ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی کا ڈیمنشیا کے بڑھتے ہوئے خطرے سے تعلق نہیں، تحقیق

لندن ،اکتوبر۔ ماہرین نے کہا ہے کہ ایچ آر ٹی کا ڈیمینشیا کے بڑھتے ہوئے خطرے سے تعلق نہیں ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق عام طور پر حیض بند ہو جانے پر خواتین کو دی جانے والی ادویات کا ڈیمینشیا کے بڑھتے ہوئے خطرے سے تعلق نہیں ہوتا۔ ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی (ایچ آر ٹی) حیض بند ہو جانے کی علامات جیسے جسمانی حرارت میں اضافہ کا احساس، رات میں زیادہ پسینہ آنا اور موڈ خراب ہونے کے علاج کیلئے دوائیں تجویز کرنے کے لئے کی جاتی ہے۔ ادویات ان ہارمونز کی جگہ لے کر کام کرتی ہیں جو حیض رک جانے کے دوران خواتین میں کم ہوتے ہیں۔ ایچ آر ٹی کے استعمال اور ڈیمنشیا کے بارے میں پچھلی سٹڈیز کی ایک چھوٹی سی تعداد میں متضاد نتائج سامنے آئے۔ کچھ لیب اسٹڈیز اور چھوٹے ٹرائلز میں تجویز کیا گیا کہ عمر سے متعلق دماغی صلاحیت کی کمی کو روکنے کے لئے دوا کا فائدہ مند استعمال ہوسکتا ہے۔ کچھ قسم کی ہارمون تھراپی الزائمر کے بڑھتے ہوئے خطرے کے لئے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ نوٹنگھم، آکسفورڈ اور ساؤتھمپٹن یونیورسٹیز کے تحقیقی ماہرین کی ٹیم ایک بڑا ٹرائل کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس میں 55 سال یا اس سے زیادہ عمر کی 118000 خواتین شامل ہیں، جن میں 1998 اور 2020 کے درمیان ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی تھی۔ ان کے بارے میں معلومات برطانوی جی پی سرجری کے اعداد و شمار سے حاصل کی گئی ہیں، ان کا موازنہ تقریباً پانچ لاکھ خواتین سے کیا گیا، جنہیں ڈیمنشیا نہیں تھا۔ ہر گروہ میں 14 فیصد خواتین نے تین سال سے زائد عرصے تک ایچ آر ٹی کرائی۔ مصنفین نے بتایا کہ مجموعی طور پر حیض بند ہوجانے پر ہارمون تھراپی سے وابستہ ڈیمینشیا کے بڑھتے ہوئے خطرات نہیں دیکھے گئے۔ تاہم سٹڈی کے اندر کچھ ذیلی گروپوں کے درمیان نتائج کچھ مختلف تھے۔ بی ایم جے میں شائع ہونے والی سٹڈی کے مطابق ایک مخصوص علاج کے طویل مدتی استعمال کنندگان کو الزائمر کی بیماری تھوڑی سی بڑھنے کا خطرہ پایا گیا۔ پانچ سے نو سال تک ایسٹروجن، پروجسٹوجن تھراپی لینے والی خواتین میں 11 فیصد اضافہ کا خطرہ تھا اور جن خواتین نیایک دہائی سے زیادہ عرصے تک ادویات لیں، ان میں 19 فیصد اضافہ کا خطرہ پایا گیا۔ ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ اس بڑے مشاہداتی مطالعے میں حیض رک جانے پر ہارمون تھراپی کے استعمال اور ڈیمنشیا کے خطرے کے مابین مجموعی طور پر کوئی تعلق نہیں پایا گیا۔ یہ نتائج مختلف قسم کے ہارمونز، خوراکوں، ایپلی کیشنز اور ہارمون تھراپی کے آغاز کے وقت کے مطابق تھے۔

Related Articles