ہندوستان کی ٹیم کھیل کو بھول کر جذبات میں بہہ گئی: ایلگر
کیپ ٹاؤن، جنوری ۔ جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر کا خیال ہے کہ ڈی آر ایس سسٹم سے ہندوستان کی ناراضگی جنوبی افریقہ کے کام آئی۔ تیسرے دن کے اختتام پر، روی چندرن اشون کی گیند پر ماریس ایراسمس نے ایلگر کو ایل بی ڈبلیو قرار دیا تھا۔ وہ گیند راونڈ دی وکٹ سے اندر آئی اور مڈل اسٹمپ کے سامنے گھٹنے کے نیچے جالگی۔ایلگر نے ریویو کی مدد لی اور بال ٹریکنگ سے معلوم ہوا کہ گیند وکٹوں کے اوپر سے نکلی۔ٹیم انڈیا کے کھلاڑی اس فیصلے سے ناخوش تھے اور میدان میں اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ نو اوورز کے بعد بالآخر انہوں نے ایلگر کو پویلین کا راستہ دکھایا۔ تاہم، اس وقت تک وہ ریسی وان ڈیر ڈوسین کے ساتھ 4.5 کے رن ریٹ سے 41 رن جوڑ چکے تھے اور ہدف صرف 111 رن دور تھا۔ ہندوستان کے ذریعہ تبصروں کے بارے میں پوچھے جانے پر ایلگر نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کیونکہ اس سے میزبان ٹیم کو فائدہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ شاید ان کی ٹیم دباؤ میں تھی اور گزشتہ چند میچوں کی طرح چیزیں ان کے حق میں نہیں جا رہی تھیں۔ ٹیسٹ میچ کرکٹ کے دباؤ نے ہمیں آزادی سے کھیلنے اور ہدف کے قریب جانے کا موقع فراہم کیا۔کچھ وقت کے لئے ہندوستان کے کھلاڑی کھیل کو فراموش کرکے جذبات میں بہہ گئے ۔ ایسا کرتے ہوئے وہ ہمارے ہاتھوں میں کھیل دے گئے اور مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے ایسا کیا۔دوسرے ٹیسٹ کے بعد،انہوں نےبتایا تھا کہ انہوں نے کیگیسو ربادا کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کی تھی ۔ایلگر نے کہا، آپ کو ہر کھلاڑی کے ساتھ باہمی احترام کرنا ہوگا۔ کھلاڑیوں کو سمجھنا ہوگا کہ میں ان کا برا نہیں چاہتا ہوں۔ میں بس انہیں کرکٹ ٹسٹ کے ایک قابل احترام سطح پر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں۔ اگر آپ کو بہترین بننا ہے تو آپ کو اسی طرح کا کرکٹ کھیلنا ہوگا جو ہم گزشتہ کچھ ہفتوں سے کھیل رہے ہیں۔ ساتھ ہی آپ کو تسلسل کی ضرورت ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ڈین صحیح وجوہات سے ایسا کررہے ہیں۔ ہم ان بحث ومباحثوں کے بارے میں کبھی نہیں معلوم کرسکیں گے کیونکہ ایلگر نے کہا کہ وہ ’’سب کچھ نہیں بتائیں کیونکہ ٹیم میں ہوئی بات کو ٹیم کے بیچ ہی رکھا جانا چاہئے اور لازمی طور پر ان کا اصل مقصد ٹیم کے مفادات کو اولین ترجیح دینا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم ہر چیز کو اپنے طریقے سے متاثر کرنا چاہتے ہیں لیکن ٹیم کا ہدف صرف آگے بڑھنا ہے۔ یہ تھوڑا سا سخت لگتا ہے لیکن اگر آپ بہترین بننا چاہتے ہیں تو آپ کے پاس وہ منفرد مہارت ہونی چاہیے۔ میں جو زبان استعمال کرتا ہوں یا جو الفاظ بولتا ہوں اس سے میں کسی کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔ میرا کام اپنی ٹیم کو متاثر اور تحریک دینا ہے۔ انہوں نے کہا، جب میدان پر ہوئے معاملے اور ٹیم کے لئے اہم چیزوں کی بات سامنے آتی ہے تو میں اس سے آسانی ہمت نہیں ہارتا ۔ تجربہ کے ساتھ ساتھ میری صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ میں اس پر مزید کام کرتا رہوں گا اور بہتر بننے کی کوشش کروں گا۔ دباؤ کی صورتحال مشکل ہوتی ہے اور خاص طور پر جب آپ کے ہاتھ میں بلہ نہ ہو۔ میدان پر جو ہورہا ہے ،آپ اسے قابو نہیں کرسکتے ہیں۔ یہ اچھی طرح سے سمجھتا ہوں۔ آپ کیمرے میں اپنے جذبات ظاہر نہیں کرنا چاہتے ہیں۔اس نقطہ نظر سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ بطور کپتان ، اس نے مجھے پرسکون رہنے اور گھبراہٹ میں خود پر قابو رکھنے میں مدد کی ہے۔ ‘‘