بورس جانسن کی اہلیہ پر حملہ کرنے والا جنس زدہ ہے، ساجد جاوید
لندن ،فروری۔ وزیر صحت ساجد جاوید نے وزیراعظم کی اہلیہ کے حوالے سے لکھی گئی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورس جانسن کی اہلیہ پر حملہ کرنے والا جنس زدہ اور خواتین سے نفرت کرنے والا تھا۔ کنزرویٹو پارٹی کے لارڈ ایش کرافٹ نے اپنی نئی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم کی اہلیہ ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے ساجد جاوید نے اس بات پر زور دیا کہ سیاستدانوں کے شریک حیات کو اپنی حد میں رہنا چاہئے کیونکہ سیاستداں عوامی زندگی اختیار کرنے کا فیصلہ خود کرتے ہیں۔ بورس جانسن کی اہلیہ کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ ٹوری پارٹی کے سابق چیئرمین لارڈ ایش کرافٹ کے الزامات ایک ناراض سابق عہدیدار کی جانب سے ان کوبدنام کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ وہ عام شہری ہیں اور ان کا حکومت میں کوئی کردار نہیں ہے۔ لارڈ ایش کرافٹ کی بایوگرافی ڈیلی میل اور میل آن سنڈے میں قسط وار شائع کی جارہی ہے۔ اس میں انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم اپنی اہلیہ کے رویئے کی وجہ سے برطانیہ کی اس موثر طریقے سے قیادت نہیں کرپا رہے جو ووٹرز کا حق ہے۔ ان کی کتاب میں اور بھی بہت سے دعوے کئے گئے ہیں، جن میں وزیر اعظم سے ان کی اہلیہ کے اختلافات کے علاوہ یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ انھوں نے وزیراعظم کو اپنے نمبر 11 ڈائوننگ اسٹریٹ کے فلیٹ کی پرتعیش آرائش پر مجبور کیا تھا اور کابل میں نوزاد چیرٹی سے جانوروں کا انخلا انھوں نے ہی کرایا تھا۔ نمبر 10 اس انخلا میں وزیراعظم بورس جانسن یا ان کی اہلیہ کے کسی بھی طرح کے تعلق کی تردید کرچکا ہے۔ وزیراعظم کی اہلیہ کا دفاع کرتے ہوئے ساجد جاوید نے کہا کہ وزیراعظم کی اہلیہ سے متعلق یہ رپورٹیں وزیراعظم، سیاستدانوں اور ان کے گرد مشیروں کے بارے میں بات کرنے کے وقار کے انتہائی منافی اور نامناسب ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ شریک حیات کو اپنی حد میں رہنا چاہئے۔ کابینہ کے سابق وزیر مائیکل گوو کی سابق اہلیہ صحافی سارہ وائن نے بھی وزیراعظم کی اہلیہ کی حمایت کی ہے۔ بی بی سی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تنقیدسیاسی اعتبار سے کیچڑ اچھالنے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسی خاتون پر الزام لگانا سب سے آسان کام ہے جبکہ سچ اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں جانتی ہوں کہ کیری ایک اچھی خاتون ہیں اور ہم سب ان سے محبت کرتے ہیں لیکن میں نہیں سمجھتی کہ ان پر اس طرح سے الزام تراشی کی جانی چاہئے۔ سابق چانسلر جارج اوسبرن اپنے ٹوئیٹ میں اس سے اتفاق کیا ہے اور لکھا ہے۔ بورس جانسن کی حکومت میں جو بھی خامیاں یا سقم ہیں اور جو کچھ اس کی کامیابیاں ہیں، ان سب کے ذمہ دار بورس جانسن خود ہیں، ان کی اہلیہ کیری کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمیں خواتین سے نفرت کے اس بیہودہ ماحول سے باہر نکلنا چاہئے۔ حالیہ مہینوں کے دوران وزیراعظم کے سابق معاون ڈومینک کمنگز نے بھی وزیراعظم کی اہلیہ پر تنقید کرتے ہوئے انھیں ایسی جنونی گرل فرینڈ قرار دیا تھا جو نمبر 10 کی لگام کھینچے رکھنا چاہتی ہے اور بعض کلیدی عہدوں پر مسخروں کا تقرر کرانے کی کوشش کرچکی ہے۔ لارڈ ایش کرافٹ نے اس سے قبل لیبرپارٹی کے قائد سر کیئر اسٹارمر، چانسلر رشی سوناک، دارالعوام کے قائد جیکب ریس موگ اور سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی بایو گرافی بھی لکھ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ ان کی نئی کتاب کی مصنف کو ملنے والی رائلٹی کی تمام رقم این ایچ ایس کی چیریٹیز کو عطیہ کردی جائے گی۔ کنزرویٹو کے سابق خزانچی اور ڈپٹی چیئرمین کی حیثیت سے وہ ٹوری ارکان کو لاکھوں پونڈ عطیہ دے چکے ہیں۔