وکاس شیل انسان پارٹی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں جھارکھنڈ کی تمام 14 لوک سبھا سیٹوں پرالیکشن لڑے گی: مکیش سہنی
رانچی، مارچ۔بہار کے مویشی پروری اور ماہی پروری کے وزیر وکاس شیل انسان پارٹی(وی آئی پی) کے شریک بانی مکیش سہنی نے سال 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں جھارکھنڈ کی تمام 14 لوک سبھا سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔مسٹر سہنی نے ہفتے کو رانچی میں ایک پریس کانفرنس میں مسٹر سہنی نے کہا کہ پارٹی کا مقصد جھارکھنڈ-بہار-اتر پردیش میں نشاد سماج کو مغربی بنگال اور دہلی کی طرح ایس ٹی-ایس سی میں شامل کروانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اتر پردیش، بہار اور جھارکھنڈ کی 134 لوک سبھا سیٹوں پر مضبوطی سے مقابلہ کرے گی اور اس کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی میں ہمت ہے تو بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے استعفیٰ مانگ کر دکھائے کیونکہ نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ نے اتر پردیش اور میزورم میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف الیکشن لڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انھیں کمزور سمجھتے ہوئے استعفیٰ مانگا جاتا ہے لیکن ہماری پارٹی نے بہار میں نتیش کمار کی حکومت بنانے میں اہم رول ادا کیا اور ہم نے اپنے 4 اراکین اسمبلی کی حمایت گورنر کو دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کو کہیں سے بھی الیکشن لڑنے کا حق ہے اور ان کی پارٹی نے بھی اتر پردیش میں الیکشن لڑ کر اپنا عوامی بنیاد بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی نشاد سماج کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے، یہ لڑائی آگے بھی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جھارکھنڈ میں اقتدار کی جنگ لڑنے نہیں آئے ہیں بلکہ نشاد اور انتہائی پسماندہ لوگوں کےحقوق کے لیے آئے ہیں۔مسٹر سہنی نے کہا کہ جھارکھنڈ-بہار اور اتر پردیش کے نشاد سماج کو ایس سی-ایس ٹی میں شامل کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو ایک تجویز بھیجی گئی ہے، مرکزی حکومت کو جلد ہی یہ مطالبہ پورا کرنا چاہیے، اس کے لیے لڑائی لڑنی ہے۔انہوں نے کہا کہ وی آئی پی جھارکھنڈ میں پارٹی کی تنظیم کو مضبوط کریں گے اور نشاد برادری کو سیاسی حصہ داری لگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نشاد سماج کو کوئی پارٹی ٹکٹ نہیں دیتی اور یہاں نشاد سماج کا کوئی بھی رکن اسمبلی نہیں ہے۔مسٹر سہنی نے کہا کہ بہار سے الگ ہو کر جھارکھنڈ ریاست بنانے کا بنیادی مقصد ریاست کی تیز رفتار ترقی تھی تاکہ سماج کے پسے ہوئے اوردبے کچلوں کو ان کے حقوق مل سکیں اور جنگل میں رہنے والوں کو ترقی کی راہ پر لایا جا سکے۔ سن آف دی ملاح کے نام سے مشہور مکیش سہنی نے کہا کہ جب سے بہار میں انتہائی پسماندہ افراد کے ریزرویشن میں 15 فیصد اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تب سے وہ سیاسی پارٹیوں کے نشانے پر آگئے ہیں۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ آج لوگوں کو اس حق کے لیے لڑنے سے پیار ملتا ہے تو اپنے حقوق کے لیے کیوں نہیں لڑتے؟ انہوں نے کہا کہ اب تک پسماندہ ترین افراد کی فلاح و بہبود کے نعرے لگائے جاتے تھے، ان کے ووٹوں کا سیاست میں بھی بہت زیادہ استعمال ہوتا تھا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ یہ حق نہیں مانگنا چاہیے، بلکہ اس کے لیے لڑائی لڑنی چاہیے۔