جرمنی: فرانک والٹر شٹائن مائر دوسری مدت کے لیے صدر منتخب

برلن،فروری۔جرمن اراکین پارلیمان اور ملک بھر کے منتخب مندوبین نے فرانک والٹر شٹائن مائر کو دوسری مدت کے لیے ملک کا صدر منتخب کر لیا۔ جرمنی میں سربراہ مملکت کا عہدہ پاکستان اور بھارت کے صدور کی طرح ہی بڑی حد تک رسمی ہوتا ہے۔برلن میں منعقدہ وفاقی کنونشن (بنڈس ویرساملونگ) میں شٹائن مائر کو 77 فیصد حمایت حاصل ہوئی۔ اس وفاقی کنونشن میں جرمن پارلیمنٹ کے ایوان زیرین کے اراکین کے علاوہ اتنی ہی تعداد میں ملک کی سولہ ریاستوں سے منتخب مندوبین صدر کے انتخاب میں حصہ لیتے ہیں۔شٹائن مائر نے منتخب ہونے کے بعد کیا کہا؟ دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت کو قبول کرتے ہوئے شٹائن مائر نے کہا کہ وہ ہر اس شخص کے ساتھ ہیں جو جمہوریت کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے یوکرائن میں روس کے حملہ کی صورت میں جنگ کے خدشات کے سلسلے میں متنبہ کیا۔انہوں نے کہا، ہم ایک فوجی تصادم کے خطرے میں گھرے ہوئے ہیں اور روس اس کے لیے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مزید کہا، میں روسی صدر پوٹن سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ یوکرائن کے گردن کے گرد پھندے کو ڈھیلا کریں اور یورپ میں امن کو محفوظ رکھنے کے راستے میں ہمارے ساتھ آگے بڑھیں۔ کون کون امیدوار میدان میں تھے؟سوشل ڈیموکریٹ 66 سالہ شٹائن مائر سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دور حکومت میں دو مرتبہ وزیر خارجہ کے علاوہ سابق چانسلر گیرہارڈ شیروڈر کے چیف آف اسٹاف بھی رہ چکے ہیں۔ وہ جرمن عوام میں کافی مقبول ہیں۔ایک حالیہ رائے شماری میں جرمنی کے 85 فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ شٹائن مائر اپنا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ انہیں حکمراں اتحاد کے علاوہ اپوزیشن جماعتو ں کی بھی حمایت حاصل ہے۔صدر کے عہدے کی دوڑ میں تین امیدوار میدان میں تھے۔ ان میں اپوزیشن بائیں بازوکی پارٹی کے رہنما 65 سالہ گیرہارڈ ٹرابیٹ، ماہر طبیعات 41 سالہ اسٹیفنی گیبایور اور 57 سالہ میکس اوٹے شامل ہیں۔ اسٹیفنی کو فری ووٹرز نامی ایک سیاسی گروپ نے اور میکس اوٹے کو انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے نامزد کیا تھا۔اوٹے کی نامزدگی پر بعد میں تنازع بھی پیدا ہوگیا تھا کیونکہ وہ اے ایف ڈی کے رکن نہیں ہے اور اب بھی کرسچین ڈیموکریٹ (سی ڈی یو) کا حصہ ہیں۔ سی ڈی یو کے رہنماوں نے ان کی رکنیت منسوخ کر دینے کا اعلان کیا ہے۔وفاقی کنونشن پارلیمان کی عمارت میں منعقد نہیں کی گئی۔ کورونا وبا کے ضابطوں کی وجہ سے ووٹروں کے درمیان پانچ فٹ کی دوری لازمی تھی۔ اس لیے ووٹنگ قریب واقع پال لوب ہاوس کی عمارت میں ہوئی۔ مندوبین اس عمارت کی کئی منزلوں پر واقع کمروں میں بٹھائے گئے۔ووٹ خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہوئی اور مندوبین کو انگلش کے حروف تہجی کے لحاظ سے ووٹ ڈالنے کے لیے بلایا گیا۔مجموعی طور پر ڈالے گئے 1437ووٹوں میں سے شٹائن مائر نے 1045ووٹ حاصل کیے۔ اوٹے کو 140، ٹریبیٹ کو 96 اور گیبایور کو 58 ووٹ ملے۔86 افراد نے ووٹ میں حصہ نہیں لیا اور 12 ووٹ غیر درست قرار دیے گئے۔جرمنی کے صدر کے پاس انتظامی اختیارات بہت کم ہیں اور ان سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے ذاتی نظریات کو روزمرہ کی سیاست سے بالاتر رکھیں گے۔جرمن صدر پارلیمان میں منظور کردہ قوانین پر دستخط کرتا ہے جس کے بعد وہ نافذ العمل ہوتا ہے۔ وہ ملک اور بیرون ملک مختلف تقریبات میں جرمنی کی نمائندگی کرتا ہے۔شٹائن مائر نے صدر کی حیثیت سے اپنی پہلی مدت کے دوران جرمنی میں بیرون ملک لبرل جمہوریت کی وکالت کی اورحساس موضوعات پر مکالمے کی ضرورت پر زور دیا۔ حال ہی میں انہوں نے کورونا وائرس کے خلاف لازمی ویکسینیشن کی وکالت کی تھی۔

 

Related Articles