تْونس :پولیس نے سپریم عدالتی کونسل کے صدردفاترکوتالے لگا دیے!
تونس،فروری۔تْونس میں پولیس نے سپریم عدالتی کونسل کے صدردفاتر کوتالے لگادیے ہیں اوراس کے عملہ کو آج سوموار کو اندرداخل ہونے سے روک دیا ہے۔صدرقیس سعیّد نے اتوارکوایک فرمان کے ذریعے سپریم عدالتی کونسل کو تحلیل کردیاتھا۔ان کے اس فیصلے نے تْونس میں قانون کی حکمرانی سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔انھوں نے گذشتہ موسم گرما میں اقتدار پرقریب قریب مکمل قبضہ کرلیا تھا۔انھوں نے حکومت کو چلتا کیاتھا اور پارلیمان کو معطل کردیا تھا۔ان کے ناقدین نے اس اقدام کوجمہوریت اور جمہوری عمل کے خلاف بغاوت کا نام دیا تھا۔اب سپریم عدالتی کونسل تحلیل کرنے پر ججوں کی تنظیم نے ان پرغیر قانونی اقدام کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے عدلیہ کی آزادی کمزورہوگی اور اس پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے۔تنظیم نے گذشتہ روز اپنے ردعمل میں کہا کہ صدر قیس سعیّد کا ملک کی سپریم عدالتی کونسل کو تحلیل کرنے کا فیصلہ اس کے حاصل کردہ آئینی فوائد سے خطرناک اوربے مثال پسپائی ہے۔لیکن صدر قیس حالیہ مہینوں کے دوران میں جج صاحبان کوان کے فیصلے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔انھوں نے کئی مرتبہ یہ کہا تھا کہ وہ ججوں کو ریاست کا کام اس طرح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جیسے وہ خود ریاست ہیں بلکہ وہ ریاست کے ملازم کی حیثیت سے کام کریں۔ وہ اکثر بدعنوانی اور دہشت گردی کے مقدمات کے فیصلوں میں تاخیرپرعدلیہ پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں۔تْونسی صدر نے گذشتہ سال جولائی میں حکومت کو برطرف اور پارلیمان کو معطل کرنے کے بعد تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے اورسیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت مسترد کردی تھی جس پر انھیں ملک میں ہرطرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔تْونس میں سپریم عدالتی کونسل کو 2016ء میں ایک آزاد آئینی ادارہ کے طور پرتشکیل دیا گیا تھا۔اس کے اختیارات میں عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا، ججوں کونظم وضبط کا پابند بنانا اورانھیں پیشہ ورانہ ترقی دینے ایسے امورشامل ہیں۔گذشتہ ماہ صدرقیس نے اس کونسل کے ارکان کی تمام مالی مراعات منسوخ کردی تھیں۔