نینسی پلوسی کا دورہ: تائیوان کے گرد چینی میزائل بردار طیاروں کی پروازیں
امریکی سپیکر پر چین کی جانب سے پابندیاں عائد
واشنگٹن/بیجنگ،اگست۔امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورے کے بعد چین کی جانب سے تائیوان کے گرد شروع ہونے والی جنگی مشقوں کا سلسلہ جمعے کو بھی جاری ہے۔تائیوان کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ متعدد چینی بحری جہازوں اور طیاروں نے مسلسل دوسرے دن آبنائے تائیوان میں تائیوان اور چینی سرزمین کو تقسیم کرنے والی غیر رسمی لکیر’میڈیئن لائن‘ عبور کی ہے۔ تاہم چین کے سرکاری میڈیا پر ان مشقوں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ادھر چین نے سپیکر پلوسی اور ان کے اہلخانہ پر پابندیاں عائد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔چین کے وزیرِ خارجہ وینگ یی نے کہا ہے کہ نینسی پلوسی نے چین کے داخلی امور میں سنگین مداخلت کی ہے اور چین کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ نینسی پلوسی نے ’ون چائنا‘ کے اصول کو بھی پامال کیا ہے اور آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔بیان کے مطابق نینسی پلوسی کے ان اشتعال انگیز اقدامات کی وجہ سے ’چین نے پلوسی اور ان کے اہلخانہ پر چین کے مروجہ قوانین کے تحت پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘اس سے قبل نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ چین امریکی سیاستدانوں کو تائیوان جانے سے روک کر اسے ’تنہا نہیں کر سکتا۔‘ جبکہ تائیوان کے وزیرِ خارجہ جوزف وو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک وہ آخری حصہ نہیں بنے گا جو چین کا توسیع پسندی کا خواب پورا کرے۔تائیوانی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ متعدد چینی بحری جہازوں اور طیاروں نے جمعے کو ایک مرتبہ پھر میڈیئن لائن عبور کی۔ جمعے کو چین کے جزیرہ پنگٹین کے اوپر چینی جنگی جہازوں کو پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا جو میزائلوں سے لیس تھے۔
پنگٹین چینی سرزمین کا وہ جزیرہ ہے جو تائیوان کے قریب ترین ہے۔ جمعرات کو چین نے یہیں سے تائیوان کے گرد چھ بیلسٹک میزائل لانچ کیے تھے اور جمعرات کو ہی یہاں جنگی ہیلی کاپٹرز کو پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔چین نے بیجنگ میں موجود جی سیون ممالک اور یورپی یونین کے سفیروں کو طلب کر کے تائیوان کے گرد جاری اپنی جنگی مشقوں کے خلاف بیانات پر احتجاج کیا ہے۔واضح رہے کہ چین نے جاپان کے ساتھ وزرائے خارجہ کی طے شدہ ملاقات بھی جی سیون کے بیان پر احتجاجاً منسوخ کر دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بیجنگ ’یکطرفہ طور پر سٹیٹس کو تبدیل کرنے‘ سے باز رہے۔چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق نائب وزیرِ خارجہ ڈینگ لی نے ‘چین کے داخلی معاملات میں بے جا مداخلت’ پر اعتراض کیا ہے۔دوسری طرف جمعے کو ایشیائی ممالک کے سفارت کاروں کے ساتھ ایک ملاقات میں امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ پلوسی کے دورہ تائیوان پر چین کا ردِ عمل ’انتہائی اشتعال انگیز‘ ہے۔خبروں کے مطابق بلنکن نے کمبوڈیا میں مشرقی ایشیائی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین نہ صرف تائیوان کو بلکہ اپنے پڑوسیوں کو بھی خوف زدہ کرنا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے جبکہ تائیوان خود کو ایک خود مختار ریاست سمجھتا ہے۔یہ مشقیں دنیا کی مصروف ترین آبی گزرگاہوں میں سے ایک آبنائے تائیوان میں ہو رہی ہیں اور چونکہ چین نے ان مشقوں میں اصلی گولہ بارود کے استعمال کا اعلان کیا ہے، اس لیے اس نے بحری جہازوں اور پروازوں کو اس خطے سے دور رہنے کا کہا ہے۔چین نے ان مشقوں کے لیے تائیوان کے گرد چھ زون متعین کیے ہیں اور ان میں سے کچھ تو تائیوان کے 20 کلومیٹر تک کے فاصلے پر ہیں۔
’میرا دورہ اپنی ذات کے لیے نہیں تھا‘:ٹوکیو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نینسی پلوسی نے ان الزامات کو رد کیا کہ انھوں نے تائیوان کا دورہ اپنی ذات کے لیے کیا تھا نہ کہ اس خود مختار جزیرے کی مدد کے لیے۔اْنھوں اسے ‘مضحکہ خیز دعویٰ’ قرار دیا۔اْنھوں نے منگل کی شام سے لے کر بدھ کی دوپہر تک تائیوان کا دورہ کیا تھا اور اس کے بعد وہ جنوبی کوریا اور جاپان کا دورہ کر چکی ہیں، جبکہ اس سے قبل وہ سنگاپور اور ملائشیا میں رکی تھیں۔پلوسی نے یہ بھی کہا کہ وہ اور امریکی کانگریس آبنائے تائیوان میں سٹیٹس کو تبدیل نہیں کرنا چاہتے۔اْنھوں نے مزید کہا کہ چین امریکی سیاستدانوں کو تائیوان جانے سے روک کر تائیوان کو ‘تنہا نہیں کر سکتا۔’
’تائیوان آخری نشانہ نہیں ہو گا‘:تائیوانی وزیرِ خارجہ جوزف وو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘تائیوان چینی توسیع پسندی کا آخری نشانہ نہیں ہو گا۔’اْنھوں نے کہا کہ ‘بین الاقوامی برادری اور خطے کے ممالک کو چین کے اقدامات پر نظر رکھنی چاہیے۔’جوزف وو نے بھی کہا کہ تائیوان ‘سٹیٹس کو’ برقرار رکھنا چاہتا ہے، یعنی یہ جزیرہ خود مختار رہے اور یہاں جمہوریت رہے اور ایسا اپنی آزادی کا اعلان کیے بغیر جاری رہے۔مگر چین کا کہنا ہے یہ جزیرہ اس کا علاقہ ہے۔جوزف وو نے کہا کہ ‘چین کا رویہ انتہائی اشتعال انگیز ہے اور یہ علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ اس سے بین الاقوامی تجارت اور نقل و حمل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔’واضح رہے کہ چینی جنگی مشقوں کے باعث سینکڑوں بحری جہازوں اور طیاروں کو اپنا رخ بدلنا پڑا ہے۔خبر وں کے مطابق جمعرات کو تقریباً 10 چینی بحری جہازوں نے مختصر مدت کے لیے آبنائے تائیوان میں میڈیئن لائن عبور کی۔ یہ وہ لکیر ہے جو اس آبنائے تائیوان کو تائیوان اور چینی سر زمین کے درمیان تقسیم کرتی ہے۔تائیوان کے ایک عسکری ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تائیوان نے میڈیئن لائن کے قریب چینی فضائیہ کی سرگرمی پر نظر رکھنے کے لیے میزائل سسٹم نصب کر دیے ہیں جبکہ اس کی بحریہ بھی چینی بحریہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ چین نے تائیوان کے جنوب مغربی اور شمال مشرقی ساحلوں کے قریب کئی ڈونگ فینگ میزائل داغے تھے۔خبروںکے مطابق تائیوانی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ اس نے ان میزائلوں کے جواب میں اپنے دفاعی نظام فعال کر دیے ہیں۔