جاپان میں ٹویوٹا کی نئی لینڈ کروزر کے لیے چار سال کا انتظار کرنا پڑ سکتا ہے
ٹوکیو،جنوری۔گاڑیوں کی کمپنی ٹویوٹا نے جاپان میں اپنے صارفین کو متنبہ کیا ہے کہ انھیں نئی لینڈ کروز ایس یو وی خریدنے کے بعد ڈیلیوری کے لیے چار سال تک کا انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔دنیا میں گاڑیاں بنانے والی سب سے بڑی کمپنی سمجھی جانے والی کمپنی ٹویوٹا کا کہنا ہے کہ اس لمبی تاخیر کا تعلق عالمی سطح پر سیمی کنڈکٹر چِپس کی قلت یا سپلائی چین (سامان کی ترسیل) کے بحران سے نہیں ہے۔تاہم کمپنی نے گاڑیوں کی ڈیلیوری میں اس تاخیر کی وجوہات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ سال پوری دنیا کے کئی ممالک بشمول پاکستان میں نئی گاڑیوں کے خریداروں کو ڈیلیوری میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں کئی صارفین نے عالمی وبا کے دوران چپس کی قلت یا سپلائی کے مسئلے کی وجہ سے اپنی نئی کار کے لیے مہینوں انتظار کیا ہے۔دریں اثنا ٹویوٹا کا کہنا ہے کہ جاپان میں اس کے 11 پلانٹس پر پروڈکشن کی رفتار کم کی جا رہی ہے۔ اس کی وجہ ٹویوٹا کے ملازمین اور پرزے سپلائی کرنے والی کمپنیوں میں کووڈ 19 کے متاثرین میں اضافہ ہے۔ایک بیان میں ٹویوٹا نے کہا ہے کہ ’لینڈ کروزر نہ صرف جاپان بلکہ پوری دنیا میں ایک مقبول کار سمجھی جاتی ہے۔ ہم معذرت چاہتے ہیں کہ پروڈکٹ کی ڈیلیوری میں طویل وقت متوقع ہے۔‘’اگر آپ ابھی اسے آرڈر کرتے ہیں تو اس میں چار سال تک کا امکان موجود ہے۔ ہم ڈیلیوری کے وقت کو کم کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے اور ہمیں خوشی ہے کہ آپ اسے سمجھ سکیں گے۔‘کمپنی نے یہ بھی کہا ہے کہ ’یہ تاخیر موجودہ سیمی کنڈکٹر (چِپس) کی قلت یا سپلائی چین کے مسئلے سے متعلق نہیں ہے۔‘بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ لینڈ کروزر کے نئے ماڈل کی مانگ میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ ٹویوٹا نے درمیانی اور طویل مدت میں اس کی پروڈکشن بڑھانے پر بھی غور کیا ہے۔ٹویوٹا نے 1951 میں لینڈ کروزر متعارف کرائی تھی اور یہ کمپنی کی سب سے لمبی چلنے والی کار ہے۔حالیہ مہینوں میں جنرل موٹرز، فورڈ، نیسان، ڈیملر، بی ایم ڈبلیو اور رینالٹ سمیت بڑی کار کمپنیوں کی طرح ٹویوٹا کے لیے بھی گاڑیوں کی تیاری میں مشکلات آئی ہیں۔گذشتہ ماہ ٹویوٹا نے اعلان کیا تھا کہ وہ جاپان میں کچھ فیکٹریوں میں کام روکے رکھیں گے کیونکہ سپلائی چین کے مسئلے کی وجہ سے اس کا کام متاثر ہوا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ جنوب مشرق ایشیا میں پرزے بنانے والی فیکٹریوں میں عالمی وبا کی وجہ سے کام رْک گیا تھا۔ اسی لیے لینڈ کروزر اور لکسس کی پروڈکشن تاخیر کا شکار ہوگئی تھی۔گذشتہ سال کمپنی نے کہا تھا کہ وہ عالمی سطح پر اپنی گاڑیوں کی پروڈکشن کو ستمبر میں 40 فیصد تک کم کر دے گی کیونکہ پوری دنیا میں چِپس کی قلت کا سامنا ہے۔جمعے کو ٹوکیو میں ٹویوٹا کے شیئرز 2.7 فیصد تک گِرے ہیں۔یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب رواں سال کے آغاز سے اب تک پہلی بار جاپان میں کووڈ کی اومیکرون قسم کے متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے۔