن اور روس کے مابین تنازعے کے حوالے سے بین الاقوامی رائے تقسیم کا شکار ہے۔ جرمن سیاسی جماعت سی ڈی یو کے سربراہ فریڈریش میرس نے جرمن اخبار بلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، یہ دورہ کئی ہفتوں پہلے ہونا چاہیے تھا، شولس کے پاس اپنے بریف کیس میں یورپ کے سب سے اہم ملک کی جانب سے واضح پیغام ہونا چاہیے تھا۔ میرس نے اولاف شولس کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت شولس کے امریکی دورے سے قبل سیاسی منظر نامے سے غائب تھی۔ میرس کے مطابق، جب یورپ کے امن اور آزادی کو زبردست خطرہ لاحق ہے، ایسے میں جرمن چانسلر بالکل غائب ہیں۔
روس اور یوکرائن کا تنازعہ:میرس یوکرائن کے حالیہ تنازعے کے حوالے سے گفتگو کر رہے تھے۔ روس کی جانب سے یوکرائنی سرحد کے قریب ایک لاکھ سے زیادہ فوجی تعینات ہیں۔ امریکا کئی مرتبہ یہ تنبیہ کر چکا ہے کہ روس یوکرائن پر جلد ہی حملہ کر سکتا ہے۔ امریکا کی جانب سے یواکرائن کی مدد کے لیے پولینڈ میں فوجی بھی بھیجے جا رہے ہیں۔ تاہم جرمنی کی جانب سے اس حوالے سے کوئی سخت موقف نہیں اپنایا گیا ہے۔ جرمنی نے جرمن فوجیوں کو یوکرائنی سرزمین پر بھیجنے کے کییف حکومت کے مطالبے کو بھی رد کر دیا تھا۔ جرمنی کی حزب اختلاف اسے روس کے خلاف جرمنی کی کمزور سفارتکاری قرار دے رہی ہے۔
ماضی کے چانسلرز کے امریکی دورے:ماضی میں شولس کی سیاسی جماعت کے چانسلر گیرہارڈ شرؤڈر نے چانسلر بننے کے اٹھارہ روز بعد امریکی دورہ کیا تھا۔ انگیلا میرکل چانسلر منتخب ہونے کے ساٹھ روز کے دوران امریکا اور روس دونوں ممالک کے دورے کر چکی تھیں۔ اولاف شولس ایک ایسے وقت میں جرمنی کے چانسلر منتخب ہوئے ہیں جب جرمنی کے امریکا کے ساتھ تعلقات بہت بہترین سطح پر نہیں ہیں۔ جرمنی توانائی کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے۔ نورڈ سٹریم ٹو گیس پائپ لائن ایک ایسا منصوبہ ہے جس پر جرمنی کے روس کے ساتھ نرم رویے کو جوڑا جا رہا ہے۔
تاریخ کا بوجھ:ایس پی ڈی کی محتاط پالیسی کے حوالے سے کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں روس کے ساتھ جرمنی کی جنگ کا بوجھ اب بھی موجود ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمن لیڈر آڈولف ہٹلر نے سابقہ سوویت یونین پر ایک بہت طاقت ور حملہ کیا تھا۔ سوویت یونین کی جانب سے اس حملے کا پر زور جواب دیا گیا تھا لیکن اس جنگی تنازعے میں روسی اور جرمن فوجیوں کی بہت بڑی تعداد ہلاک ہوئی تھی۔