ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021: انڈیا بمقابلہ پاکستان سے ایک ہفتہ پہلے ہی لفظی مقابلہ شروع، ’موقع موقع‘ کی بازگشت

نیروبی،اکتوبر۔جب بھی ٹی وی توڑنے اور پٹاخے پھوڑنے کی بازگشت شروع ہو جائے تو سمجھ جائیے کہ پاکستان اور انڈیا کے میچ سے قبل مزاحیہ میمز اور تشہیری مہمات کا آغاز ہو گیا ہے۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 24 اکتوبر کو کرکٹ کی دنیا کے اس بڑے میچ کا تجسس ایک طرف مگر شاید اس سے بھی بڑا ٹاکرا لفظی جنگ کی صورت میں کئی روز تک ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر جاری رہے گا۔ویراٹ کوہلی اور بابر اعظم کو خود سے امید ہو نہ ہو، ان کے دفاع کرنے والوں کے کی بورڈ رکنے والے نہیں۔لیکن زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ مختلف برانڈ اور حتیٰ کہ براڈ کاسٹرز نے بھی اس کے لیے مواد بنانا نہیں چھوڑا۔گذشتہ روز سے ایسا ہی ایک اشتہار زیر بحث ہے جو انڈیا کے چینل سٹار سپورٹس نے اپنی تشہیری مہم موقع موقع کے لیے بنایا ہے۔اس کا مقصد تو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو میچ دکھانا ہے مگر اس بار انٹرنیٹ پر لوگوں نے اس سے متعلق ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
نئے اشتہار میں ایسا کیا ہے؟سٹار سپورٹس کے اس نئے اشتہار میں پہلے ایک پاکستانی گاہک انڈین دکاندار سے کہتا ہے کہ بڑا ٹی وی دکھائیے، اس بار بابر اور رضوان دبئی سے ایسے چھکے ماریں گے کہ دلی کے شیشے ٹوٹیں گے۔ موقع چھین کر لیں گے۔ جواب میں انڈین دکاندار انھیں دو ٹی وی دکھاتا ہے اور کہتا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آپ ہم سے پانچ بار ہار چکے ہیں۔ پٹاخے پھوٹنے سے رہے اب کچھ تو پھوڑو گے۔ بائے ون ٹیک ون فری۔ یہاں اس جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ اکثر پاکستان اور انڈیا کے میچز کے بعد سڑکوں اور چوکوں پر سرحد کی ایک طرف جیتنے والی ٹیم کے فینز جشن منا رہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف ہارنے والی ٹیم کے شائقین ٹی وی توڑ کر غصے کا اظہار کر دیتے ہیں۔اشتہار کے اختتام میں پاکستانی گاہک کہتا ہے کہ آفر تو سمجھ آ گیا مگر رٹرن پالیسی کیا ہے۔ اگر اس بار موقع ہاتھ میں آگیا تو دوسرے ٹی وی کی ضرورت آپ کو بھی پڑ سکتی ہے۔ یقیناً اس کے جواب میں اب پاکستان میں بھی ویڈیوز بنائی جائیں گی مگر میچ کے روز ہی یہ معلوم ہو سکے گا کون پٹاخے پھوڑے گا اور کون اپنا ٹی وی۔آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بنائے گئے اس اشتہار پر ردعمل دیتے ہوئے انڈیا کے سابق سپنر ہربھجن سنگھ تبصرہ کرتے ہیں کہ میں نے بھی شعیب اختر کو بول دیا ہے۔ میں نے کہا یار اس بار کیا فائدہ آپ کا کھیلنے کا۔۔۔ کوئی فائدہ تو ہو گا نہیں۔ آپ ہمارے ساتھ کھیلو گے، پھر ہارو گے، پھر مایوس ہو گے۔ کیا فائدہ؟ شعیب اختر! کوئی چانس نہیں ہے بھائی۔ ہماری ٹیم بہت مضبوط ہے۔ اڑا دے گی تم لوگوں کو۔ سابق فاسٹ بولر شعیب اختر پہلے ہی اپنے وی لاگ میں کہہ چکے ہیں کہ نیوزی لینڈ کو ہم نے پھینٹی لگانی ہے۔ انگلینڈ کو سبق سکھانا ہے۔۔۔ انڈیا سے بڑا میچ نیوزی لینڈ سے ہونا چاہیے ہمارا۔ انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو سمجھدار انداز میں کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے۔
