کنال گھوش کو عدالت سے بڑی راحت
کلکتہ ،ستمبر۔یم پی-ایم ایل اے کی خصوصی عدالت نے شاردا سنترا گاچھی کیس میں کنال گھوش کے خلاف ریاستی پولیس کی طرف سے لگائے گئے دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ جج منوجیوتی بھٹاچاریہ نے فیصلہ دیا کہ ان دفعہ کے تحت کنال کے قصوروار ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔عدالت نے کہا کہ باقی کیس کی سماعت جاری رہے گی۔ فی الحال یہ کیس کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر ہوڑہ ضلع کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جا رہا ہے۔ کنال کے وکیل آیان چکرورتی نے کہا کہ عدالت نے کنال گھوش کے خلاف ریاستی پولس سیٹ کی طرف سے لائی گئی ذاتی شکایت کو خارج کر دیا ہے۔ کیس کے مجموعی معاملے پر ٹرائل جاری رہے گا۔ کیس ہاوڑہ کی عدالت میں واپس جا رہا ہے۔ترنمول کانگریس کے لیڈر کنال گھوش کو شاردا گھوٹالہ میں وہ اس وقت ضمانت پر ہیں۔۔ عدالت نے کہا کہ انہیں گرفتار کرنا درست نہیں۔ یہ حکم بدھان نگر میں ایم پی اور ایم ایل ایز کی خصوصی عدالت کے جسٹس منجیوتی بھٹاچاریہ نے دیا۔ عدالت نے کہا کہ کنال کو گرفتار کرنے کی جو وجوہات بتائی گئی ہیں وہ درست نہیں ہیں۔ اس فیصلے کے بعد کنال گھوش نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک مقبول بنگالی کہاوت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے دوستو ں اور وکیل کا شکریہ ادا کیا۔اپریل 2013 میں شاردا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔ شاردا کے چیرمین سدیپتا سین کو 23 اپریل کو کشمیر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کنال، جو اس وقت ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ تھے، شاردا کے میڈیا گروپ کے سی ای او کے عہدے پر فائز تھے۔ اسی سال 23 نومبر کو بدھان نگر کے الیکٹرانکس کمپلیکس پولیس اسٹیشن نے اسے گرفتار کیا تھا۔ یہ کنال کی پہلی گرفتاری تھی۔ اس کے بعد پولیس کی حراست میں موجود کنال کو مختلف مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