شرمناک فلموں میں کام کرنیوالے اداکار کو پروڈیوسر پر جنسی زیادتی کا الزام لگانا مہنگا پڑگیا
لندن،فروری۔ہم جنسی پرستی پر مبنی شرمناک فلموں میں کام کرنے والے اداکار مکی ٹیلر کو اس انڈسٹری کے ایک پروڈیوسر پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنا مہنگا پڑ گیا، اس نے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا۔ میل آن لائن کے مطابق مکی ٹیلر، جس کا اصل نام مارکس سٹونز ہے اور وہ برطانوی شہر مانچسٹر کا رہائشی ہے۔ اس نے جون 2020ء میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر کئی ٹویٹس کی تھیں جن میں اس نے ڈومینیک فورڈ، جس کا اصل نام جیک آرنسن ہے، پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ہم جنس پرستوں کی فحش فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا ہے۔ڈومینیک فورڈ خود بھی ہم جنس پرستی پر مبنی شرمناک فلموں میں اداکاری کر چکا ہے اور 2018ء سے انہی فحش فلموں کی ایک ویب سائٹ ’جسٹ فار فینز‘ ( Fans for Just )چلا رہا ہے۔ مکی ٹیلر نے اپنی ٹویٹس میں الزام عائد کیا تھا کہ ڈومینیک اپنی اس ویب سائٹ کے لیے ویڈیوز کی شوٹنگ کے دوران اداکاروں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا ہے۔ ڈومینیک کی طرف سے مکی ٹیلر کے اس الزام کی تردید کی گئی تھی اور اب اس کے خلاف ہائی کورٹ میں 60ہزار پآنڈ ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ مکی ٹیلر نے اس مقدمے میں پیشی کے دوران عدالت میں کہا ہے کہ اس نے سوشل میڈیا کے ذریعے ڈومینیک پر جو الزام عائد کیا تھا، وہ اب بھی اس پر قائم ہے۔