جنگجو پاکستانی ایجنسیوں کی ایماء پر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں: پولیس چیف دلباغ سنگھ
سری نگر، مارچ۔جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نوگام تصادم میں مارے گئے تین جنگجو سرپنچ کی ہلاکت میں براہ راست ملوث تھے۔انہوں نے بتایا کہ اگر چہ ہر جگہ سیکورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں تاہم جس جگہ ضرورت پڑتی ہے وہاں پر سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے جاتے ہیں۔ان باتوں کا اظہار پولیس چیف دلباغ سنگھ نے جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران جنگجووں کے منصوبے سامنے آنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے وادی بھر میں بڑے پیمانے پر جنگجو مخالف آپریشنز میں تیزی لائی جس دوران ابتک چھ کامیاب آپریشن کئے گئے۔انہوں نے بتایا کہ بے گناہ لوگوں کی ہلاکت کے سبھی نے اس کی مذمت کی ۔اُن کے مطابق وادی میں سرگرم جنگجووں کو پاکستانی ہینڈلرز کی جانب سے دباو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنائے اور اس کی مثال امیرا کدل میں ہوئے گرینیڈ حملے سے لی جاسکتی ہے کہ کس طرح سے ملی ٹینٹوں نے بھیڑ بھاڑ والے بازار میں گرینیڈ پھینکا جس دوران ایک بچی سمیت دو افراد از جان ہوئے ۔نوگام تصادم کے بارے میں پولیس سربراہ نے بتایا کہ درمیانی رات کو سیکورٹی فورسز نے اس علاقے کو محاصرے میں لے لیا ۔انہوں نے بتایا کہ تصادم کے دوران لشکر طیبہ سے وابستہ تین جنگجو مارے گئے اور اُن کے قبضے سے بڑی مقدارمیں اسلحہ وگولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ مہلوک جنگجو کھنموہ میں سرپنچ اور اُس سے پہلے کولگام میں عوامی نمائندے پر ہوئے حملوں میں ملوث تھے۔پولیس چیف کے مطابق حالیہ ایام کے دوران شوپیاں میں سی آر پی ایف اور بڈگام میں فوجی اہلکار کا قتل کیا گیا اور تحقیقات کے بعد پولیس نے مدد فراہم کرنے والے اعانت کاروں کو گرفتا رکیا جبکہ ان ہلاکتوں میں ملوث ملی ٹینٹوں کی بڑے پیمانے پر تلاش جاری ہے اور بہت جلد اُنہیں بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ بڈگام میں فوجی اہلکار کی ہلاکت میں ملوث جنگجو کی پہچان مکمل کی گئی ہے اور عنقریب ہی اُس کو بھی مار گرایا جائے گا۔دلباغ سنگھ کا مزید کہنا تھا پاکستانی ایجنسیوں کی ایماء پر ملی ٹینٹ عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔سیکورٹی فراہم کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس سربراہ نے واضح کیا کہ ہر جگہ سیکورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں تاہم جس جگہ پر اس کی ضرورت آن پڑتی ہے وہاں پر سیکورٹی فراہم کی جاتی ہیں۔نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے پولیس سربراہ نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں لہذا اپنے ملک اور گھر کا نام روشن کرنے کی خاطر اُنہیں آگے آنا چاہئے۔