’میرے ملک سے اتنا لگاؤ ہے تو کچھ نیا کرو‘:سوشل میڈیا پر بھی اس اشتہار پر کافی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن ہر کوئی اس خیال سے مطمئن نہیں۔ٹوئٹر پر سمارتھا نامی صارف کا کہنا ہے کہ ہر سال سٹار سپورٹس ایک قدم آگے (اور تخلیق صلاحیت میں تین قدم پیچھے) جاتا ہے اور یہ مہم اپنے خطرات کے باوجود جاری رکھی گئی ہے۔ وہ شاید خودکشی کے منتظر ہیں اگر پاکستان نے انڈیا کو ہرا دیا۔ یہ اتنا مزاحیہ نہیں جتنا ہوا کرتا تھا۔ کچھ لوگوں کو تو اس تشہیری مہم میں آج بھی دلچسپی ہے جبکہ بعض، جیسے اشیش پٹیل، کا خیال ہے کہ اب یہ اتنی مزاحیہ نہیں رہی۔اس نئے اشتہار پر پاکستانی فین خدیجہ کہتی ہیں کہ اگر آپ کو میرے ملک سے اتنا ہی لگاؤ ہے تو کوئی نئی چیز لے کر آئیں جس میں واقعی کوئی تخلیقی صلاحیت دیکھی جا سکے۔ 2021 اتنا بڑا سال ہے اور یہ لوگ اب بھی پرانے خیالات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ سیمل کہتی ہیں کہ انڈیا تمام توجہ اپنی طرف مرکوز کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ انھیں معلوم ہی نہیں کہ ہم تیاری تو نیوزی لینڈ سے لڑنے کی کر رہے ہیں۔ راجیو کرشنا ایک ٹویٹ میں بس اتنا کہتے ہیں کہ پہلی بار مزاحیہ تھا۔ اب تو بس کر دو۔ وکرم جیت سنگھ کا خیال ہے کہ موقع موقع کا مذاق اس وقت اچھا لگتا تھا جب دونوں ملکوں کے پیج اصل تناؤ نہیں تھا۔وکرم کا اشارہ اس طرف ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان زیادہ میچز نہیں ہوتے اور مستقبل قریب میں کسی دو طرفہ سیریز کا نام و نشان نظر نہیں آتا۔ ایسے میں کروڑوں لوگوں کی نگاہیں آئی سی سی ایونٹس کے دوران اس ایک میچ پر ہوتی ہیں جو کئی کئی سال بعد ہوتا ہے۔ زیک نامی صارف کو اس اشتہار میں ایک چیز خوب بھائی کہ آخر میں پاکستانی اور انڈین دونوں گلے ملتے ہیں۔
انڈیا پاکستان مقابلے اور تشہیری مہمات: موقع موقع نامی اس تشہیری مہم کا آغاز 2015 کے ورلڈ کپ سے قبل ہوا تھا جب ایک اشتہار میں یہ کہہ کر مذاق اڑایا گیا تھا کہ پاکستان آج تک انڈیا سے ورلڈ کپ میں جیت نہیں سکا ہے۔ اس میں ایک مایوس پاکستانی فین کو یہ کہتے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ پٹاخیں کب پھور سکیں گے۔اور پھر جب 2017 میں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں آئی سی سی چیپمیئنز ٹرافی فائنل میں انڈیا کو شکست دی تو یہ ان کے لیے ایک بڑا اپ سیٹ ثابت ہوا۔کراچی واپسی پر یہ ٹرافی تھامے سرفراز نے موقع موقع گا کر پاکستانی شائقین کے دل بھی جیت لیے تھے۔ایک انٹرویو میں سرفراز نے اسے یاد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہوم کراؤڈ کے سامنے اس موقع موقع گانے پر انھیں انڈیا سے پروگرام ٹیگ کیے جا رہے تھے جس میں یہ کپتان! دیکھیں ذرا اس کپتان کو۔ یہ موقع موقع گا رہا ہے۔ سرفراز کا کہنا تھا کہ میں نے سوچا کون سا کوئی جرم کر دیا ہے۔ان انڈین اشتہارات میں جو شخص ہر بار پاکستانی فین کا کردار نبھاتے ہیں وہ دراصل ایک انڈین ہیں جن کا نام وشال ہے۔انھوں نے این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ اکثر لوگ ان سے یہ ضرور پوچھتے ہیں کہ ان کا تعلق کس ملک سے ہے۔ انھوں نے بتایا تھا کہ جب بھی ہم موقع موقع کا کوئی اشتہار بناتے ہیں تو ہم جیت اور شکست دونوں کے اشتہار بناتے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ ہوسکتا ہے لوگوں کو پاکستان کی جیت کی صورت میں تیار ہونے والے اشتہار دیکھنے کا بھی موقع مل سکے گا۔ دسمبر 2012 میں پاکستان نے دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچوں کے لیے انڈیا کا دورہ کیا۔ مگر اس سے قبل ایسے ہی ایک اشتہار میں انڈین کھلاڑیوں کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو آنے دو۔ تاہم یہ اشتہار کافی بْری طرح بیک فائر کیا کیونکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز ڈرا ہونے کے بعد ون ڈے سیریز پاکستان نے جیت لی تھی۔تو اس بار بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ دل اور ٹی وی سرحد کے کس پار ٹوٹیں گے۔

Related Articles