چانسلر کی منظوری کے بغیر تقرر ی غیر قانونی: گورنر
کلکتہ,دسمبر ۔مغربی بنگال کے گورنرجگدیپ دھنکرنے آج ریاستی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کی تقرری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ چانسلرکے علم میں لائے بغیر وائس چانسلروں کی تقرری کی جارہی ہے۔گورنر نے جمعرات کی صبح ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مغربی بنگال حکومت ریاستی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کی تقرری غیر آئینی طور پر کررہی ہے اور چانسلر یعنی گورنر کے علم میں لائے بغیر یہ ساری کارروائی کی جارہی ہے۔انہوں کلکتہ یونیورسٹی، جادو پوریونیورسٹی،علی پور دوار یونیورسٹی،بردوان یونیورسٹی اور گوربنگا یونیورسٹی کے نام کا بھی ذکر کیا ہے۔ گورنر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ممتا حکومت نے ریاست کی 24 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے ان کی رضامندی نہیں لی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تقرری کے عمل میں کوئی قانونی راستہ اختیار نہیں کیا گیا ہے کیونکہ ان میں سے کسی میں بھی وائس چانسلر کی تقرری کے لیے ان کی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ اسی لیے گورنر نے خبردار کیا ہے کہ ایسی کسی بھی تقرری کو کسی بھی وقت منسوخ کیا جاسکتا ہے۔اس سے قبل بھی ریاستی حکومت اور راج بھون کے درمیان یونیورسٹی کے وائس چانسلروں کی تقرری کو لے کر اختلافات سامنے آچکے ہیں۔برتیا باسو نے گورنر کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں وائس چانسلرز کی غیر حاضری پر گورنر کی ناراضگی کے اظہارتنقید کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ گورنر کوچانسلرکے عہدے سے ہٹا کر وزیر اعلیٰ کو تمام یونیورسٹیوں کا چانسلر بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔ کیرالہ میں اس طرح کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ وہ دیکھیں گے کہ آیا اس ریاست میں بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد گورنر نے کہا تھا کہ گورنر کا عہدہ برقرار رکھنے کی کیا ضرورت ہے، اگر تمام عہدوں پر وزیر اعلیٰ کا تقرر کیا جائے گا۔