تھائی لینڈ کے بادشاہ ایک بار پھر جرمن حکام کی نظروں میں
بینکاک،فروری۔تھائی لینڈ کے بادشاہ ماہا وجیرا لونگ کورن کی طرف سے ٹیکسوں کی ادائیگی کی جانچ پڑتال ہو رہی ہے۔تھائی لینڈ کے بادشاہ ماہا وجیرا لونگ کورن کے حوالے سے جرمنی میں ایک نئے تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ مقامی حکام، اطلاعات کے مطابق اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا انہوں نے جرمن ریاست باویریا میں اپنی جائیداد اور وراثتی ٹیکس درست طور پر ادا کیا ہے۔ تھائی بادشاہ ماہا وجیرا لونگ کورن یہیں جرمنی میں اپنا زیادہ وقت گزارتے ہیں۔تھائی لینڈ میں ایک متنازعہ شخصیت وجیرالونگ کورن اکتوبر 2020 میں بھی اس وقت خبروں کی سرخیوں میں آئے تھے جب جرمنی کے اس وقت کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے عوامی طور پر بادشاہ کو متنبہ کیا تھا کہ تھائی لینڈ سے متعلق سیاست جرمن سر زمین سے نہیں کی جانا چاہیے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ جرمنی ہمیشہ اپنے ملک میں ایسے مہمان رکھنے کی مخالفت کرے گا جو یہاں سے اپنے ریاستی امور چلاتے ہیں۔‘‘اس کے بعد، جرمن حکومت نے کہا کہ وہ ان یقین دہانیوں سے مطمئین ہے کہ بادشاہ وجیرالونگ کورن جرمنی میں سے تھائی لینڈ کے سرکاری معاملات نہیں چلا رہے۔ پھر صورتحال اس وجہ سے بھی پرسکون رہی کیونکہ تھائی بادشاہ نے 2021 کا بیشتر عرصے جرمنی سے باہر گزارا۔ماہا وجیرا لونگ کورن کی گزشتہ برس نومبر میں جرمنی میں واپسی ہوئی اور اس کے بعد سے ان کی سرگرمیاں ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔جرمنی کی لیفٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی جرمن پارلیمان کے خارجہ امور کمیٹی کی رکن سیویم داگدیلین کے مطابق، یہ تصور کرنا جرمن حکومت کی سادگی ہی ہے کہ بادشاہ وجیرا لونگ کورن جو سال کا زیادہ تر حصہ جرمنی میں گزارتے ہیں، وہ سیاسی معاملات یہاں سے نہیں چلا رہے۔‘‘تھائی بادشاہ زیادہ تر وقت گارمش پارٹنکرشن نامی شہر میں واقع ایک پرتعیش ہوٹل زونن بیشل میں گزارتے ہیں۔ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے داگدیلین کا مزید کہنا تھا، وفاقی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک کو چاہیے کہ اگر وہ تھائی بادشاہ کو جرمنی میں رہتے ہوئے تھائی لینڈ میں انسانی حقوق کی بڑی خلاف ورزیوں سے انہیں روکنا چاہتی ہیں تو انہیں ناپسندیدہ شخصیت قرار دیں۔‘‘تھائی بادشاہ کا جرمن ریاست باویریا کے جھیل کنارے شہر ٹْٹزنگ میں ایک گھر ہے جس کی مالیت کا اندازہ 10 ملین یورو ہے۔ تاہم وہ اپنا زیادہ تر وقت گارمش پارٹنکرشن نامی شہر میں واقع ایک پرتعیش ہوٹل زونن بیشل میں گزارتے ہیں۔ اپنے ملک سے طویل دوری بھی تھائی لینڈ میں کافی تنازعے کا سبب بنی ہوئی ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ جرمن حکام اب تھائی لینڈ کے بادشاہ کے یہاں جرمن شہر ٹْٹزنگ میں واقع گھر سے متعلق ٹیکس معاملات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ گھر کئی برس قبل اطلاعات کے مطابق 10 ملین یورو میں خریدا تھا۔ اس بارے میں سوالات موجود ہیں کہ آیا انہوں نے اپنے والد بادشاہ بھومی بول ادلیادیج کی موت کے بعد یہاں جرمنی میں وراثتی ٹیکس بھی ادا کیا تھا یا نہیں؟اطلاعات کے مطابق بادشاہ وجیرا لونگ کورن کو اپنے والد کی وراثت سے 10.6 بلین ڈالر ملے تھے۔ جرمن قانون کے مطابق وراثتی ٹیکس کی شرح 30 فیصد ہے، اس کا مطلب ہے کہ تھائی بادشاہ کو کم از کم تین بلین ڈالر ٹیکس ادا کرنا چاہیے تھا۔تاہم جرمن ریاست باویریا کے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے تھائی بادشاہ کے ٹیکس سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ پرائیویسی قوانین ہیں۔جرمنی کی لیفٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی جرمن پارلیمان کے خارجہ امور کمیٹی کی رکن سیویم داگدیلین کے مطابق، یہ ایک اسکینڈل ہے جس میں کئی بلین اثاثوں کے مالک ایک شخص نے باویریا میں وراثتی ٹیکس ادا نہیں کیا، حالانکہ استثناء سے متعلق بین الاقوامی قانون کسی طرح سے بھی اس طرح کی کوئی چھوٹ نہیں دیتا۔‘‘