مشرقی یروشلم میں جھڑپیں، درجنوں افراد زخمی
یروشلم،فروری۔تصادم کا واقعہ ایک متنازع اسرائیلی رکن پارلیمان کے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے پڑوس میں ایک دفتر قائم کرنے کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ تصادم کے ان واقعات میں 30 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ایک متنازع اسرائیلی قانون ساز کے شیخ جراح کے پڑوس کا دورہ کرنے، وہاں ایک دفتر قائم کرنے اور انتہائی قوم پرست یہودی کارکنوں سے ساتھ دینے کی اپیل کے بعد اتوار کے روز تصادم شروع ہوگئے۔ فلسطینی رہائشیوں اور انتہا پسند قوم پرست یہودیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جن میں 30 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔گزشتہ برس شیخ جراح میں ہونے والا تصادم اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجووں کے مابین گیارہ روزہ جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا، جس میں تقریباً ڈھائی سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ایک علیحدہ واقعے میں، جس کے سبب کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں دو مکانات کو منہدم کرنے کے دوران ایک نو عمر فلسطینی لڑکے کو ہلاک کر دیا۔اسرائیلی پولیس نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گندے اور بدبو دار پانی کی بوچھاریں کیں۔ حکا م نے بتایا کہ تشدد اور فساد بھڑکانے کے الزام میں کم از کم بارہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ہلال احمر کے مطابق تصادم کے دوران ایک بچہ سمیت کم از کم31 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں ایک پولیس افسر کو ایک نو عمر فلسطینی کو لات اور گھونسے مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ خبروں کے مطابق ایک اسرائیلی پولیس افسر بھی زخمی ہوا ہے۔کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب ہفتے کے روز شیخ جراح میں ایک یہودی آبادکار کے مکان کو آگ لگادی گئی۔ اس کے جواب میں انتہائی قوم پرست رکن پارلیمان اتمار بن گیویرنے اتوار کے روز پڑوس کے علاقے میں ایک خیمے میں دفتر قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔بن گیویرفلسطینیو ں کے بارے میں انتہائی نازیبا بیانات دینے کے لیے معروف ہیں۔ انہوں نے انتہائی قوم پرست حامیوں سے مدد کرنے کی بھی اپیل کی۔اس کے بعد وہاں فلسطینی رہائشی بھی یکجا ہوگئے۔ بین گیویر کی مخالفت کرنے والے یہودی اسرائیلیوں نے بھی اپنے ساتھیوں سے شیخ جراح میں جمع ہونے اور پڑوس کے عرب رہائشیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کی اپیل کی۔ دونوں جانب سے کشیدگی جلد ہی پرتشدد جھڑپ کی صورت اختیار کر گئی۔ بین گیویر نے اپنے حامیوں پر پولیس کی جانب سے زیادتی کا الزام لگایا۔شیخ جراح کے پڑوس اور مشرقی یروشلم میں بہت سے فلسطینی خاندانوں کو یہودی آبادکار گروپوں کی جانب سے بے دخلی کا سامنا ہے۔ ہزاروں دیگر فلسطینی ایسے مکانات میں رہتے ہیں جنہیں منہدم کردیے جانے کا خطرہ لاحق ہیں۔یورپی یونین نے کشیدگی اور جھڑپ کے تازہ ترین واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوراً روکنے کی اپیل کی ہے۔فلسطین کے لیے یورپی یونین کے وفد نے ٹوئٹر پر لکھا، اس حساس علاقے میں آبادکاروں کے تشدد کے واقعات، غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیزی اور حالات کو خراب کرنے والے دیگر واقعات سے کشیدگی کو مزید ہوا ملے گی، لہذا نہیں فوراً روکا جانا چاہئے۔”اسرائیلی پولیس نے کہا کہ تشدد بھڑکانے والے کسی بھی گروپ کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جا ئے گی۔ پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، اسرائیلی پولیس کسی بھی طرح کے تشدد، امن عامہ کی خلاف ورزی، پولیس افسران یا شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش اور کسی بھی طرح کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والو ں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتے گی۔ فلسطینی اتھارٹی نے بین گیویر کے بیانات اور اقدامات کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے تشدد بھڑکانے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ تشدد پر قابو پانا مشکل ہوگا۔حماس نے بھی کشیدگی پھیلانے پر وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تصادم کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے مضمرات بھی ہوں گے۔