ای سپورٹس: آخر اس میں خواتین کہاں ہیں؟

لندن،,ستمبر,دنیا بھر میں ای سپورٹس میں زبردست ترقی کے باوجود نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں اس میں کہیں پیچھے رہ گئی ہیں۔بی بی سی کے ساتھ خصوصی طور پر شیئر کیے جانے والے ای سپورٹس سے حاصل ہونے والی کمائی کے اعدادو شمار کے مطابق 300 سب سے زیادہ کمانے والوں میں سے کوئی بھی عورت نہیں ہے۔سب سے زیادہ آمدنی کی آل ٹائم فہرست میں پہلی خاتون کھلاڑی کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ساشا اسکارلیٹ ہوسٹن ہیں جو کہ ایک ٹرانس جینڈر ہیں اور وہ 338 ویں پوزیشن پر ہیں۔اگلی خاتون کھلاڑی چین کی لی لیون شاؤ مینگ فہرست میں 680 ویں نمبر پر ہیں۔ای سپورٹس گیمنگ کا منظم مسابقتی ورڑن ہے یہ صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے کیونکہ اس میں زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کی شرکت دیکھی جا رہی ہے اور زیادہ آمدنی اور ناظرین کی تعداد میں اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔
تیزی سے ترقی پذیر صنعت:سنہ 2021 کے اسٹیٹسٹیکا کے مطابق عالمی ای سپورٹس مارکیٹ کی قیمت 1.08 بلین ڈالر سے قدرے زیادہ بتائی گئی ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد زیادہ ہے۔رواں سال کے آخر میں والو کارپوریشن گیم ڈوٹا-2 میں اپنی سالانہ عالمی چیمپیئن شپ کا انعقاد کر رہی ہے اور اس میں 40 ملین ڈالر کے ریکارڈ انعام کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔جوہان سنڈسٹین جیسے چیمپئن شپ کے پچھلے کئی فاتح کروڑ پتی بن چکے ہیں۔
خواتین نے اب تک صرف 0.002 فیصد رقم جیتی ہے:لیکن ای سپورٹس ارننگز کے بانی جیسن یوریٹا کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ڈوٹا-2 کی تاریخ میں خواتین نے انعام کی تمام رقم کا صرف 0.002 فیصد ہی جیتا ہے۔ای سپورٹس کے انعامات مجموعی طور پر 235 ملین ڈالر ہیں لیکن اس میں سے خواتین کھلاڑی اب تک صرف 300، 6 ڈالرہی جیت سکی ہیں۔لڑکیوں اور خواتین میں گیمنگ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ خاص طور پر ایشیا میں ایسا دیکھا جا رہا ہے۔ اور نیو زو کے مطابق دنیا بھر کے تمام گیمرز میں تقریباً نصف خواتین ہیں۔
گیم سٹریمنگ اور انفلوئنسروں میں بہت سی خواتین کے کامیاب کیریئر نظر آتے ہیں لیکن ای سپورٹس میں خواتین کہاں ہیں؟ملائیشیا سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ بیٹی چائی کو آن لائن پر آئی سٹارکس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ ڈوٹا-2 کی نیم پیشہ ور کھلاڑی ہیں۔ انھیں کچھ انعامات ضرور ملے ہیں لیکن ان کی زیادہ تر کمائی اسٹریمنگ کی شراکت داری سے آتی ہے۔ان کا خیال ہے کہ نچلی سطح پر گیمنگ کا کلچر نوجوان لڑکیوں کو اسے کیریئر کے طور پر سنجیدگی سے اپنانے میں مانع ہے۔ زیادہ تر کھیل میں یہ دو طرح سے ہوتا ہے۔ ایک تو دوسرے کھلاڑی یا پرستار ہوتے ہیں، وہ کہیں گے اوہ بی بی، میں تم سے پیار کرتا ہوں ، اس طرح کی عجیب و غریب باتیں، جیسے کہ انھوں نے اپنی زندگی میں کبھی لڑکی نہیں دیکھی ہے۔ لیکن بعض اوقات یہ کسی زہر کی طرح ہوتا ہے۔ جیسے کہ خواتین باورچی خانے میں ہی اچھی ہیں یا پھر اس طرح کی بات کہ کیا [آپ کو] اپنے بوائے فرینڈ کو اپنا اکاؤنٹ کھیلنے کے لیے نہیں کہنا چاہیے؟ ۔ اور اسی قسم کی اوچھی باتیں۔ ایک خاتون ای سپورٹس ٹیم جو اپنے کھیل میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے وہ کلاؤڈ-9 وائٹ ہے اور وہ ویلورنٹ گیم میں دیگر تمام خواتین ٹیموں پر حاوی رہی ہے۔وہ سب بیٹی سے اتفاق کرتی ہیں کہ گیمنگ میں اس قسم کا وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا کلچر خواتین کو اپنے مقاصد کے حصول میں رکاوٹ ہے۔
جنس پرست پرستار:کلاؤڈ-9 وائٹ ٹیم کی رکن کاٹسومی کا کہنا ہے کہ لوگ خاص طور پر خواتین کے ساتھ کھیل میں جنس پرست ہوجاتے ہیں اور انتہائی بے ہودہ تبصرے کرتے ہیں۔‘کچھ گیمنگ کمپنیاں خواتین کو کامیاب بنانے میں مدد کے لیے اپنے گیمز کو خواتین سے زیادہ ہم آہنگ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ویلورنٹ گیم بنانے والے رائٹ گیمز نے ایک نیا کھیل گیم چینجرز شروع کیا ہے جو کہ ان کے مطابق خواتین کھلاڑیوں کے لیے زیادہ جامع اور مسابقتی ماحول بنائے گا۔اسی طرح فارمولہ-1 ای سپورٹس نے ایک وائلڈ کارڈ متعارف کرایا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کم از کم ایک خاتون کھلاڑی ای سپورٹس مقابلے کے اگلے مراحل تک پہنچے۔
علیحدگی کی کوئی وجہ نہیں:یہ بھی تجویز سامنے آئی ہے کہ مرد اور خواتین کے مقابلوں کو الگ الگ کرنے سے زیادہ خواتین کو کامیاب ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔ لیکن کلاؤڈ-9 وائٹ اس کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی وجہ نہیں ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے سے مقابلہ نہیں کر سکتے۔کاٹسومی کا کہنا ہے کہ یہ خوفناک ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا تو میں ذاتی طور پر کھیل میں شرکت نہیں کروں گی۔ اگر ہمیں صرف دوسری خواتین ٹیموں کے خلاف کھیلنا ہوگا تو ہمارا کوئی مقابلہ نہیں ہوگا۔ اگر آپ مجموعی طور پر ویلورنٹ کے کسی چھوٹے سے حصے کے طور پر کھیل رہے ہیں تو پھر کیا فائدہ؟کلاؤڈ-9 وائٹ کا کہنا ہے کہ اصل جواب گیمنگ تنظیموں کے پاس ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ خواتین کھلاڑیوں کو فنڈ فراہم کریں اور سپورٹ کریں۔ٹیم کی کپتان میلانی کیپون نے کہا: میرے خیال میں اس کے لیے واقعی معیاری انداز اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔ انھیں ان ٹیموں کو ان وسائل کے ساتھ سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے جن کی انھیں ضرورت ہے، نہ کہ صرف نمائش اور ٹیم پر دستخط کرنے کے لیے۔ انھیں ایک کوچ، سیکنڈری کوچ، تجزیہ کار، واقعی اچھے مینیجر کی ضرورت ہے۔

Related Articles