گیان واپی معاملے میں مقامی عدالت میں سماعت 23مئی کو

وارانسی:مئی۔اترپردیش کے ضلع وارانسی میں گیان واپی مسجد کے ویڈیو گرافی سروے معاملے میں مقامی عدالت میں سماعت اب اگلے ہفتے 23 مئی کو ہوگی۔سول جج(سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر نے جمعرات کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے پیش نظر سماعت ملتوی کرتے ہوئے نئی تاریخ 23مئی طئے کی ہے۔ عدالت میں آج کی کاروائی شروع ہونے پر مدعی و مدعاعلیہ کی بات سننے کے بعد عدالت نے نئی تاریخ طئے کی ہے۔قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس معاملے میں سماعت کے دوران مقامی عدالت کو ایک دن کے لئے سماعت ملتوی رکھنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مدعی کے وکیل سے کہا ہے کہ وہ مقامی عدالت میں اپنی عرضی پر سماعت کے لئے فی الحال زور نہیں دے گا۔ مدعی فریق کے وکیل نے اس پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا تھا۔اس درمیان سول جج کی عدالت میں ویڈیو گرافی سروے کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ عدالت کے ذریعہ پہلے نامزد کئے گئے ایڈوکیٹ کمشنر اجئے کمار مشرا نے مسجد احاطے میں 06اور07 مئی کو ہوئی ویڈیو گرافی سروے رپورٹ پیش کی۔ وہیں 12 مئی کو اسپیشل ایڈوکیٹ کمشنر بنائے گئے وشال سنگھ نے دوسرے مرحلے میں تین دن کی ویڈیو گرافی سروے کی رپورٹ داخل کی۔وشال سنگھ کی جانب سے 12صفحات کی سروے رپورٹ کے ساتھ ہی ویڈیو گرافی چپس، نقشے اور دیگر اشیاء ایک سیل بند پیٹی میں عدالت کو سونپی گئی ہے۔وشال سنگھ نے کہا کہ یہ رپورٹ خفیہ ہے اور اس میں دفاعی فریق کے اعتراضات کو بھی درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے رپورٹ کے خفیہ ہونے کی وجہ سے اس کی کوئی بھی تفصیل فراہم نہیں کیا۔اس سے پہلے اجئے مشرا کی جانب سے 06اور07 مئی کو ہوئے سروے کی رپورٹ بدھ کو عدالت کو سونپ دی گئی تھی۔مشرا کی رپورٹ کے کچھ حصے کے افشا ہونے پر مسلم فریق نے اعتراض کا اظہار کیا ہے۔ مسجد انتظامیہ کمیٹی اور اس کے وکیل نے کہا کہ مشرا کو ایڈوکیٹ کمشنر کے عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے اس لئے ان کی رپورٹ بے معنی ہے۔ اس رپورٹ میں مسجد کے باہری حصے میں ملے مذہبی علامات کا ذکر ہے۔ اسی حصے میں وہ مقام بھی ہے جسے ہندو عقیدت مندشرنگار گوریمان کر درشن پوجا کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق مسجد کے اس حصے میں مذہبی علامت اور باقیات دکھائی دیتے ہیں۔ پیر کو مقامی عدالت میں مدعی فریق اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے داخل کئے گئے دو درخواستوں پر سماعت ہوگی۔ ہندو فریق کی جانب سے وضو خانے کے پاس کی دیوار توڑنے اور شیولنگ یا فوارے کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کے لئے تہہ خانے تک جانے کی اجازت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔دوسری جانب ضلع انتظامیہ نے وضو خانہ سیل ہونے کی وجہ سے پانی کی فراہمی کی جانب عدالت کی توجہ مرکوز کرائی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق پانی نہ ملنے کی وجہ سے وضو کرنے میں پریشانی اور مچھلیوں کی زندگی کو خطر ہے۔

Related Articles