افغانستان میں خواتین کے تعلیم کے حق کی خلاف ورزی پر ہندوستان کی تشویش
نئی دہلی، دسمبر۔ ہندوستان نے طالبان حکومت کے ذریعہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے تعلیمی حقوق کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور افغانستان میں خواتین کو معاشرے کے تمام پہلوؤں میں مساوی حقوق فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔یہاں ایک باقاعدہ بریفنگ میں نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں رپورٹیں دیکھی ہیں اور ہمیں اس پر تشویش ہے۔ ہندوستان نے افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے معاملے کی مسلسل حمایت کی ہے۔ ہم نے وہاں ایک ایسی حکومت کی اہمیت پر زور دیا ہے جو جامع اور نمائندہ ہو، جو تمام افغان شہریوں کے حقوق کا احترام کرتی ہو، اور یہ کہ افغان معاشرے میں خواتین اور لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم سمیت تمام پہلوؤں میں مساوی حقوق حاصل ہوں۔ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2593، جو افغانستان کے حوالے سے گزشتہ سال منظور ہوئی تھی، میں خواتین سمیت تمام شہریوں کے انسانی حقوق کو برقرار رکھنے اور خواتین کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔منگل کو طالبان حکومت نے لڑکیوں کے اعلیٰ تعلیم کے حق کو معطل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔افغانستان میں لشکر طیبہ اور جیش محمد کی موجودگی اور طالبان کی طرف سے انسانی امداد کے فنڈز کے غلط استعمال کے بارے میں ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ہم دہشت گردی کے معاملے پر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی ان دونوں باتوں کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے۔