چین واجب الادا قرضوں کی ادائیگی میں نرمی کرے: سری لنکا
بیجنگ/کولمبو،جنوری۔سری لنکا کے صدر گوتا بایا راجہ پھاکسے نے چین سے کہا ہے کہ وہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کے پروگرام کو دوبارہ سے ترتیب دینے میں اس کی مدد کرے۔اتوار کے روز ان کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح مالی بحران کا شکار جنوبی ایشیائی ملک کی ایک بڑی مدد ہو جائے گی۔راجہ پھاکسے نے اتوار کے روز چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی سے کولمبو میں ایک ملاقات میں یہ درخواست کی۔ سری لنکا کو چین کی طرف سے نرم شرائط پر اربوں ڈالر کے قرضوں سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ لیکن اس جزیرہ نما ملک کو حال ہی میں غیر ملکی زرِ مبادلہ کے بحران کا سامنا ہے جس نے، تجزیہ کاروں کے مطابق، اسے دیوالیہ ہونے کے قریب لا کھڑا کیا ہے۔راجہ پھاکسے کے دفتر کا کہنا ہے کہ صدر نے چینی وزیرِ خارجہ کو بتایا کہ ان کا ملک کووڈ 19 کی وبا کے باعث اس بحران میں پھنس گیا ہے اور اگر اس کے واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کو نرم کر دیا جائے تو وہ اس بحران سے نکل سکتا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی اداروں، ایشیائی ترقیاتی بینک اور جاپان کے بعد چین سری لنکا کو سب سے زیادہ قرض دیتا ہے۔ پچھلے عشرے میں چین نے سری لنکا کو شاہراہوں، بندرگاہوں، ایک ایئرپورٹ کی تعمیر اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے لیے پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ دیا ہے۔ لیکن نقادوں کا کہنا ہے یہ فنڈز ایسے منصوبوں کے لیے دیے گئے جن پر لاگت بے پناہ اور وصولی بہت کم ہے۔ لیکن چین اس الزام کو رد کرتا ہے۔راجہ پھاکسے نے چین سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ سری لنکا کو رعایتی شرائط پر اشیا برآمد کرے، جو 2020 میں 3.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں۔ لیکن انہوں نے تفصیل نہیں بتائی۔راجہ پھاکسے نے یہ بھی تجویز دی کہ چینی سیاحوں کو سری لنکا آنے کی اجازت دی جائے، بشرطیکہ وہ کووڈ کی پابندیوں پر عمل کریں اور صرف مخصوص سیاحتی مقامات کی سیر کریں۔کرونا کی وبا سے پہلے سری لنکا چینی سیاحوں کا مرکز تھا اور کسی اور ملک کے مقابلے میں چین سے سب سے زیادہ اشیاء برآمد کرتا تھا۔سری لنکا چین کے ‘بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام’ کا ایک مرکزی حصہ ہے۔ یہ ایک طویل المیعاد منصوبہ ہے جس میں چین کو دوسرے ملکوں سے جوڑنے کے لیے فنڈ دیے جاتے ہیں اور بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کی جاتی ہے۔ لیکن امریکہ سمیت دوسرے ملک اسے چھوٹے ملکوں کو قرضوں میں پھانسنے کا منصوبہ کہتے ہیں۔سری لنکا کو اس سال تقریباً چار اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنا ہیں جس میں پانچ سو ملین ڈالر کے بین الاقوامی ضمانتی فارم بھی ہیں جو اٹھارہ جنوری کو واجب الادا ہیں۔چین کی طرف سے دسمبر کے آخر میں ایک اعشاریہ پانچ ارب یوآن کی فراہمی سے اس جزیرے کے محفوظ سرمائے میں تین اعشاریہ ایک ارب کا اضافہ ہوا۔خبروں کے مطابق سری لنکا کی وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ 2022 میں چین کو قرضوں کی ادائیگی نسبتاً کم ہوگی۔سری لنکا کے مرکزی بینک نے بار بار یہ یقین دلایا ہے کہ تمام واجب الادا قرضوں کی واپسی وقت پر ہوگی اور جنوری کی قسط ادائیگی کے لیے تیار ہے۔